اسرائیل کی حکومت نے ٹیکنالوجی کمپنی انٹیل کو 25 ارب ڈالر کے نئے چپ پلانٹ کے لیے تین ارب 20 کروڑ ڈالر کی گرانٹ دینے پر اتفاق کیا ہے۔ انٹیل جنوبی اسرائیل میں اس پلانٹ کی تعمیر کا ارادہ رکھتی ہے۔
اسرائیل اور ٹیکنالوجی کمپنی انٹیل نے منگل کو اس بارے میں اپنے بیان میں بتایا کہ یہ ایک کمپنی کی اسرائیل میں اب تک کی سب سے بڑی سرمایہ کاری ہے۔ یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب سات اکتوبر کو اسرائیل پر فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کے حملے کے بعد اسرائیل حماس کے ساتھ جنگ لڑ رہا ہے۔
یہ ایک بڑی امریکی کمپنی کی طرف سے حمایت کا اظہار سمجھا جا رہا ہے لیکن ساتھ ہی واشنگٹن کی جانب سے اسرائیل پر یہ دباؤ بڑھ رہا ہے کہ وہ غزہ میں شہریوں کے نقصان کو کم کرنے کے لیے اقدامات کرے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق انٹیل کا ایک بیان میں کہنا ہے کہ اسرائیل کے شہر کریات گات کی سائٹ کے لیے توسیعی منصوبہ یورپ اور امریکہ میں کمپنی کی جاری اور منصوبہ بند مینوفیکچرنگ سرمایہ کاری کے ساتھ ساتھ ایک لچکدار عالمی سپلائی چین کو فروغ دینے کی انٹیل کی کوششوں کا ایک اہم حصہ ہے۔
SEE ALSO: مصنوعی ذہانت کی دوڑ ؛ گوگل کا ’بارڈ‘ لانچ کرنے کا اعلانانٹیل کے بقول کریات گات سائٹ پر اس کا پہلے سے ایک چپ پلانٹ موجود ہے۔ یہ سائٹ حماس کے زیرِ کنٹرول غزہ سے 42 کلومیٹر دور ہے۔
واضح رہے کہ رواں سال جون میں اسرائیل کے وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو نے کہا تھا کہ انٹیل اسرائیل میں 25 ارب ڈالر کا نیا چپ پلانٹ بنائے گا۔ لیکن انٹیل نے اس اعلان سے قبل تک اس سرمایہ کاری کی تصدیق سے انکار کیا تھا۔
انٹیل نے سی ای او پیٹ گیلسنگر کے دور میں چپ سازی میں اپنا تسلط بحال کرنے اور اپنے حریفوں اے ایم ڈی، این ویڈیا اور سام سنگ کے ساتھ بہتر مقابلہ کرنے کے لیے بڑے منصوبوں کا اعلان کر رکھا ہے۔ انٹیل نے تین برِاعظموں میں فیکٹریوں کی تعمیر میں اربوں کی سرمایہ کاری کی ہے۔ نیا اسرائیلی پلانٹ حالیہ برسوں میں امریکی چپ میکر کی تازہ سرمایہ کاری ہے۔
کمپنی کے نائب صدر ڈینیئل بیناتر کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی حکومت کی طرف سے تعاون اس بات کو یقینی بنائے گا کہ اسرائیل سیمی کنڈکٹر ٹیکنالوجی اور ٹیلنٹ کا عالمی مرکز رہے۔
واضح رہے کہ انٹیل نے اس سے قبل وہاں دیگر سہولتوں میں گزشتہ 50 برسوں کے دوران لگ بھگ دو ارب ڈالر کی اسرائیلی گرانٹس حاصل کی تھیں۔
اسرائیل کی انویسٹمنٹ اتھارٹی کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل اوفیر یوسفی نے کہا ہے کہ انٹیل نے کم گرانٹ اور کم ٹیکس کی شرح کی پیشکش پر زیادہ گرانٹ اور ٹیکس کی شرح کا انتخاب کیا۔
انہوں نے رائٹرز کو بتایا کہ گرانٹ کے عمل میں مہینوں لگے ہیں کیوں کہ اس طرح کی گرانٹ کے لیے ایک جائزے اور آزادانہ تجزیے کی ضرورت تھی جو معاشی طور پر قابلِ عمل ہو۔ ان کے بقول یہ بات طے ہے کہ اس سرمایہ کاری سے اسرائیل بہت زیادہ مالی اور اقتصادی فواہد حاصل کرے گا۔
انٹیل جس کی سرمایہ کاری آئندہ پانچ برسوں کے لیے ہو گی وہ کارپوریٹ ٹیکس کی شرح گزشتہ پانچ فی صد کے بجائے ساڑھے سات فی صد ادا کرے گی۔ اسرائیل میں عام ٹیکس کی شرح 23 فی صد ہے لیکن اسرائیل کے قانون کے تحت ترقیاتی شعبوں میں سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کی وجہ سے کمپنیاں بڑے فوائد حاصل کرتی ہیں۔
اسرائیل کے وزیرِ خزانہ بیزالیل اسموترچ کہتے ہیں کہ یہ سرمایہ کاری ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے "جب اسرائیل سراسر برائی کے خلاف جنگ لڑ رہا ہے۔ ایک ایسی جنگ جس میں اچھائی کو برائی کو شکست دینی ہے۔"
SEE ALSO: سیمی کنڈکٹرز کی پیداوار میں امریکہ کے ساتھ بڑھتے تعاون سے بھارت کو کیا فائدہ ہوگا؟واضح رہے کہ سال 2022 میں انٹیل نے کہا تھا کہ وہ امریکہ کی ریاست اوہائیو میں ممکنہ طور پر دنیا کے سب سے بڑے چپ بنانے والے کمپلیکس کے لیے 100 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا۔
اسی طرح انٹیل کے حریفوں سام سنگ، تائیوان سیمی کنڈکٹر مینوفیکچرنگ کمپنی (ٹی ایس ایم سی) نے بھی امریکہ میں بڑے سرمایہ کاری کے منصوبوں کا اعلان کر رکھا ہے۔
یہ گرانٹ مجموعی سرمایہ کاری کا 12 اعشاریہ آٹھ فی صد بنتی ہے۔ اس کے علاوہ انٹیل نے آنے والی دہائی میں اسرائیلی سپلائرز سے 16 ارب 60 کروڑ ڈالر مالیت کے سامان اور خدمات کی خریداری کا عہد بھی کیا ہے۔
اسی طرح نئی فیکٹری سے کئی ہزار ملازمتیں بھی پیدا ہونے کا امکان ہے۔
انٹیل اسرائیل میں تقریباً 500 ملٹی نیشنل کمپنیوں میں سے ایک ہے۔ انٹیل 1974 سے اسرائیل میں ہے اور وہ وہاں اس کی چار ڈیولپمنٹ اور پروڈکشن سائٹس چلا رہی ہے۔ ان سائٹس میں کریات گات میں مینوفیکچرنگ پلانٹ بھی شامل ہے جسے فیب 28 کہا جاتا ہے۔
یہ پلانٹ انٹیل 7 ٹیکنالوجی یا 10 نینومیٹر چپس تیار کرتا ہے۔ اس کے ملک میں لگ بھگ 12 ہزار ملازمین ہیں جب کہ یہ بالواسطہ 42 ہزار سے زیادہ لوگوں کو روزگار دے رہا ہے۔
انٹیل نے یہ نہیں بتایا کہ وہ نئے فیب 38 پلانٹ میں کون سی ٹیکنالوجی تیار کرے گا۔ تاہم کمپنی کا کہنا ہے کہ پلانٹ کی تعمیر شروع ہو چکی ہے۔
اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔