قبائلی نوجوان کے قتل کے خلاف اسلام آباد میں احتجاجی مظاہرہ

کراچی میں گزشتہ ہفتے قتل کیے گئے ایک قبائلی نوجوان احمد شاہ کے معاملے کی تحقیقات کے لیے قبائلی نوجوانوں نے بدھ کو وفاقی دارالحکومت میں نیشنل پریس کلب باہر احتجاجی مظاہرہ کیا۔

مظاہرے میں شریک افراد نے ہاتھوں میں پوسٹر اٹھا رکھے تھے جن پر نہ صرف احمد شاہ کے قاتلوں کی گرفتاری کے مطالبات درج تھے بلکہ یہ بھی تحریر تھا کہ ’پشتون نوجوانوں کا قتل بند کرو۔‘

22 سالہ احمد شاہ جامعہ کراچی کے طالب علم تھے اور گزشتہ ہفتے اُن کی گولیوں سے چھلنی لاش ملی تھی۔

احمد شاہ کا تعلق باجوڑ ایجنسی سے تھا اور رواں ہفتے قبائلی علاقے باجوڑ میں بھی احمد شاہ کے قتل کے خلاف مظاہرے ہوئے جن میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔

بدھ کو اسلام آباد میں ہونے والے مظاہرے میں شریک فاٹا اسٹوڈنٹ فورم کے چیئرمین ریحان خان نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ تمام افراد کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے۔

’’احمد شاہ کے قتل کے خلاف ہم نکلے ہیں اور ہم مطالبہ کر رہے کہ سندھ حکومت سے، اس ملک کے قانون نافذ کرنے والے اداروں سے کہ فوری طور پر اس کی تحقیقات کی جائیں کہ احمد شاہ کو کس نے مارا اور کیوں مارا۔‘‘

باجوڑ ایجنسی سے تعلق رکھنے والے نوجوان عبید اللہ کہتے ہیں کہ وہ انصاف کے حصول اور تلاش میں اسلام آباد میں جمع ہوئے۔

’’ہم چاہتے ہیں کہ پشتونوں کو انصاف مل جائے، چاہے نقیب ہو، چاہے وہ احمد شاہ ہو۔۔۔۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ ہمیں انصاف مل جائے اور اس کی جلد از جلد تحقیقات کی جائیں۔‘‘

اُدھر اطلاعات کے مطابق باجوڑ میں بدھ کو بھی احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔

اسلام آباد میں ہونے والے مظاہرے میں شریک افراد کا کہنا تھا کہ احمد شاہ تعلیم حاصل کرنے کے لیے کراچی میں تھا اور اس کی کسی بھی دشمنی بھی نہیں تھی اس لیے اس معاملے کا چیف جسٹس ثاقب نثار اور فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ بھی نوٹس لیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ کراچی میں رواں ماہ ایک مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک کیے گئے قبائلی نوجوان نقیب اللہ کے قاتلوں کی جلد از جلد گرفتاری اور اُنھیں سزا دلوانے کے مطالبات کے ساتھ محسود قبائل کے ہزاروں افراد نے اسلام آباد میں 10 روز تک احتجاجی دھرنا دیا۔

Your browser doesn’t support HTML5

قبائلی نوجوان کے قتل کے خلاف اسلام آباد میں احتجاجی مظاہرہ

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی طرف سے تحریری یقین دہانی کے بعد احتجاج کرنے والے قبائلیوں نے اپنا دھرنا ختم کیا تھا، لیکن تاحال نقیب اللہ کے قتل کے مرکزی ملزم سندھ پولیس کے افسر راؤ انوار تاحال روپوش ہیں۔