|
اسرائیلی فورسز نے جمعہ کو غزہ کی پٹی پر تازہ ترین حملوں میں کئی مقامات پر اہداف کو نشانہ بنایا جبکہ آٹھ ماہ سے حماس کے خلاف جاری جنگ کے نئے مرکز رفح میں عینی شاہدین نے جنوبی شہر کے ارد گرد فضائی حملوں کی اطلاع دی ہے۔
جنگ سے بچنے کے لیے فلسطینیوں کی بڑی تعداد نے مصر کی سرحد پر واقع شہر رفح میں پناہ لی تھی لیکن اسرائیل نے پناہ گزین شہریوں کی حفاظت پر بین الاقوامی اعتراضات کے باوجود مئی کے شروع میں وہاں اپنی فوجیں داخل کردیں۔
گزشتہ ہفتے کے آخر میں بین الاقوامی برادری نے اسرائیل کے رفح پر حملے میں پناہ گزین کیمپ میں آگ لگنے سے درجنوں افراد کی ہلاکت پر وسعی پیمانے پرمذمت کی۔
جمعے کو عینی شاہدین نے بتایا کہ اسرائیل نے رفح کے ساتھ ساتھ وسطی غزہ کے نصیرات کے علاقے کو بھی نشانہ بنایا۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے ایک نمائندے نے شمال میں شدید بمباری کی اطلاع دی ہے۔
دیر البلاح علاقے کے ایک اسپتال اور نصیرات پناہ گزین کیمپ کے طبی ذرائع نے بتایا کہ دو الگ الگ مقامات پر ہونے والے حملوں میں کل 11 افراد رات کو ہلاک ہوئے۔
Your browser doesn’t support HTML5
اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس کے فوجیوں نے رفح کے علاقے میں "آپریشنل سرگرمیاں جاری رکھیں"، اور انہیں شہر کے مرکز میں راکٹ لانچر، ہتھیار اور "سرنگوں کے دہانے" ملے ہیں۔
فوج نے مزید کہا کہ اس نے ایک فضائی حملے میں علاقے میں ایک عسکریت پسند کو "نشانہ بنا کر ہلاک کر دیا۔
اسرائیلی فوج نے وسطی غزہ میں مزید فضائی حملوں میں"کئی دہشت گردوں کو ہلاک کر نے کا دعویٰ بھی کیا ہے۔
بدھ کے روز اسرائیل نے کہا تھاکہ اس کی افواج نے غزہ-مصر کی سرحد کے ساتھ 14 کلومیٹر طویل فلاڈیلفی راہداری پر قبضہ کر لیا تھا جہاں اس کا الزام ہے کہ ہتھیاروں کی اسمگلنگ کی جا رہی تھی۔
دوسری طرف مصر نے، جو اس تنازعے میں دیرینہ ثالث ہے، ابھی تک اسرائیلی قبضے پر سرکاری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔ تاہم، ماضی میں مصری حکام نے کہا تھا کہ راہداری پر اسرائیلی قبضہ مصر اور اسرائیل کے 1979 کے امن معاہدے کی خلاف ورزی ہوگا۔
SEE ALSO: حماس کے خلاف جنگ مزید سات ماہ تک جاری رہ سکتی ہے: اسرائیلاقوام متحدہ نے رفح پر اسرائیلی حملے سے پہلے کہا تھا کہ شہر میں 14 لاکھ لوگ پناہ لیے ہوئے ہیں۔ فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ایجنسی نے کہا ہے کہ حملےکے بعد سے، 10 لاکھ افراد علاقے سے فرار ہو چکے ہیں۔
اقوام متحدہ نے غزہ میں قحط کے خطرے سے خبردار کیا ہے۔
رفح کراسنگ پر اسرائیلی قبضے نے غزہ کے 24 لاکھ لوگوں کے لیے امداد کی ترسیل کو مزید سست کر دیا ہے اور علاقے کے مرکزی خارجی راستے کو بند کر دیا ہے۔
اسرائیل نے ہفتے کےاختتام پرکہا تھا کہ امداد کی ترسیل میں تیزی لائی گئی ہے اور غزہ کے ساتھ کریم شالوم کراسنگ کو استعمال کیا جارہا ہے۔
SEE ALSO: اسرائیل رفح پناہ گزین کیمپ پر فضائی حملے کی مکمل تحقیقات کرے: امریکہیورپی یونین کے رکن قبرص نے کہا کہ غزہ کے لیے بھیجی جانے والی انسانی امداد کو ساحل کے قریب سمندر میں رکھا جا رہا ہے کیونکہ خراب موسم میں امریکی تعمیر کردہ عارضی بندرگاہ کو نقصان پہنچا ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے ایک فرانسیسی چینل کے ساتھ انٹرویو میں اس بیانیے کو "یہود مخالف بہتان" کے طور پر مسترد کیا کہ اسرائیل جان بوجھ کر غزہ کے شہریوں کو نشانہ بنا رہا ہے اور بھوکا مار رہا ہے۔
نیتن یاہو نے یہ بھی کہا کہ اسرائیلی جارحیت میں اب تک ہلاک ہونے والے شہریوں اور عسکریت پسندوں کا تناسب کسی شہری جنگ میں دیکھی گئی سب سے کم شرح ہے۔
غزہ میں جنگ اس وقت شروع ہوئی تھی جب گزشتہ سال سات اکتوبر کو فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کے اسرائیلی جنوبی علاقوں پر حملے میں اسرائیلی حکام کے مطابق تقریباً 1200 لوگ ہلاک ہوگئے تھے۔ اس کے علاوہ حماس کے عسکریت پسند 250 کے قریب افراد کو یرغمال بناکر غزہ لے گئے تھے۔
اسرائیل نے آٹھ اکتوبر سے غزہ پر جوابی حملے جاری رکھے ہیں اور حماس کو تباہ کرنے کا بار بار عزم کیا ہے۔
حماس کے زیر انتظام کام کرنے والی غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اب تک 36,000 سے زائد فلسطینی اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہوچکے ہیں جن میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد شامل ہے۔