حالیہ تصادم کا آغاز منگل کو اسرائیل کی جانب سے غزہ پر کیے جانے والے ایک فضائی حملے کے بعد ہوا تھا جس میں فلسطینی مزاحمتی تنظیم 'اسلامک جہاد' کے تین ارکان ہلاک ہوگئے تھے۔
واشنگٹن —
فلسطین کے علاقے غزہ میں سرگرم ایک مزاحمتی تنظیم نے دعویٰ کیا ہے کہ گزشتہ دو روز سے جاری راکٹ باری اور اسرائیل کے جوابی فضائی حملوں کے بعد فریقین کے درمیان جنگ بندی دوبارہ موثر ہوگئی ہے۔
مزاحمتی تنظیم 'اسلامک جہاد' کے رہنماؤں کے مطابق حالیہ جنگ بندی 2012ء میں قاہرہ میں ہونےو الے اتفاقِ رائے کے تحت ہی عمل میں آئی ہے جس کے ذریعے دو سال قبل غزہ پر آٹھ روز تک جاری رہنے والے اسرائیلی حملے کا خاتمہ ہوا تھا۔
اسرائیل نے تاحال جنگ بندی کے دوبارہ موثر ہونے سے متعلق کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے لیکن اسرائیلی وزارتِ دفاع کے ایک اعلیٰ اہلکار نے جمعرات کی صبح فریقین کے درمیان لڑائی جلد ختم ہونے کی امید ظاہر کی تھی۔
'اسلامک جہاد' کی جانب سے 'فیس بک' پر جنگ بندی کا اعلان کرنے سے چند لمحے پیشتر ہی اسرائیلی طیاروں نے مصر کی سرحد کے ساتھ واقع غزہ کے جنوبی علاقے 'رفاہ' پر بمباری کی تھی جس میں تین افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔
اسرائیلی فضائیہ کی جانب سے جاری کیے جانےو الے بیان میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ کاروائی میں جنگی طیاروں نے "دہشت گردوں کے سات ٹھکانوں" کو نشانہ بنایا۔
اسرائیلی حملے سے چند گھنٹے قبل غزہ سے فائر کیے جانے والے کئی راکٹ اسرائیل کے جنوبی سرحدی قصبوں اشکیلون اور اشدود کے نواح میں گرے تھے جن سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔
'اسلامک جہاد' سے تعلق رکھنے فلسطینی مزاحمت کاروں نے بدھ کو بھی اسرائیلی قصبوں پر 50 سے زائد راکٹ فائر کیے تھے جو گزشتہ دو برسوں میں فلسطینیوں کی جانب سے اسرائیل پر کی جانے والی سب سے بڑی راکٹ باری تھی۔
راکٹ حملوں کے جواب میں اسرائیلی جنگی طیاروں نے بدھ کو غزہ پر 30 کے لگ بھگ حملے کیے تھے جب کہ اسرائیلی توپ خانے نے بھی غزہ پر بمباری کرکے "فلسطینی شدت پسندوں کے مبینہ ٹھکانوں" کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا تھا۔
حالیہ تصادم کا آغاز منگل کو اسرائیل کی جانب سے غزہ پر کیے جانے والے ایک فضائی حملے کے بعد ہوا تھا جس میں 'اسلامک جہاد' کے تین ارکان ہلاک ہوگئے تھے۔
غزہ میں سرگرم ایک اور فلسطینی مزاحمتی تنظیم 'پاپولر ریزسٹنس کمیٹیز' نے بھی حالیہ محاذ آرائی کے دوران اسرائیلی علاقوں پر کئی راکٹ فائر کرنے کا دعویٰ کیا ہے لیکن 'غزہ' کی حکمرا ن جماعت 'حماس' نے خود کو ان حملوں سے دور رکھا ہے۔
اسرائیلی پولیس کے مطابق فلسطینیوں کی جانب سے اسرائیل پر برسائے جانے والے راکٹوں سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ہے۔
مغربی کنارے میں قائم فلسطینی حکومت کے صدر محمود عباس نے غزہ سے اسرائیل پر راکٹ حملوں اور اسرائیل کی جوابی کاروائی کی مذمت کرتے ہوئے فریقین سے مسلح تصادم کو ہوا نہ دینے کی اپیل کی ہے۔
مزاحمتی تنظیم 'اسلامک جہاد' کے رہنماؤں کے مطابق حالیہ جنگ بندی 2012ء میں قاہرہ میں ہونےو الے اتفاقِ رائے کے تحت ہی عمل میں آئی ہے جس کے ذریعے دو سال قبل غزہ پر آٹھ روز تک جاری رہنے والے اسرائیلی حملے کا خاتمہ ہوا تھا۔
اسرائیل نے تاحال جنگ بندی کے دوبارہ موثر ہونے سے متعلق کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے لیکن اسرائیلی وزارتِ دفاع کے ایک اعلیٰ اہلکار نے جمعرات کی صبح فریقین کے درمیان لڑائی جلد ختم ہونے کی امید ظاہر کی تھی۔
'اسلامک جہاد' کی جانب سے 'فیس بک' پر جنگ بندی کا اعلان کرنے سے چند لمحے پیشتر ہی اسرائیلی طیاروں نے مصر کی سرحد کے ساتھ واقع غزہ کے جنوبی علاقے 'رفاہ' پر بمباری کی تھی جس میں تین افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔
اسرائیلی فضائیہ کی جانب سے جاری کیے جانےو الے بیان میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ کاروائی میں جنگی طیاروں نے "دہشت گردوں کے سات ٹھکانوں" کو نشانہ بنایا۔
اسرائیلی حملے سے چند گھنٹے قبل غزہ سے فائر کیے جانے والے کئی راکٹ اسرائیل کے جنوبی سرحدی قصبوں اشکیلون اور اشدود کے نواح میں گرے تھے جن سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔
'اسلامک جہاد' سے تعلق رکھنے فلسطینی مزاحمت کاروں نے بدھ کو بھی اسرائیلی قصبوں پر 50 سے زائد راکٹ فائر کیے تھے جو گزشتہ دو برسوں میں فلسطینیوں کی جانب سے اسرائیل پر کی جانے والی سب سے بڑی راکٹ باری تھی۔
راکٹ حملوں کے جواب میں اسرائیلی جنگی طیاروں نے بدھ کو غزہ پر 30 کے لگ بھگ حملے کیے تھے جب کہ اسرائیلی توپ خانے نے بھی غزہ پر بمباری کرکے "فلسطینی شدت پسندوں کے مبینہ ٹھکانوں" کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا تھا۔
حالیہ تصادم کا آغاز منگل کو اسرائیل کی جانب سے غزہ پر کیے جانے والے ایک فضائی حملے کے بعد ہوا تھا جس میں 'اسلامک جہاد' کے تین ارکان ہلاک ہوگئے تھے۔
غزہ میں سرگرم ایک اور فلسطینی مزاحمتی تنظیم 'پاپولر ریزسٹنس کمیٹیز' نے بھی حالیہ محاذ آرائی کے دوران اسرائیلی علاقوں پر کئی راکٹ فائر کرنے کا دعویٰ کیا ہے لیکن 'غزہ' کی حکمرا ن جماعت 'حماس' نے خود کو ان حملوں سے دور رکھا ہے۔
اسرائیلی پولیس کے مطابق فلسطینیوں کی جانب سے اسرائیل پر برسائے جانے والے راکٹوں سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ہے۔
مغربی کنارے میں قائم فلسطینی حکومت کے صدر محمود عباس نے غزہ سے اسرائیل پر راکٹ حملوں اور اسرائیل کی جوابی کاروائی کی مذمت کرتے ہوئے فریقین سے مسلح تصادم کو ہوا نہ دینے کی اپیل کی ہے۔