اسرائیلی طیاروں نے جمعرات کو غزہ میں فضائی کارروائی کی جبکہ عسکریت پسندوں نے جنوبی اسرائیل میں راکٹ حملے جاری رکھے۔
دوسری طرف مشرقی یروشلم میں ایک فلسطینی نوجوان لڑکے کی ہلاکت کی وجہ سے کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔
اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ اس کے طیاروں نے غزہ کی پٹی میں بقول اس کے "حماس کے دہشت گرد ٹھکانوں" کو نشانہ بنایا ہے ۔ فلسطینی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ اس حملے میں 10 شہری زخمی ہوئے ہیں۔
اسرائیلی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ اس نے یہ فضائی کاروائی بدھ سے اب تک اسرائیل میں 20 راکٹ فائر کیے جانے کی جواب میں کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ان میں اکثر راکٹس کو روک لیا گیا تھا لیکن کم از کم دو راکٹ سرحدی قصبے سدیروت میں مکانو ں پر گرے لیکن ان حملوں میں کسی کے زخمی ہونے کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔
دوسری طرف اسرائیلی حکام سترہ سالہ محمد ابو خدیر کی ہلاکت کی تفتیش کر رہے ہیں جسے اغوا کر نے کے بعد ہلاک کر دیا گیا تھا اور اس کے لاش یرو شلم کے جنگل میں بد ھ کو ملی تھی۔
فلسطینی عہدیدارں نے اس واقعے کا الزام مبینہ طور پر اسرائیلی آبادکاروں پر عائد کرتے ہوے کہا ہے کہ یہ تین اسرائیلی لڑکوں کے اغوا کے بعد ان کے قتل کے بدلے میں کیا گیا ہے۔
اسرائیلی لڑکوں کی لاشیں ملنے کے بعد ان کی آخری رسومات رواں ہفتے ادا کر دی گئیں۔ اسرائیل نے ان ہلاکتوں کی ذمہ داری حماس پر عائد کی ہے جس کا غزہ کی پٹی پر کنڑول ہے۔ حما س اس کی تردید کرتی ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے بدھ کو فلسطینی لڑکے کی ہلاکت کو "قابل ملامت" قرار دیا اور انہوں نے سب فریقوں پر زور دیا کہ کہ وہ قانون کو اپنے ہاتھ میں نہ لیں۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان جوش ایرنسٹ نے فلسطینی لڑکے کے قتل کو "وحشیانہ " قرار دیتے ہوئے اسرائیلی اور فلسطینی حکام پر زور دیا ہے کہ وہ تناؤ میں اضافہ نہ کریں۔
امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے اس فعل کو "قابل نفرت" قرار دیتے ہوئے کہا کہ "ہمارے پاس الفاط نہیں جن سے تعزیت کا اظہار ہو سکے" ۔
دوسری طرف اقوام متحدہ کی کمشنر برائے انسانی حقوق ناوی پلے نے غزہ کی سرحد پر تناؤ میں اضافہ کرنے پر اسرائیل اور فلسطین کی مذمت کی ہے ۔
ناوی پلے نے جمعرات کو ویانا میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ " انسانی حقوق کے لحاظ سے میں ان راکٹ حملوں کی مذمت کرتی ہوں اور خاص طور پر میں اسرائیل کی طرف سے زیادہ شدت سے کی جانی والی جوابی کارروائی کی بھی مذمت کرتی ہوں"۔