اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت کی طرف سے کسانوں کے لیے اس امدادی پیکیج کو بحال کر دیا ہے جس پر عملدرآمد پاکستان الیکشن کمیشن کی طرف سے جزوی طور پر تین دسمبر تک معطل کر دیا گیا تھا۔
وزیراعظم نواز شریف نے صوبہ سندھ اور پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کا شیڈول جاری ہونے کے بعد 15 ستمبر کو کسانوں کے لیے 341 ارب روپے کے زرعی پیکج کا اعلان کیا تھا جس کے خلاف پاکستان تحریک انصاف اور دیگر اپوزیشن جماعتوں نے الیکشن کمیشن سے رجوع کیا تھا۔
ان کا مؤقف تھا کہ کسان پیکج میں سرکاری پیسہ استعمال کر کے بلدیاتی انتخابات کے نتائج پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
الیکشن کمیشن نے حکومت اور حزب اختلاف کی جماعتوں کا موقف سننے کے بعد یکم اکتوبر کو اس پیکچ پر عمل درآمد جزوری طور پر روک دیا تھا جس پر وفاقی حکومت نے اس فیصلے کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا۔ حکومت کا موقف ہے کہ یہ پیکچ پورے ملک کے کسانوں کے لیے ہےاور اس کا پنجاب اور سندھ میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
جمعرات کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے دورکنی بینچ نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کسان پیکیج کو مکمل طور پربحال کر دیا۔
ملک بھر کے کاشتکار گزشتہ کئی ماہ سے اپنی فصلوں کی گرتی ہوئی قیمتوں اور پیداواری لاگت میں اضافے پر سراپا احتجاج تھے جس کے بعد وزیراعظم نواز شریف نے ان کے لیے امدادی پیکج کا اعلان کیا۔
وزیر اعظم کی طرف سے اعلان کردہ اس امدادی پیکیج میں جہاں ملک میں کپاس اور چاول کی چھوٹے کاشت کاروں کے براہ راست مالی معاونت کا اعلان تھا اس کے ساتھ ساتھ کھاد کی قیمتوں میں کمی اور کسانوں کو آسان شرائط پر قرضوں کی فراہمی بھی شامل تھی۔
دوسری طرف وزیر اعظم نواز شریف نے ملک کی حزب اختلاف کی ایک بڑی جماعت پاکستان تحریک انصاف کی قیادت سے ایک بار پھر کہا کہ وہ ان کے بقول مخالفت برائے مخالفت کی سیاست ترک کر کے سیاسی بلوغت کا مظاہرہ کرے۔
جمعرات کو پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں پن بجلی کی تعمیر کے منصوبے کے افتتاح کے موقع پر نواز شریف نے تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کا نام لیے بغیر ان پر زور دیا کہ وہ غیر تعمیری سیاست کو چھوڑ کر ملک کی تعمیر و ترقی کے مثبت سرگرمی میں شامل ہوں۔
" یہ تعمیری سیاست ہی پاکستان کے لیے ضروری ہے ٹانگیں کھیچنے والی سیاست کو بڑی دیر سے ہم نے خیر باد کہہ دیا ہے اس کے باوجود چند لوگ یہ نہیں سمجھتے وہ اپنی انا اور ضد پر قائم ہیں اور میں نہیں سمجھتا کہ یہ پاکستان کے لیے کوئی تعمیری یا مثبت سوچ ہے"۔
گزشتہ ہفتے لاہور میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 122 کے ضمنی انتخاب میں حکمران جماعت کے ایاز صادق نے تحریک انصاف کے علیم خان کے خلاف کامیابی حاصل کی تھی۔
تاہم پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے ایک بار پھر اس حلقے میں 11 اکتوبر کو ہونے والے ضمنی انتخاب کے نتیجے کے بارے میں تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے اس میں دھاندلی کا الزام عائد کیا ہے جسے حکومت یکسر مسترد کرتی ہے۔