داعش کے خلاف کارروائی، کانگریس سے اختیار کا حصول

داعش سے نمٹنے کے لیے، ستمبر میں جب مسٹر اوباما نے باغیوں کے خلاف پہلی بار فضائی کارروائی کا اعلان کیا، اُنھوں نے ایک دہائی سے زیادہ عرصہ قبل اُس وقت کے صدر جارج ڈبلیو بش کی نظیر پیش کرتے ہوئے، کانگریس سے اجازت طلب کی تھی

امریکی صدر براک اوباما جمعے کے روز کانگریس کے قائدین سے ملاقات کرنے والے ہیں، جس میں قانون سازی سے متعلق اُن کی منصوبہ بندی پر گفتگو ہوگی۔

اُن کا کہنا ہے کہ امریکی قیادت میں عراق اور شام میں داعش کے خلاف فضائی کارروائی کے لیے مخصوص اختیار دینے کے حوالے سےمقننہ کی طرف سے اقدام درکار ہے۔

ستمبر میں جب مسٹر اوباما نے باغیوں کے خلاف پہلی بار فضائی کارروائی کا اعلان کیا، اُنھوں نے ایک دہائی سے زیادہ عرصہ قبل اُس وقت کے صدر جارج ڈبلیو بش کی نظیر پیش کرتے ہوئے، کانگریس سے اجازت طلب کی تھی۔سنہ 2001 میں القاعدہ کے ہاتھوں امریکہ پر کیے جانے والے دہشت گرد حملوں کا جواب دینے کے لیے، صدر بش نے یہ اختیار حاصل کیا تھا۔ اِن حملوں میں تقریباً 3000افراد ہلاک ہوئے تھے۔


تاہم، مسٹر اوباما نے اِس ہفتے اپنی اخباری کانفرنس میں کہا تھا کہ وقت آگیا ہے کہ جنگ سے متعلق اُن کے اختیار کی ضروری اجازت حاصل کی جائے، جو جاری لڑائی کے حوالے سے مناسب ترین ہو، نہ کہ پچھلی جنگوں کی طرز پر ہو۔

اُنھوں نے کہا کہ امریکی فوج کو وائٹ ہاؤس اور کانگریس دونوں کی حمایت درکار ہے۔

صدر کے بقول، اِس کاوش میں، دنیا ہمارے متحدہ عزم کو دیکھنے کی خواہاں ہے، اور ہماری فوج کے مرد اور خواتین اہل کار ہماری واضح اور متحدہ حمایت کے اظہار کی منتظر ہے۔

ایک گروپ جو شام میں جاری تنازع کا جنگ کے محاذ کا مشاہدہ کرتا ہے، کہا ہے کہ امریکی قیادت میں عجلت میں کی جانے والی فضائی کارروائی کے نتیجے میں، دولت اسلامیہ سے نظر اوجھل ہوگئی ہے، برعکس اس کے، اس کا ہدف دو دیگر سخت گیر شدت پسند گروہ بن گئے ہیں۔

برطانیہ میں قائم ’سیریئن آبزرویٹری فور ہیومن رائٹس‘ کا کہنا ہے کہ اگلے روز کے حملوں کا ہدف شام کے شمال مغربی صوبہٴادلب میں ’نصرہ محاذ‘ تھا۔ داعش کے خلاف ستمبر میں شروع کی گئی فضائی کارروائی میں صرف دوسری بار یہ القاعدہ سے منسلک باغیوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔