آئی ایس آئی چیف کی معافی تاریخی واقعہ ہے

آئی ایس آئی چیف کی معافی تاریخی واقعہ ہے

پاکستانی مورخ جب بھی جمعہ تیرہ مئی کی تاریخ لکھے گا اس میں یہ ذکر سب سے پہلے ہوگا کہ 64 سالہ تاریخ میں اس سے پہلے کبھی ایسے لمحات پیش نہیں آئے جیسے اس دن رونما ہوئے۔ پاکستان کے عسکری حوالوں سے اس روز انتہائی منفرد واقعہ پیش آیا جب فوج کے اعلیٰ ترین عہدے پر فائز شخصیت نے پارلیمنٹ کے بندکمرے کے اجلاس میں قوم سے معافی مانگی اور اپنی غلطی کا کھلے دل سے اعتراف کیا ہو۔

جب پارلیمنٹ کے انتہائی اہم ان کیمرہ سیشن ، جس میں سینیٹ و قومی اسمبلی کے ارکان، وزیر اعظم ، چیئرمین سینیٹ ، آرمی چیف ، پاک فضائیہ اور پاک بحریہ کے سربراہان ، سیکریٹری دفاع اور صوبائی وزرائے اعلیٰ جیسی اہم ترین شخصیات شریک تھیں وہیں ملک کے سب سے بڑے عہدے پر فائزصدر مملکت غیر ملکی دورے پر تھے اور جو کچھ ہوا ان کی غیر موجودگی میں ہوا ۔

آج ہی مسلح افواج کے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل خالد شمیم وائیں نے اپنا غیر ملکی دورہ منسوخ کردیا جبکہ جمعہ کی صبح صوبہ خیبر پختونخواہ کے علاقے چار سدہ میں انتہائی طاقتور بم دھماکے ہوئے جن میں 80 کے قریب ایف سی کے اہلکار جاں بحق ہوگئے۔ اس واقعے کے نتیجے میں ملک بھر میں خاص کر اسلام آباد میں سیکورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے۔ پارلیمنٹ کی عمارت چاروں طرف سے سخت ترین سیکورٹی محافظوں کے گھیرے میں رہی۔ فضائی میں ہیلی کاپٹر بھی مسلسل محوپرواز رہے جبکہ اس پورے علاقے کو ریڈ زون قرار دیا گیا تھا۔ عسکری قیادت کو نہایت سخت پہرے میں اسمبلی لایا گیا جبکہ کسی بھی غیر متعلقہ شخص کا عمارت کے قریب جانا بھی محال تھا۔

ایبٹ آباد آپریشن کے بعد سے اب تک ملک بھر میں ایک بھونچال سا آیا ہوا ہے یہاں تک کہ ملک کے انتہائی معتبر سمجھے جانے والے ادارے یعنی فوج کو جس قدر تنقید کا سامنا ان دنوں ہے ملک کی چونسٹھ سالہ تاریخ میں پہلے کبھی نہیں کرنا پڑا۔میڈیا نے بھی فوج کے خلاف تنقید کے دہانے کھولے ہوئے ہیں۔ یہ پہلا موقع ہے کہ کسی اعلیٰ عسکری عہدیدار نے خود کو پارلیمنٹ کے سامنے اس انداز میں پیش کیا ہو۔لیفٹیننٹ جنرل احمد شجاع پاشا نے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے مشترکہ اور غیرمعمولی ان کیمرہ اجلاس میں ساڑھے پانچ گھنٹے تک ارکان پارلیمنٹ کے سخت ترین سوالات کا جواب دیا۔ بعض سوالات اس قدر تلخ تھے کہ میڈیا رپورٹس کے مطابق چیف آف آرمی اسٹاف کچھ دیر کے لئے ایوان سے باہر چلے گئے۔

ارکان پارلیمنٹ سمیت تمام افراد کا کہنا تھا کہ اسامہ بن لادن کے خلاف امریکی فوج کے یکطرفہ آپریشن سے پاکستان کی علاقائی خود مختاری کونقصان پہنچا ہے اس کے ذمے داروں کا تعین ہونا چاہئے جس پر آئی ایس آئی کے سربراہ لیفٹیننٹ احمد شجاع پاشا نے اقرار کیا کہ غلطی ہوئی ہے جس کی سزا کے طور پر پارلیمنٹ چاہے تو وہ استعفیٰ دینے کے لئے تیار ہیں۔ انہوں نے اپنے بیان میں پہلی مرتبہ یہ انکشاف بھی کیا کہ ایبٹ آباد آپریشن کے آخری لمحات میں جب امریکی ہیلی کاپٹروں کی موجودگی ثابت ہو ئی تو اْس وقت کی معلومات کے مطابق مہلک ہتھیاروں سے لیس امریکی لڑاکا طیارے افغانستان کی فضائی حدود میں محو پرواز تھے تاکہ کسی قسم کی کارروائی کے جواب میں پاکستان پر حملہ کر سکیں۔

عسکری قیادت کے اس انکشاف پر مبصرین نئی بحث چھڑتی محسوس کررہے ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ اس امر پر نئے پہلو سامنے آئیں گے۔ مبصرین کا یہ بھی خیال ہے کہ جذباتی انداز میں طلب کی گئی معافی سے عوام کے دلوں میں فوج کے حوالے سے جو سختی پیدا ہوئی تھی اس میں فوری طور پر کچھ نرمی کاامکان روشن ہوگیا ہے۔