کتب بینی اور کتاب دوستی کو فروغ دے کر معاشرے کو علم دوست بنانے کی کوششوں کے سلسلے میں اسلام آباد میں پانچ روزہ قومی کتاب میلے کا آغاز بدھ کو ہوا جس میں درجنوں ناشران کتب اور مختلف علمی تنظیموں کی طرف سے اسٹال لگائے گئے ہیں۔
میلے کے منتظمین نے توقع ظاہر کی ہے کہ ہزاروں کی تعداد میں جڑواں شہروں کے لوگ اس سے استفادہ کریں گے اور ارزاں نرخوں پر فروخت کے لیے رکھی گئی کتابوں سے خاص طور پر طلبا کو کتاب کی طرف راغب کرنے میں مدد ملے گی۔
علم و ادب پر اردو اور انگریزی کے علاوہ مختلف زبانوں میں ہزاروں کتابیں رکھی گئی ہیں جب کہ حالیہ برسوں میں مقبول عام ہونے والی کھانا پکانے کی تراکیب والی کتب کے لیے بھی یہاں خاص گوشہ مختص کیا گیا ہے۔
بدھ کو اس میلے کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیراطلاعات و نشریات پرویز رشید کا کہنا تھا کہ کتاب دوستی کے رجحان کو فروغ دے کر امن اور ہم آہنگی کا پیغام پھیلانے میں مدد ملے گی۔
انھوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ ماضی میں حکومتوں سے یہ غلطی سرزد ہوتی رہی ہے کہ وہ علم کے نام پر جہالت کے پرچار کو روک نہیں سکیں لیکن ان کے بقول اب اس غلطی کا احساس ہونے کے بعد اس ضمن میں اقدامات کیے جا رہے ہیں تاکہ کتابیں جہالت نہیں بلکہ روشنی پھیلانے کا ذریعہ بنیں۔
مختلف ماہرین تعلیم یہ زور دیتے آئے ہیں کہ انتہا پسندی سے نمٹنے کے لیے نصاب میں تبدیلی ناگزیر ہے تاکہ پرامن معاشرے کی تشکیل کے لیے بچوں کی ذہن سازی کی جاسکے۔
کتاب میلے میں نامور شعرا اور ادیب بھی شرکت کر رہے ہیں جو اپنا کلام اور تصانیف یہاں موجود لوگوں کو پڑھ کر سنائیں گے جب کہ متعدد گلوکار بھی یہاں صوفیا کی شاعری کو مترنم انداز میں پیش کر کے امن و آشتی کا پیغام پہنچائیں گے۔