فلسطینیوں کی جانب سے اسرائیل پر تین راکٹ داغے جانے کے فوری بعد اسرائیل نے غزہ کی پٹی میں بقول اس کے دہشت گردی کے اہداف کے خلاف فضائی کارروائی کی۔ اسرائیلی فوج نے جمعے کے روز بتایا کہ داغے گئے راکٹوں میں سے دو کو روک لیا گیا۔
گولیوں کے تبادلے میں دونوں فریقین کو پہنچنے والے جانی نقصان کی کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔
مشرق وسطیٰ کے بارے میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان کردہ منصوبے کے بعد کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔ امریکی منصوبے کا مقصد تنازع کو ختم کرنا ہے، جس میں اسرائیلی حمایت کا عنصر غالب لگتا ہے، جب کہ فلسطینیوں نے اسے مسترد کر دیا ہے۔
اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ فلسطینی شدت پسندوں نے بارودی غبارے اسرائیل بھیجے، جب کہ چھپ کر وار کرنے والوں نے ایک مشاہداتی اینٹینا کو نشانہ بنایا۔
اسرائیلی فورسز نے اپنی جوابی کارروائی میں شدت پسند گروپ حماس کے اہداف کو نشانہ بنایا، جن میں ’’زیر زمین تعمیراتی تنصیبات شامل ہیں جہاں اسلحہ تیار کیا جا رہا تھا‘‘۔
بعد ازاں، جمعے کے روز فوج نے بتایا کہ غزہ کے شدت پسندوں نے بھاری ہتھیاروں سے فائرنگ کی۔ جس کے جواب میں ایک اسرائیلی ٹینک نے حماس کی ایک فوجی چوکی کو نشانہ بنایا۔ جانی نقصان کی کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔
اسرائیل اور حماس کے مابین غیر رسمی معاہدہ طے کرنے کی غرض سے حالیہ مہینوں کے دوران مصر اور اقوام متحدہ کے مصالحت کار امن کی کوشش کرتے رہے ہیں، جس سے ساحلی پٹی سمیت علاقے میں نسبتاً امن رہا ہے۔
حماس نے سرحد کے ساتھ ساتھ ہفتہ وار احتجاج اور راکٹ چلانا بند کر دیے، جس میں اس سے قبل شدت دیکھی گئی تھی۔ جوابی کارروائی کے طور پر اسرائیل نے غزہ کا محاصرہ ختم کر دیا، جس پر اسرائیل نے 2007ء میں فلسطینی اتھارٹی کی وفادار افواج سے چھین کر قبضہ کیا تھا۔
حماس اور فلسطینی اتھارٹی نے ٹرمپ کے امن منصوبے کو مسترد کر دیا ہے، جس سے اسرائیل کو یہ اجازت ہو گی کہ وہ اپنے زیر قبضہ مغربی کنارے کے علاقے میں وادی اردن کے ساتھ واقع یہودی بستیوں کو ضم کر دے۔ شرائط کی ایک طویل فہرست کی پابندی کی صورت میں، فلسطینیوں کو مغربی کنارے اور اسرائیل میں کم آبادی کے کچھ علاقوں میں محدود خودحکمرانی کی پیش کش کی گئی ہے۔
حماس نے کہا ہے کہ مجوزہ امن منصوبے کے جواب میں اس کے ’’تمام آپشن کھلے ہیں‘‘۔ تاہم، حماس اسرائیل کے ساتھ کسی مزید لڑائی کے حق میں نہیں ہے۔
نماز جمعہ کے بعد ہمسایہ ملک اردن میں ہزاروں افراد امریکی امن منصوبے کے خلاف مظاہرہ کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے۔ اردن امریکہ کا ایک قریبی اتحادی ہے اور گزشتہ ادوار میں امن کی کوششوں میں ایک کلیدی کردار ادا کرتا رہا ہے۔
اردن نے علاقہ ضم کرنے کے معاملے پر اسرائیل کو متنبہ کیا ہے۔ اردن اور مصر دو ایسے عرب ممالک ہیں جنھوں نے اسرائیل کے ساتھ امن سمجھوتوں پر دستخط کر رکھے ہیں۔