|
ویب ڈیسک __اسلام آباد میں طالبان حکومت کے سفیر نے کہا ہے کہ پاکستان میں افغان پناہ گزینوں کو ہراساں کرنے سے متعلق تحفظات سے اقوامِ متحدہ کو آگاہ کیا ہے۔
طالبان کے زیرِ انتظام افغانستان کے سفارت خانے میں تعینات سفیر سردار شکیب احمد نے پناہ گزینوں کے لیے اقوامِ متحدہ کی ہائی کمشنر (یو این ایچ سی آر) سے ملاقات کی ہے۔
بدھ کو افغان سفارت خانے کے سوشل میڈیا پلیٹ فورم ایکس (سابق ٹوئٹر) پر جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ سردار احمد شکیب نے یو این ایچ سی آر کی نمائندہ فلیپا کینڈلر سے ملاقات کی ہے۔
بیان کے مطابق سردار شکیب نے انہیں اسلام آباد اور راولپنڈی میں پولیس کی جانب سے افغان پناہ گزینوں کو ہراساں کرنے اور ان کی گرفتاری سے متعلق حالیہ واقعات پر اپنی تشویش سے آگاہ کیا۔
بیان کے مطابق طالبان سفیر نے یو این ایچ سی آر پر زور دیا ہے کہ پاکستان میں افغان پناہ گزینوں کا تحفط یقینی بنانے کے لیے ضروری اقدامات کیے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں قانون نافذ کرنے والے ادارے افغان پناہ گزینوں کے خلاف کارروائیاں کر رہے ہیں اور کئی افراد کو گرفتار بھی کیا گیا ہے جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہے۔
ان کے بقول ایسے افراد کو بھی حراست میں لیا گیا ہے جن کے پاس ویزا اور دیگر قانونی دستاویزات بھی ہیں۔
سفارت خانے کے مطابق راولپنڈی میں برسوں سے مقیم افغان مہاجرین کو کاروبار سے روکا جارہا ہے اور کئی مقامات پر پولیس کی جانب سے ہراساں کرنے پر انہوں نے دکانیں بند کردی ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ بات باعث تشویش ہے کہ پولیس افغان رہائشیوں کو 15 جنوری تک اسلام آباد اور راولپنڈی سے نکلنے کی ہدایت دے رہی ہے اور یہ ہدایات قانونی اسٹیٹس رکھنے والوں کے لیے بھی ہیں۔
پاکستان میں یو این ایچ سی آر کی جانب سے اس ملاقات کے بارے میں تاحال کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔
البتہ افغان سفارت خانے سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ یو این ایچ سی آر کی سربراہ فلیپا کینڈلر نے پاکستان کی سیکیورٹی اداروں کی جانب سے افغان پناہ گزیوں کو گرفتار کرنے اور دیگر اقدامات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
بیان کے مطابق انہوں نے یہ بھی تسلیم کیا کہ یو این ایچ سی آر کو بھی ایسی شکایات موصول ہوئی ہیں اور بتایا کہ ان شکایات سے پاکستان کی وزارتِ داخلہ اور سرحدی امور کی وزارت سیفرون کو بھی آگاہ کیا گیا ہے۔
سفارت خانے کے جاری کردہ بیان میں مزید کہا گیا ہے ک فلیپا کینڈلر نے یقین دہانی کرائی ہے کہ مسائل کا حل نکالنے کے لیے وہ پاکستانی حکام سے رابطے جاری رکھیں گی۔
گزشتہ ہفتے افغانستان کے سفارت خانے نے ایک بیان میں کہا تھا کہ اسلام آباد پولیس نے جنوری 2025 کے پہلے ہفتے میں لگ بھگ 800 افغان پناہ گزینوں کو گرفتار کیا ہے جن میں قانونی دستاویزات رکھنے والے بھی شامل تھے۔
بیان کے مطابق اسلام آباد پولیس کے ذریعے گرفتار کرکے ان افراد کو جبری طور پر افغانستان بھیجا گیا۔
وی او اے کی افغان سروس کے مطابق طالبان کی وزارت برائے مہاجرین نے ایک بیان میں بتایا ہے کہ گزشتہ دو دنوں میں پاکستان میں قائم حراستی مراکز سے رہا ہونے والے 35 افغان واپس وطن پہنچے ہیں جب کہ جنوری میں مجموعی طور پر 130 افراد ان مراکز سے رہا ہو کر افغانستان واپس آئے ہیں۔
گزشتہ دنوں افغان پناہ گزینوں کی گرفتاری اور جبری منقلی پر ردِ عمل بھی سامنے آیا ہے۔
اقوام متحدہ کی ہیومن رائٹس کونسل کے نمائندے رچرڈ بنیٹ نے پاکستان سے افغان پناہ گزینوں کی جبری ملک بدری پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے یہ سلسلہ بند کرنے پر زور دیا تھا۔
حقوقِ انسانی کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل بھی پاکستانی حکام سے مطالبہ کرتی آئی ہے کہ وہ افغان پناہ گزینوں کو ہراساں کرنے اور انہیں گرفتار کرنے سے گریز کرے۔
پاکستان کے وزیرِ داخلہ محسن نقوی نے 27 نومبر کو کہا تھا کہ 31 دسمبر 2024 کے بعد افغان شہری پولیس کے اجازت نامے کے بغیر اسلام آباد میں نہیں رہ سکیں گے۔
یہ فیصلہ ایسے وقت میں کیا گیا تھا جب 24 نومبر 2024 کو پی ٹی آئی نے اپنے سربراہ عمران خان کی رہائی کے لیے اسلام آباد میں احتجاج کی کال دی تھی۔
پاکستانی حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ اس احتجاج میں کئی افغان شہری بھی شامل تھے جنھیں گرفتار بھی کیا گیا۔
اقوام متحدہ کے مطابق پاکستان میں 13 لاکھ رجسٹرڈ افغان پناہ گزین ہیں اور 900 افراد کے پاس افغان شناختی کارڈ بھی ہے۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق 15 لاکھ افغان پاکستان میں کسی رجسٹریشن یا اجازت نامے کے بغیر مقیم ہیں۔
تاہم پاکستانی حکام کا دعویٰ ہے کہ رہائشی اجازت نامہ نہ رکھنے والوں سمیت پاکستان میں مجموعی طور پر 40 لاکھ افغان مقیم ہیں۔
فورم