|
ویب ڈیسک — غزہ میں اسرائیل کی فضائی کارروائی میں ایک ہی خاندان کے 18 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
امریکی خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق امریکہ، مصر اور قطر کے حکام نے جنگ بندی سے متعلق دو روزہ مذاکرات کے بعد امید ظاہر کی تھی کہ 10 ماہ سے جاری جنگ کے خاتمے سے متعلق معاہدہ ہو سکتا ہے۔
الاقصیٰ اسپتال کے مطابق اسرائیل نے فضائی کارروائی ایک گھر اور اس سے ملحقہ ویئر ہاؤس پر کی جہاں پناہ گزین رہائش پذیر تھے۔
اسرائیل کی جانب سے یہ کارروائی ایسے وقت میں کی گئی ہے جب امریکہ، قطر اور مصر جلد جنگ بندی معاہدے کی کامیابی کا امکان ظاہر کر رہے ہیں۔
اسرائیل اور حماس کے مابین ثالثی کا مقصد متعدد اسرائیلی یرغمالوں کی رہائی کو محفوظ بنانا اور غزہ میں تباہی پھیلانے والی جنگ کو روکنا ہے جس میں ہلاکتوں کی تعداد 40 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے جب کہ رپورٹس کے مطابق پولیو پھیلنے کا بھی خدشہ ہے۔
مذاکرات کا مقصد علاقائی کشیدگی کو کم کرنا بھی ہے جس میں اسماعیل ہنیہ اور حزب اللہ کے رہنما کی حالیہ ہلاکتوں کے بعد اضافہ ہوا ہے۔
ایران نے اسماعیل ہنیہ کے قتل کا بدلہ لینے کا اعلان کر رکھا ہے جب کہ حزب اللہ نے بھی اسرائیل کے خلاف کارروائیوں میں تیزی لانے کا عندیہ دے رکھا ہے۔
SEE ALSO: دو پاکستانی امریکی بہنوں کی غزہ کے بچوں کی مدد کیلیے منفرد کوشش
اسپتال حکام کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں مقامی تاجر سمیع جواد ان کی دو بیویاں، ان کے 11 بچے جن کی عمریں دو سال سے 22 کے درمیان تھیں۔ بچوں کی دادی اور دیگر تین رشتے دار بھی شامل ہیں۔
جواد کے ہمسائے ابو احمد کا کہنا تھا کہ سمیع ایک پر امن شخص تھا جب کہ 40 سے زیادہ افراد گھر اور ویئر ہاؤس میں پناہ لیے ہوئے تھے۔
اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ مرکزہ غزہ میں 'دہشت گردوں کے انفراسٹرکچر' کو نشانہ بنایا گیا جہاں سے اسرائیل پر راکٹ فائر کیے جاتے تھے۔
اسرائیل فوج کا مزید کہنا تھا کہ وہ مرکزی غزہ میں عسکریت پسندوں پر مسلسل حملے کر رہی ہے۔
اس خبر کے لیے معلومات خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' سے لی گئی ہیں۔