اسرائیل پر غزہ کی عسکری تنظیم حماس کے حملے اور اس کے بعد اسرائیلی فورسز کی فضائی کارروائی کے بعد لڑائی جاری ہے۔ اس صورتِ حال پر اقوامِ متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کا بند کمرہ اجلاس ہوا تاہم اس میں کونسل کے ارکان کسی نتیجے پر نہ پہنچ سکے۔
اجلاس کے حوالے سے امریکہ کا کہنا ہے کہ کئی ممالک نے حماس کے حملے کی مذمت کی ہے۔
حماس اور اسرائیل کے درمیان ہفتے سے جاری لڑائی سے پیدا ہونے والی صورت حال پر غور کے لیے سیکیورٹی کونسل کے اتوار کو ہونے والے ہنگامی اجلاس میں امریکہ نے رکن ممالک سے حماس کے حملوں کی مذمت کا مطالبہ کیا۔
تاہم تمام ممالک کی جانب سے فوری طور پر اس پر ردِ عمل سامنے نہیں آیا۔
امریکہ حماس کی کارروائی کو دہشت گردی کے سفاکانہ حملے قرار دے رہا ہے۔
سیکیورٹی کونسل کے اجلاس کے بعد امریکہ کے اقوامِ متحدہ میں نائب سفیر رابرٹ ووڈ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ سیکیورٹی کونسل کے رکن ممالک کی کافی تعداد نے حماس کے حملے کی مذمت کی۔
خیال رہے کہ سیکیورٹی کونسل کے ارکان کی تعداد 15 ہے جس میں امریکہ، روس، چین، فرانس اور برطانیہ مستقل ارکان ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
اجلاس میں حماس کے حملوں کی مذمت کے بارے میں امریکہ کے سفیر نے مزید کہا کہ کونسل کے تمام ارکان نے ایسا نہیں کیا۔
دوسری جانب اقوامِ متحدہ میں روسی سفیر واسیلی نبینزا نے خبر رساں ادارے ’ایسو سی ایٹڈ پریس‘ سے گفتگو میں کہا کہ سیکیورٹی کونسل کے اجلاس میں امریکہ نے یہ کہنے کی کوشش کی کہ ماسکو حملوں کی مذمت نہیں کر رہا۔ لیکن یہ بات درست نہیں ہے۔
روسی سفیر کے بقول انہوں نے تقریر میں شہریوں پر ہونے والے تمام حملوں کی مذمت کی۔
انہوں نے واضح کیا کہ روس کا پیغام یہ ہے کہ لڑائی کو فوری طور پر روکا جائے اور جنگ بندی کی جائے
روس کے سفیر نے تنازع کو حل کرنے کے لیے کہا کہ با معنی مذاکرات کیے جائیں جو عشروں سے تعطل کا شکار ہیں۔
قبل ازیں چین کے اقوامِ متحدہ میں سفیر ژانگ جن نے سیکیورٹی کونسل کے اجلاس میں جاتے ہوئےاسی مؤقف کا اظہار کیا تھا۔
چینی سفیر کا کہنا تھا کہ بیجنگ شہریوں پر تمام حملوں کی مذمت کرتا ہے۔ تاہم انہوں نے حماس کا نام نہیں لیا۔
مزید جانیے
اسرائیل پر حملہ کرنے والی عسکری تنظیم حماس کیسے قائم ہوئی؟اسرائیل کی ایک ہزار عسکریت پسندوں کی در اندازی کی تصدیق، کارروائی جاری رکھنے کا اعلانحماس اور اسرائیل کے درمیان لڑائیاسرائیل نے خفیہ طور پر آذربائیجان کی مدد کیوں کی؟انہوں نے بھی یہ ہی کہا کہ اس وقت یہ اہم ہے کہ تصادم کو روکا جائے تاکہ مزید شہریوں کی اموات نہ ہوں۔
انہوں نے اسرائیل اور فلسطینیوں میں دو ریاستی حل پر بھی زور دیا۔
امریکہ کے نائب سفیر رابرٹ ووڈ نے واضح کیا کہ امریکہ حماس کے بلااشتعال حملے اور دہشت گردی کی مذمت پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے
انہوں نے کہا کہ حماس کو اسرائیلی عوام کے خلاف اپنی پر تشدد کارروائیاں بند کرنی چاہیئں۔
اقوامِ متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کے غیر مستقل ارکان میں مالٹا شامل ہے جس نے یہ ہنگامی اجلاس بلانے کامطالبہ کیا تھا۔ مالٹا کی اقوامِ متحدہ میں سفیر وینیسا فریزر کا کہنا تھا کہ مذمت زیادہ تر حماس کی ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینی عوام بھی اس لڑائی میں ظلم کا شکار ہیں اور حماس نے انہیں بھی اس صورتِ حال سے دو چار کیا ہے۔
اسرائیلی سفیر جلعاد یردان نے اجلاس سے قبل صحافیوں سے گفتگو میں کہا تھا کہ حماس نے اچانک ایک وحشیانہ قتل عام کیا۔
انہوں نےغزہ کے عسکریت پسند گروہ پر جنگی جرائم کے ارتکاب کا الزام عائد کیا۔ اسرائیلی سفیر نے حماس کے ان حملوں کو اسرائیل کا نائن الیون قرار دیا۔
دوسری جانب اقوامِ متحدہ میں فلسطینی سفیر ریاض منصور کا کہنا تھا کہ اسرائیل غزہ کی ناکہ بندی اور اس علاقے پر بار بار حملوں کے باوجود حماس کی فوجی صلاحیتوں کو تباہ نہیں کر سکا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی کارروائیوں سے غزہ کے مکینوں کے مصائب بڑھ گئے ہیں۔
اس تحریر میں خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ سے معلومات شامل کی گئی ہیں۔