اسرائیل نے سنہ 2014 کے بعد غزہ کے خلاف سب سے بڑی فضائی کارروائی کی ہے، جب کہ حماس کے شدت پسند جوابی کارروائی کے طور پر اسرائیلی علاقے پر راکیٹ حملے کر رہے ہیں۔
یہ فضائی حملہ ہفتے کی علی الصبح کیا گیا، جس کا جواب فلسطین کی طرف سے بکتربند گولوں اور راکیٹ حملوں سے دیا گیا۔ اسرائیل نے بتایا ہے کہ اُس کی جانب سے حماس کے 40 سے زائد اہداف کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ حماس کی اسلامی تنظیم غزہ پر حکومت کرتی ہے۔
اسرائیلی فوج نے بتایا ہے کہ جوابی کارروائی کرتے ہوئے حماس نے50 سے زائد راکیٹ داغے ہیں۔
ایک فلسطینی اہلکار نے 'رائٹرز' خبر رساں ادارے کو بتایا ہے کہ امن کی کوششوں کو فروغ دینے کے لیے مصر اور دیگر بین الاقوامی فریق اسرائیل اور حماس سے رابطے میں ہیں۔
ہفتے کے روز کے پُرتشدد واقعات سے پہلے جمعے کو ایک فلسطینی نوجوان کی ہلاکت کا واقعہ سامنے آیا، جو اُس وقت ہوا جب غزہ اور اسرائیل کے درمیان سرحد پر ہفتہ وار احتجاج جاری تھا۔
غزہ کی وزارتِ صحت نے جمعے کے روز بتایا کہ 15 برس کا نوجوان جھڑپوں کے دوران ہلاک ہوا، جن میں 25 افراد زخمی ہوئے۔
بعدازاں، ایک 20 سالہ فلسطینی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے، اسپتال میں دم توڑ گیا۔ 30 مارچ سے اب تک ہفتہ وار احتجاج کے دوران اب تک کم از کم 137 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔