|
ویب ڈیسک — اسرائیلی وزیرِ اعظم بینجمن نیتن یاہو کی کابینہ جمعرات کو غزہ جنگ بندی معاہدے کا جائزہ لے گی اور اس پر ووٹنگ متوقع ہے۔
امریکہ اور قطر نے بدھ کو اعلان کیا تھا کہ اسرائیل اور فلسطینی عسکری تنظیم حماس نے جنگ بندی معاہدے پر اتفاق کر لیا ہے جس کے تحت تین مراحل میں جنگ بندی اور یرغمالوں کی رہائی عمل میں آئے گی۔
اسرائیلی کابینہ نے اگر جنگ بندی معاہدے کی حتمی منظوری دے دی تو اتوار کو معاہدے پر عمل درآمد شروع ہو جائے گا۔
خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ان کی کابینہ اس وقت تک معاہدے کی منظوری نہیں دے گی جب تک حماس پیچھے نہیں ہٹ جاتی۔
اس بیان میں حماس پر الزام لگایا گیا ہے کہ وہ جنگ بندی معاہدے کے بعض نکات سے انکار کر کے مزید رعایت حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
تاہم حماس کے ایک سینئر عہدے دار عزت الرشق نے کہا ہے کہ حماس "جنگ بندی معاہدے پر قائم ہے جس کا اعلان ثالثوں کی جانب سے کیا گیا تھا۔"
SEE ALSO: اسرائیل حماس معاہدہ: فلسطینیوں کا جشن، یرغمالوں کے خاندانوں کا اظہار تشکردوسری جانب غزہ کے صحت کے حکام کے مطابق اسرائیل نے بدھ کی شب غزہ سٹی سمیت دیگر علاقوں میں شدید بمباری کی ہے جس میں 21 ہلاکتیں ہوئی ہیں۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق اسرائیل کی یہ کارروائیاں بدھ کو غزہ جنگ بندی معاہدے کے اعلان کے بعد کی گئی ہیں۔
غزہ میں فضائی کارروائی سے متعلق رپورٹس پر اسرائیلی فوج نے فوری طور پر کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے اور نہ ہی حماس کی جانب سے کسی جوابی کارروائی کی اطلاعات ہیں۔
غزہ کے شہریوں کا کہنا ہے کہ اسرائیلی کارروائیاں رفح، نصیرات اور شمالی غزہ میں جمعرات کی علی الصباح تک جاری رہیں جس کے نتیجے میں متعدد گھر بھی تباہ ہو گئے ہیں۔
فریقین کے درمیان جنگ بندی معاہدہ کرانے والے ثالثوں سے رابطے میں رہنے والے فلسیطنی عہدیدار کا کہنا ہے کہ ثالث فریقین کو قائل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ وہ جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد سے پہلے دشمنی ختم کریں۔
Your browser doesn’t support HTML5
واضح رہے کہ جنگ بندی معاہدے پر 19 جنوری سے عمل درآمد ہو گا جس کے تحت فریقین کے درمیان تین مختلف مراحل میں جنگ بندی ہو گی۔
پاکستان سمیت دنیا کے کئی ملکوں نے غزہ جنگ بندی معاہدے کا خیر مقدم کیا ہے۔
یاد رہے کہ غزہ جنگ کا آغاز سات اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل پر دہشت گرد حملے کے بعد ہوا تھا جس میں اسرائیلی حکام کے مطابق 1200 افراد ہلاک اور تقریباً ڈھائی سو کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔
حماس کے حملے کے جواب میں شروع کی گئی اسرائیل کی کارروائیوں میں غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق چھیالیس ہزار سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔
جنگ بندی معاہدہ کیا ہے؟
جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے میں چھ ہفتوں کی جنگ بندی ہو گی اور اس دوران حماس اتوار کو 33 یرغمالوں کو رہا کرے گی جن میں خواتین، بچے، بزرگ اور زخمی شامل ہیں۔ اس کے بدلے اسرائیلی جیلوں میں قید سیکڑوں فلسطینی آزاد کر دیے جائیں گے اور غزہ کی امداد میں اضافہ کیا جائے گا۔
اسی عرصے کے دوران دوسرے مرحلے میں تنازع کے مکمل خاتمے، غزہ سے اسرائیلی فوج کے مکمل انخلا اور بقیہ یرغمالوں کی واپسی کے امور پر مذاکرات ہوں گے۔
SEE ALSO: غزہ جنگ بندی معاہدے پر بین الاقوامی شخصیات کیا کہتی ہیں؟معاہدے کے تحت تیسرے اور آخری مرحلے میں غزہ کی تعمیرِ نو اور وہاں حکومتی و سیکیورٹی انتظام پر بات ہو گی۔
یرغمالوں کے خاندانوں کے فورم نے بدھ کو ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ اپنے پیاروں کی گھر واپسی کے معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہیں۔
اس خبر میں شامل بعض معلومات خبر رساں اداروں 'ایسوسی ایٹڈ پریس' اور 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔