اسرائیل نے جمعے کو فلسطینی عسکریت پسندوں کے راکٹ حملوں کے جواب میں غزہ کی پٹی میں فضائی کارروائی کی ہے جس کے باعث مقبوضہ مغربی کنارے میں ایک بار پھر کشیدگی عروج پر پہنچ گئی ہے۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی فلسطینی علاقوں سے راکٹ داغنے کے جواب میں کی گئی تھی۔ اس جوابی کارروائی میں حماس کی زیرِزمین راکٹ بنانے کی تنصیب اور عسکریت پسندوں کے تربیتی علاقوں کو نشانہ بنایا ہے۔
جمعے کو اپنے ایک بیان میں اسرائیل کے وزیرِ دفاع نے عندیہ دیا ہے کہ فلسطینی عسکریت پسند گروپوں کے راکٹ حملے رکنے کی صورت میں فضائی کارروائی روک دی جائے گی۔
اسرائیلی فورسز کی جینن کے علاقے میں جمعرات کو ایک کارروائی کے بعد فریقین کے درمیان کشیدگی میں اضافہ دیکھا جارہا ہے۔ اس کارروائی میں نو افراد ہلاک ہو گئے تھے جن میں مبینہ عسکریت پسندوں کے علاوہ کم از کم دو عام شہری بھی شامل تھے۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ جمعے کو حماس نے اسرائیل کی طرف پانچ راکٹ داغے جن میں سے تین کو فضا میں تباہ کردیا گیا جب کہ ایک راکٹ کھلے علاقے میں اور ایک غزہ کے اندر گرا۔
اگرچہ عسکریت پسند تنظیموں حماس اور اسلامک جہاد میں سے کسی نے ان راکٹ حملوں کی ذمے داری قبول نہیں کی ہے تاہم انہوں نے جمعرات کو اسرائیلی کارروائیوں کا بدلہ لینے کا اعلان کیا تھا۔
مغربی کنارے میں جنین میں اسرائیل کی کارروائیوں کے خلاف الفتح نے ہڑتال کی کال دے رکھی تھی جس کے باعث فلسطینی شہروں میں زیادہ تر دکانیں بند رہیں۔
خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق حالیہ کشیدگی کو گزشتہ دنوں قائم ہونے والی وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو کی انتہائی دائیں بازو کی حکومت کے لیے چیلنج قرار دیا جارہا ہے۔ نتین یاہو فلسطینیوں کے ساتھ کشیدگی میں سخت مؤقف اختیار کرنے کا عندیہ دے چکے ہیں۔
اسرائیل کی کارروائی کے بعد فلسطینی اتھارٹی نے اسرائیل کے ساتھ سیکیورٹی تعاون ختم کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ دوسری جانب امریکہ کے محکمۂ خارجہ نے بھی حالیہ کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
خطے میں صورتِ حال کی کشیدگی میں اضافہ ایسے وقت میں ہورہا ہے جب امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن 29 سے 31 جنوری تک مصر، اسرائیل اور مغربی کنارے کا دورہ کرنے والے ہیں۔
امریکی محکمۂ خارجہ کے مطابق اس دورے میں وہ یروشلم میں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو، فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس اور دیگر سینئر حکام سے ملیں گے۔
امریکی محکمۂ خارجہ نے جمعرات کو کہا تھا کہ وزیرِ خارجہ بلنکن اپنے دورے میں تمام شراکت داروں سے اسرائیل فلسطین تنازع کے دو ریاستی حل، انسانی حقوق اور جمہوری اقدار کے تحفظ جیسے امور پر بات کریں گے۔
SEE ALSO: امریکی وزیر خارجہ بلنکن 29 جنوری سے مشرق وسطیٰ کا دورہ کریں گےفلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ اقوامِ متحدہ، مصر اور قطر نے قیامِ امن کے لیے زور دیا ہے۔
متحدہ عرب مارات کے سینئر سفارت کار ڈاکٹر انور قرقاش نے بھی ایک بیان میں جنین کے علاقے میں اسرائیلیوں کارروائیوں کی مذمت کرتے ہوئے انہیں قیامِ امن کی عالمی کوششوں کے لیے نقصان دہ قرار دیا ہے۔
پاکستان کے دفترِ خارجہ نے اپنے ایک بیان میں جنین کیمپ پر اسرائیل کی کارروائی اور فلسطینیوں کی ہلاکتوں کی مذمت کی ہے۔
اس خبر کے لیے معلومات خبر رساں اداروں ’رائٹرز ‘ اور ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ سے لی گئی ہیں۔