اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو نے اپنے سیاسی حریف کے ساتھ مل کر زمانۂ جنگ کی کابینہ تشکیل دے دی ہے جو حماس کے جنگجوؤں کی جانب سے اسرائیل پر حملے کا انتقام لینے کے لیے ہونے والی لڑائی کی نگرانی کرے گی۔
وزیرِ اعظم نیتن یا ہونے ٹیلی ویژن پر اپنے خطاب میں حماس کو کچل دینے کا عزم ظاہر کیا ہے اور اس مقصد کے لیے تشکیل دی جانے والی کابینہ صرف جنگی امور پر توجہ مرکوز کرے گی۔
وزیرِ اعظم نیتن یاہو نے نئی کابینہ کو حالتِ جنگ کے دوران تشکیل دی جانے والی اتحادی حکومت کا نام دیا ہے جس میں اپوزیشن کی سینئیر شخصیت اور سابق وزیر دفاع بینی گینٹز اور موجودہ وزیر دفاع یا آوو گیلنٹ شامل ہیں۔
لیکن اسرائیل میں سیاسی تقسیم اب بھی موجود ہے۔ ملک کے اعلیٰ اپوزیشن لیڈر یائر لیپڈ کو کابینہ میں شمولیت کے لیےمدعو کیا گیا تھا لیکن انہوں نے فوری طور پر اس پیشکش کا کوئی جواب نہیں دیا۔
برسوں کی تلخ اور منقسم سیاست کےبعد یہ نئی کابینہ ایک حد تک اتحاد کا اظہار ہے۔ اور اس اتحاد کا اظہار ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب ایسا لگتا ہے کہ اسرائیلی فوج ممکنہ طور سے غزہ پر زمینی حملہ کرنے والی ہے۔
SEE ALSO: دنیا غزہ میں جاری سفاکیت کو روکے: آیت اللہ علی السیستانیاسرائیل حماس لڑائی میں اب تک دونوں جانب کم از کم دو ہزار تین سو لوگ مارے جا چکے ہیں۔ اسرائیل کی ناکہ بندی والے علاقےغزہ کے شہری مصائب کا شکار ہیں جہاں بمباری سے محلے کے محلے تباہ ہو چکے ہیں اور علاقے کا جو واحد پاور پلانٹ تھا، وہاں اسے چلانے کے لیے ایندھن ختم ہو چکا ہے۔
خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق اسرائیل کے بڑھتے ہوئے تباہ کن ہوائی حملوں نے غزہ شہرکے پورے پورے بلاکوں کو زمیں بوس کردیا ہے۔ اور نامعلوم تعداد میں لاشیں ملبے کے نیچے دبی ہوئی ہیں۔
اے پی کے مطابق اگر اسرائیل نے غزہ پر زمینی حملہ کیا تو اس کے 23 لاکھ مکینوں کے پاس کوئی جائے پناہ نہیں ہو گی اور دونوں جانب سے لڑنے والوں کی موجودگی میں امکان ہے کہ بڑے پیمانے پر لوگ ہلاک اور زخمی ہوں گے۔
SEE ALSO: غزہ میں حماس کے خلاف اسرائیلی ردعمل ، قتل عام کے مترادف ہے : صدر ایردوانادھر حماس نے بدھ کے روز بھی جنوبی شہر اشکیلون کو ہدف بناکر بڑی تعداد میں اسرائیل پر راکٹ برسائے۔
اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ غزہ میں دو لاکھ ساٹھ ہزار لوگ اپنے گھروں سے فرار ہو چکے ہیں۔ جن میں سے زیادہ تر اقوامِ متحدہ کے اسکولوں میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔
پیر کے روز سے اسرائیل نے غزہ کے لیے غذائی اشیاء، پانی ، ایندھن اور ادویات کی فراہمی روک رکھی ہے جب کہ مصر اور بین الاقوامی گروپ غزہ جانے کے لیے انسانی بنیادوں پر راہداریاں قائم کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
ادھر بدھ کے روز اس جنگ کے پھیلنے کا خطرہ اس وقت واضح ہو گیا جب ایرانی حمایت یافتہ، لبنانی جنگجو گروپ حزب اللہ نے اسرائیل کی ایک فوجی پوزیشن پر ٹینک شکن میزائل فائر کیے اور فوجیوں کو ہلاک و زخمی کرنے کا دعویٰ کیا۔
اسرائیلی فوج نےاس حملے کی تصدیق کی ہے لیکن ممکنہ طور پر ہلاک یا زخمی ہونے والوں کے بارے میں کچھ نہیں بتایا۔
دریں اثناء امریکی صدر جو بائیڈن نے وائٹ ہاؤس میں یہودی کمیونٹی کے لیڈروں کے ساتھ ایک میٹنگ میں کہا کہ اسرائیل کے لئےسات اکتوبرکا دن جب حماس کی جانب سے حملہ کیا گیاہولو کاسٹ کے بعد یہودیوں کے لیے مہلک ترین دن تھا۔
اس خبر کے لیے معلومات خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' سے لی گئی ہیں۔