شام کی سرکاری فورسز کے ساتھ دو روز تک شدید لڑائی کے بعد شدت پسند تنظیم داعش تاریخی شہر پالمیرا (تدمر) میں دوبارہ داخل ہونے میں کامیاب ہوگئی ہے۔
شام کی صورتحال پر نظر رکھنے والی تنظیم "سریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس" کا کہنا ہے کہ شدت پسند شہر کے قریبی علاقوں میں حالیہ دنوں میں تیل کی تنصیبات اور دیگر اہم پوسٹوں پر قبضے کے بعد ہفتہ کو پالمیرا کے اندر ایک کلیدی اسپتال تک اپنا راستہ بنانے میں کامیاب ہوگئی۔
تقریباً نو ماہ قبل ہی شامی فورسز اور ان کے روسی اتحادیوں نے داعش کو اس شہر سے نکال باہر کیا تھا اور اس وقت اس کامیابی کو شدت پسند تنظیم کے لیے ایک "بڑا دھچکا" قرار دیا گیا۔
بشارالاسد کی حکومت کی طرف سے پالمیرا کی لڑائی کے بارے میں تاحال کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا اور نہ ہی اس میں ہونے والے جانی نقصان کے بارے میں کوئی تفصیل واضح کی گئی ہے۔
لیکن مبصرین نے جمعہ کو بتایا تھا کہ داعش کے ساتھ لڑائی میں بشارالاسد کی حامی فورسز کے 50 فوجی مارے جا چکے ہیں۔
ادھر شام کے شمال میں مبصرین کے مطابق حلب شہر کے جنوب مشرقی حصوں میں شدید لڑائی کی اطلاع دی ہے۔
اس شہر کا یہ حصہ باغیوں جب کہ دوسرا شامی فوج اور ان کے اتحادیوں کے کنٹرول میں تھا لیکن چند دن پہلے ہی سرکاری فورسز نے باغیوں کے زیر تسلط علاقے کے 70 فیصد سے زائد پر کنٹرول حاصل کرنے کا بتایا تھا۔
آبزرویٹری نے خبر دی ہے کہ جمعہ سے یہاں سرکاری فوجوں کی گولہ باری سے کم ازکم 24 شہری ہلاک ہوئے جب کہ دیگر نو باغیوں کی طرف سے کی گئی گولہ باری میں مارے گئے۔