اقوام متحدہ نے سبکدوش ہونے والی ہالینڈ کی نائب وزیر اعظم سگریڈ کاگ کو غزہ کے لیے انسانی ہمدردی کے رابطہ کار کے لیے نامزد کیا ہے۔
اقوام متحدہ نے گزشتہ ہفتے کی سلامتی کونسل کی اس قرارداد کی منظوری کے بعد منگل کوانسانی ہمدردی کے رابطہ کار کی نامزدگی کا اعلان کیا ہے، جس میں غزہ کی پٹی میں امداد پہنچانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
سگریڈ کاگ کی تقرری ایسے وقت میں ہوئی ہے جب غزہ کے لوگوں کو ایک سنگین انسانی بحران کا سامنا ہے۔ اسرائیل کی جانب سے گنجان آباد ساحلی پٹی پر مسلسل بمباری کی وجہ سے امداد کی ترسیل میں شدید کمی آئی ہے۔
سلامتی کونسل نے کئی دنوں کی تاخیر اور سفارتی کشمکش کے بعد جمعے کو غزہ پر قرارداد منظور کی تھی۔
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوترس نے سگریڈ کاگ کو غزہ کے لیے انسانی ہمدردی اور تعمیر نو کے سینئر کوآرڈینیٹر کے طور پر تعینات کرنے کا اعلان کیا ہے۔اقوام متحدہ نے ایک بیان میں کہا کہ سگریڈ کاگ 8 جنوری کو کام شروع کریں گی۔
گزشتہ ہفتے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد میں "وسیع پیمانے پر انسانی امداد کی محفوظ اور بلا روک ٹوک ترسیل" کا مطالبہ کیا گیا تھا لیکن اس میں لڑائی کے فوری خاتمے کا مطالبہ شامل نہیں تھا۔
قرارداد کے ابتدائی مسودے میں کہا گیا تھا کہ امداد کی ترسیل کو تیز کرنے کا طریقہ کار "خصوصی طور پر" اقوام متحدہ کے کنٹرول میں ہوگا۔
لیکن اس کا حتمی ورژن، جو کہ واشنگٹن کی ووٹنگ سے غیر حاضری کے بعد منظور ہوا، اس کے مطابق امدادکا انتظام "تمام متعلقہ فریقوں" کے ساتھ مشاورت سے کیا جائے گا - یعنی اسرائیل امداد کی ترسیل کی آپریشنل نگرانی کو برقرار رکھے گا۔
کاگ جنوری 2022 سے نیدرلینڈ زکی نائب وزیر اعظم اور وزیر خزانہ رہی ہیں۔
وہ اس سے قبل اقوام متحدہ کے متعدد اعلیٰ عہدوں پر فائز رہ چکی ہیں جن میں لبنان کے لیے اس کی خصوصی کوآرڈینیٹر اور کیمیائی ہتھیاروں کی ممانعت کی مشترکہ تنظیم اور شام میں اقوام متحدہ کے مشن شامل ہیں۔
غزہ کی اب تک کی سب سے خونریز جنگ اس وقت شروع ہوئی جب 7 اکتوبر کو فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس نے جنوبی اسرائیل پر حملہ کیا اور تقریباً 1140 افراد کو ہلاک کر دیا، جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔
اس نے 250 افراد کو یرغمال بنایا جن میں سے 129 اب بھی غزہ کے اندر ہیں۔آٹھ اکتوبر کواسرائیل نے وسیع فضائی بمباری اور محاصرہ شروع کیا جس کے بعد زمینی حملہ کیا گیا۔
حماس کے زیر انتظام غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، اس خونریزمہم میں 20915 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
یہ رپورٹ اے ایف پی کی اطلاعات پر مبنی ہے۔
فورم