ایرانی صدر محمود احمدی نژاد نے کہا ہے کہ عالمی طاقتوں کو ایران کے جوہری پروگرام کی وجہ سے پابندیوں کے ذریعے اس پر دباؤ ڈالنے کی کوششیں بند کر دینا چاہیئں۔
جمعرات کو آذربائیجان کے دارالحکومت میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر احمدی نژاد کا کہنا تھا کہ پابندیوں سے نا تو ایرانی عوام متاثر ہوں گے اور نا ہی ایرانی حکومت کی بین الاقوامی سطح پر بات چیت پر آمادگی میں کوئی فرق آئے گا۔
توقع ہے کہ ایران آئندہ ماہ دنیا کی چھ بڑی طاقتوں، امریکہ، روس، برطانیہ، فرانس، چین اور جرمنی کے ساتھ مذاکرات کرے گا۔ طرفین کے درمیان مذاکرات کی جگہ اور ان میں زیر بحث آنے والے موضوعات پر تاحال اتفاق نہیں ہوا ہے۔
کئی مغربی ممالک کا ماننا ہے کہ ایران اپنے یورینیم افزودگی کے پروگرام کے ذریعے جوہری ہتھیار تیار کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، تاہم ایران اِن الزامات کو رد کرتا آیا ہے۔
بدھ کو اسرائیلی افواج کے سربراہ لفٹیننٹ جنرل Gabi Ashkenazi نے کہا تھا کہ اب بھی اس بات کا تعین کرنے کے لیے وقت موجود ہے کہ آیا پابندیاں ایران کو متنازع جوہری پروگرام سے باز رکھنے کے لیے کافی ہوں گی یا نہیں۔
واشنگٹن میں اپنے امریکی ہم منصب ایڈمرل مائک مولن سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ وہ اس اتفاق کرتے ہیں کہ فی الوقت پابندیاں کارآمد ثابت ہوں رہی ہیں لیکن ”اصل سوال“ یہ ہے کہ آیا یہ طویل مدت کے لیے بھی کافی ہوں گی۔