عراق کے دارالحکومت بغداد اور اس کے نواح میں شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ کے حملوں کے نتیجے میں کم از کم 15 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
حکام کے مطابق بغداد سے 95 کلومیٹر شمال میں واقع شہر سمارہ میں ایک خود کش حملہ آور نے اپنا بارود سے بھرا ٹرک ایک فوجی چوکی سے ٹکرادیا۔
حملے میں چوکی پر تعینات نو عراقی فوجی اور شیعہ ملیشیا کے جنگجو ہلاک ہوگئے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ خود کش حملے کے بعد شدت پسند جنگجووں نے چوکی کے نزدیک جمع ہونے والے شیعہ ملیشیا کے مسلح رضاکاروں پر حملہ کردیا جس میں 22 افراد زخمی ہوئے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ شدت پسند بھاری ہتھیاروں سے لیس تھے۔ سمارہ میں قائم فوجی کمانڈ سینٹر نے ذرائع ابلاغ کو بتایا ہے کہ جائے واقعہ پر شدت پسندوں اور ملیشیا کے رضاکاروں کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ کئی گھنٹوں تک جاری رہا۔
عراقی حکام کے مطابق بغداد کے دیگر نواحی علاقوں میں بدھ کو ہونے والے بم حملوں کے نتیجے میں مزید چھ افراد بھی ہلاک ہوئے ہیں۔
دولتِ اسلامیہ کے جنگجووں نے عراق کے مغربی اور شمالی علاقوں میں وسیع رقبے پر قبضہ کر رکھا ہے اور تنظیم کے جنگجووں کی پیش قدمی کے خلاف مختلف علاقوں میں عراقی فوج، عراق کے نیم خود مختار کرد علاقے کے 'پیش مرگہ' نامی فوجی دستے اور شیعہ رضاکاروں پر مشتمل ملیشیائیں مزاحمت کر رہی ہیں۔
دولتِ اسلامیہ کے خلاف عراق اور شام میں امریکہ کی قیادت میں تشکیل پانے والے بین الاقوامی اتحادی کی فضائی کارروائیاں بھی جاری ہیں لیکن اس تمام تر مزاحمت کے باوجود تاحال دولتِ اسلامیہ کو اس کے بیشتر زیرِ قبضہ علاقوں سے پسپا نہیں کیا جاسکا ہے۔
منگل کو امریکہ کے سبکدوش ہونے والے وزیرِ دفاع چک ہیگل نے عراق کا غیر اعلانیہ دورہ بھی کیا تھا۔ امریکی وزیرِ دفاع کے ساتھ ملاقات میں عراقی وزیرِاعظم حیدر العبادی نے امریکہ سے عراقی افواج کو دولتِ اسلامیہ کے مقابلے پر مزید فضائی مدد اور ہتھیار فراہم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔