اسرائیل اور حماس کے درمیان نئی جنگ بندی کا آغاز

دونوں فریقوں کو ایک اور موقع ملا ہے کہ وہ مصر میں مذاکرات کے ذریعے طویل المدت جنگ بندی پر متفق ہو سکیں۔

اسرائیل اور حماس کے درمیان 72 گھنٹوں کی نئی جنگ بندی کا آغاز پیر سے ہو گیا ہے، جب کہ دونوں فریقوں کو ایک اور موقع ملا ہے کہ وہ مصر میں مذاکرات کے ذریعے طویل المدت جنگ بندی پر متفق ہو سکیں۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے جنگ بندی کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے اس اُمید کا اظہار کیا کہ اسرائیل اور حماس عام شہریوں کی خاطر لڑائی بند کرنے پر آمادہ ہو جائیں گے۔

بان کی مون نے کہا کہ وہ امن کی خاطر کسی بھی معاہدے پر عمل درآمد میں معاونت کے لیے تیار ہیں۔

تقریباً ایک مہینے کی لڑائی میں غزہ کی پٹی میں اسرائیلی کارروائی میں 1900 سے زائد فلسطینی ہلاک ہوئے جن میں سے زیادہ تر عام شہری تھے۔

جب کہ لڑائی میں اسرائیل کے 64 فوجی اور تین شہری ہلاک ہوئے۔

گزشتہ ہفتے اسرائیل اور حماس کے درمیان 72 گھنٹوں کی جنگ ختم ہونے پر اسرائیل کی فضائی کارروائیوں اور حماس کی طرف سے راکٹ داغنے کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا۔

مصر میں ہونے والے بالواسطہ مذاکرات میں دونوں فریقوں کے درمیان اختلافات برقرار ہیں۔

حماس کا مطالبہ ہے کہ اسرائیل غزہ کی بندرگاہ کی ناکہ بندی ختم کرے کیونکہ اس کی وجہ سے غزہ کی معیشت ختم ہو کر رہ گئی ہے، جس سے بے روزگاری میں اضافہ ہوا اور غزہ کے لوگوں کو خوراک کے حصول کے لیے بیرونی مدد پر انحصار کرنا پڑتا ہے۔

اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ حماس کے خلاف پابندیوں میں اس وقت تک نرمی نہیں کرے گا جب تک اُسے یہ یقین دہانی نا کروا دی جائے کہ حماس غیر مسلح ہو چکی ہے۔

گزشتہ ہفتے اسرائیل نے غزہ سے اپنے فوجی واپس بلاتے ہوئے کہا تھا کہ اس نے حماس کے زیر استعمال سرنگوں کو کامیابی کے ساتھ تباہ کر دیا ہے۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ ان سرنگوں کو حماس راکٹ حملوں کے لیے استعمال کرتا تھا۔