|
آئی سی سی کے پراسیکیوٹر کریم خان نے پیر کے روز عدالت میں یہ استدعا دائر کی ہے کہ وہ اسرائیل کے وزیراعظم، وزیر دفاع اور حماس کے تین لیڈروں کے خلاف جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کی بنا پر ان کی گرفتاریوں کے وارنٹ جاری کرے۔ اس درخواست پر اسرائیل اور امریکہ کی جانب سے سخت تنقید کی گئی ہے۔
صدر جو بائیڈن نے پیرکو، پراسیکیوٹر کی جانب سے وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو سمیت سینئر اسرائیلی عہدیداروں کے وارنٹ گرفتاری کے لیے دی گئی درخواست پر تنقید کرتے ہوئے اس اقدام کو "اشتعال انگیز" قرار دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پراسیکیوٹر کا مطلب کچھ بھی ہو، اسرائیل اور حماس کے درمیان کوئی بھی برابری نہیں ہے۔ ہم اسرائیل کی سلامتی کو لاحق خطرات کے خلاف ہمیشہ اس کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔
بائیڈن نے پیر کے روز اسرائیل کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی افواج غزہ میں حماس کے عسکریت پسندوں کے خلاف اپنی فوجی مہم میں نسل کشی نہیں کر رہی ہیں۔
خبر رساں ادارے "رائٹرز" کے مطابق بائیڈن نے وائٹ ہاؤس میں یہودی امریکی ثقافتی ورثے کے مہینے کی ایک تقریب میں کہا، "غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ نسل کشی نہیں ہے۔"
وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے بھی اس اقدام پر تنقید کی، عدالت کے دائرہ اختیار کے ساتھ ساتھ یہ درخواست دینے کے عمل پر بھی سوالات اٹھائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ یرغمالوں کے معاہدے اور جنگ بندی کے حصول کے لیے مذاکرات کو خطرے میں ڈال سکتا ہے۔
بینجمن نیتن یاہو نے اس اقدام کو "اشتعال انگیز" قرار دیا
بین الاقوامی فوجداری عدالت کے پراسیکیوٹر کی جانب سے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی گرفتاری کے وارنٹ کی درخواست کو اسرائیل نے ایک تاریخی رسوائی قرار دیا ہے۔
عالمی عدالت کے پراسیکیوٹر کی درخواست کیا ہے؟
پراسیکیوٹر کریم خان نے جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے شبے میں نیتن یاہو اور وزیر دفاع یوو گیلنٹ کے ساتھ ساتھ حماس کے سرکردہ رہنماؤں کی گرفتاری کے وارنٹ کی استدعا کی ہے۔
اسرائیل کے وزیر خارجہ اسرائیل کاٹز نے کہا ہے کہ کریم خان نے ایک ہی سانس میں اسرائیلی ریاست کے وزیر اعظم اور وزیر دفاع کا ذکر حماس کے نازی عفریت کے ساتھ ذکر کیا ہے، جسے ایک تاریخی رسوائی کے طور پر ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
پراسیکیوٹر کریم خان نے کہا ہے کہ وہ نیتن یاہو اور گیلنٹ کی گرفتاری کے وارنٹ کی درخواست دانستہ قتل، صفہ ہستی سے مٹانے، ناکہ بندی کرنے اور فاقہ کشی کی صورت حال پیدا کرنے کے جرائم کے لیے کر رہے ہیں۔
SEE ALSO: عالمی عدالت انصاف اسرائیل کے خلاف جنوبی افریقہ کے کیس کو مسترد کردے: اسرائیلاسرائیلی وزیر خارجہ کاٹز نے اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے اسے ایک اہانت آمیز اور رسوا کن فیصلہ قرار دیا، جو 7 اکتوبر کے متاثرین پر اس حملے کے مترادف تھا جب حماس نے اسرائیل پر دھاوا بولا تھا اور اس کے نتیجے میں غزہ جنگ شروع ہوئی تھی۔
اسرائیلی وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ ان کا ملک وارنٹ سے متعلق عالمی عدالت کے پراسیکیوٹر کی کوششوں سے نمٹنے کے لیے ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دے گا اور اس کے خلاف سفارتی دباؤ بھی شروع کرے گا۔
کاٹز نے کہا ہے کہ وہ دنیا کے اہم ممالک کے وزارئے خارجہ سے بات کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں تا کہ وہ ممالک یہ اعلان کریں کہ وہ اسرائیلی رہنماؤں کی گرفتاری کے وارنٹ سے متعلق احکامات پر اطلاق کا ارادہ نہیں رکھتے۔
SEE ALSO: بین الاقوامی کرمنل کورٹ نےاسرائیل کیلئے جرمن فوجی امداد روکنے کی درخواست سترد کر دیاسرائیل کے صدر اسحاق ہرزوگ نے عالمی عدالت کے پراسیکیوٹر کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اس سے بین الاقوامی عدالتی نظام کے تباہ ہونے کا خطرہ ہے۔
انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ یک طرفہ سیاسی اقدام کی جانب پیش رفت ہے جس سے دنیا بھر میں دہشت گردوں کی حوصلہ افزائی ہو گی۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ سفاک دہشت گردوں اور اسرائیل کی جمہوری طور پر منتخب حکومت کے درمیان مماثلت پیدا کرنے کی ایک اشتعال انگیز کوشش ہے جسے کوئی بھی قبول نہیں کر سکتا۔
SEE ALSO: وائٹ ہاؤس کی عالمی فوجداری عدالت کی تحقیقات کی مخالفت، اسرائیل کو گرفتاری کے وارنٹس کا خدشہاسرائیل کی جنگی کابینہ کے وزیر بینی گینٹز نے آئی سی سی کے پراسیکیوٹر کی درخواست کو ایک تاریخی جرم قرار دیا ہے۔
گینٹز نے مختصر پیغام رسانی کے پلٹ فارم ایکس پر شائع ہونے والی اپنی ایک پوسٹ میں کہا ہے کہ ایک ایسے ملک کے لیڈروں کو، جنہیں اپنے عوام کے تحفظ کے لیے جنگ کے میدان میں اترنا پڑا ہے، بے رحم اور سفاک دہشت گردوں کے ساتھ ایک ہی صف میں کھڑا کرنا اخلاقی اندھا پن ہے۔
اس سے قبل ہفتے کے روز گینٹز نے غزہ جنگ سے نمٹنے کے طریقہ کار پر نیتن یاہو پر تنقید کرتے ہوئے دھمکی دی تھی کہ اگر انہوں نے جنگ کے بعد فلسطینی علاقے کے منصوبے کو منظور نہ کیا تو وہ جنگی کابینہ سے استعفیٰ دے دیں گے۔
SEE ALSO: اسرائیل غزہ میں قحط کو روکنے کے لیے فوری امداد کو یقینی بنائے: عالمی عدالتِ انصافاس سے قبل بین الاقوامی فوجداری عدالت کے ہیڈ پراسیکیوٹر کریم خان نے پیر کے روز کہا تھا کہ وہ اسرائیل حماس جنگ کے سلسلے میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اور وزیر دفاع یوو گیلنٹ کے ساتھ ساتھ غزہ میں حماس کے لیڈر یحییٰ سنوار اور دوسرے دو رہنماؤں کی گرفتاری کے وارنٹ طلب کر رہے ہیں۔
کریم خان نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ ان کے دفتر کا خیال ہے کہ نیتن یاہو اور گیلنٹ جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کی ذمہ داری پر پورے اترتے ہیں جن میں جنگ کے ایک طریقے کے طور پر لوگوں کو بھوک سے مارنا اور دانستہ طور پر شہریوں کے خلاف حملوں کی ہدایت دینا شامل ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ حماس کے یحییٰ سنوار کے ساتھ ساتھ حماس کے عسکری ونگ کے کمانڈر محمد دیاب ابراہیم المصری اور حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ بھی جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے ذمہ دار ہیں۔
کریم خان نے کہا، " میرے دفتر کا نکتہ نظر یہ ہے کہ ان افراد نے 7 اکتوبر 2023 کو جرائم کی منصوبہ بندی کی اور اس پر اکسایا، اور اغوا کے فوراً بعد انہوں نےیرغمالیوں کے ذاتی دوروں سمیت اپنے اپنے ایکشنز کے ذریعے، ان جرائم کیلئے اپنی ذمہ داری کو تسلیم کیا،" خان نے کہا۔ . "ہمارا کہنا ہے کہ یہ جرائم ان کی کارروائیوں کے بغیر سرزد نہیں ہوسکتے تھے۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ کا آغاز سات اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد ہوا تھا جس میں 1200 لوگ مارے گئے تھے۔
اگر عدالت وانٹ جاری کر دیتی ہے تو آئی سی سی کے 124 رکن ممالک اس چیز کے پابند ہوں گے کہ ان کے ملک میں جانے کی صورت میں وہ نیتن یاہو کر گرفتار کرنے کے پابند ہوں گے۔
اگرچہ گرفتاری کے وارنٹ نیتن یاہو کے ملک سے باہر سفر میں پیچیدگی پیدا کر سکتے ہیں، لیکن دوسری جانب عالمی عدالت کے پاس بھی اپنے وانٹس پر عمل درآمد کرانے کے لیے اپنے رکن ممالک پر بھروسہ کرنے کے سوا کوئی دوسرا طریقہ کار موجود نہیں ہے۔
(اس رپورٹ کے لیے اے ایف پی، رائٹرز اور اے پی سے معلومات لی گئیں ہیں)