بائیڈن انتظامیہ نے اسرائیل کی جانب سے بستیوں کی توسیع کے تازہ ترین اقدام کی سخت مذمت کی ہے۔بائیڈن انتظامیہ نے اتوار کے روز ایک سخت بیان جاری کیا جس میں اسرائیل کی جانب سے شمالی مغربی کنارے میں ہومش کی قبل ازیں خالی کرائی گئی ایک بیرونی چوکی پر آباد کاروں کی دوبارہ بسانے کے اقدام پر تنقید کی گئی ۔
اسرائیلی حکومت نے مارچ میں 2005 کے اس ایکٹ کو منسوخ کر دیا تھا جس کے تحت مغربی کنارے کی چار بستیاں منہدم کر دی گئی تھیں ۔ اختتام ہفتہ ، مغربی کنارے میں ایک اعلی اسرائیلی جنرل نے ایک حکم نامے پر دستخط کیے جس میں ہومش کو ایک مقامی آباد کار کونسل سے منسلک کر دیا گیا ۔ اس اقدام سے بیرونی چوکی کی تعمیر نو کی راہ ہموار ہو گئی ۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا ہے کہ امریکہ کو مقبوضہ علاقے میں بیرونی چوکی کے بارے میں اسرائیل کی غیر قانونی پالیسی پر سخت تشویش ہوئی ہے ۔
بیشتر بین الاقوامی برادری مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم میں اسرائیلی بستیوں کو ، جہاں سات لاکھ لوگ آباد ہیں، غیر قانونی اور امن کی راہ میں رکاوٹ سمجھتی ہے۔
ملر نے اسرائیلی قومی سلامتی کے انتہا پسند قوم پرست وزیر اتمار بین گویر کی جانب سے یہودیت کے مقدس ترین مقام ٹمپل ماؤنٹ کے دورے پر بھی واشنگٹن کے خدشات کا اظہار کیا ۔ اس متنازع مقام پر مسجد اقصی بھی واقع ہے جو مسلمانوں کا تیسرا مقدس ترین مقام ہے ۔
ملر نے ایک بیان میں کہا کہ اس مقدس مقام کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال نہیں کیا جانا چاہئے اور ہم تمام فریقوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس کے تقدس کا احترام کریں ۔
SEE ALSO: یروشلم میں کشیدگی؛ پورے خطے کو کیوں متاثر کرتی ہےیہودیوں کو دیرینہ انتظامات کے تحت اس مقام پر جانے کی اجازت ہے، لیکن وہاں عبادت کرنے کی اجازت نہیں ہے ۔ لیکن حالیہ برسوں میں یہودی زائرین کی ایک بڑھتی ہوئی تعداد نے وہاں خاموشی سے عبادت شروع کر دی ہے، جس سے فلسطینیوں میں یہ خدشات پیدا ہو گئے ہیں کہ اسرائیل اس جگہ کو تقسیم کرنے یا اس پر قبضے کی سازش کر رہا ہے۔ بین گویر ایک عرصے سے وہاں یہودیوں کی رسائی بڑھانے کا مطالبہ کر رہے ہیں ۔
مقبوضہ مغربی کنارے میں بستیوں کی تازہ ترین توسیع پر بائیڈن انتطامیہ کا یہ سخت بیان ایسے میں سامنے آیا ہے جب فلسطینی عہدے داروں نے کہا کہ پیر کی صبح مغربی کنارے کے ایک پناہ گزین کیمپ پر اسرائیلی فوج کے ایک چھاپے کے دوران تین فلسطینی ہلاک ہو گئے ۔
فلسطینی وزارت صحت نے کہاہے کہ نابلوس شہر کے قریب واقع ایک پناہ گزین کیمپ بلاٹا میں ایک چھاپے کے دوران تین افراد ہلاک ہو گئے ۔ وزارت نے مزید کہا کہ چھ لوگ زخمی ہوئے جن میں ایک کی حالت نازک ہے ۔
فوج نے بعد میں تصدیق کی کہ فوجیوں نے بلاٹا پر حملہ کیا تھا جس دوران اس کے فوجی فائرنگ کی زد میں آئے اورانہوں نے تین فلسطینیوں کو ہلاک کر دیا جب کہ وہاں سے تین دوسرے افراد کو گرفتار کر لیا گیا ۔
SEE ALSO: اسرائیل کی کارروائی میں تین فلسطینی عسکریت پسند ہلاکفوج نے کہاہے کہ اسرئیل نے گزشتہ سال فلسطینیوں کی جانب سے حملوں کے ایک سلسلے کے جواب میں حملوں میں اضافہ کر دیا ہے اور پیر کے روز کی کارروائیوں میں ایک گھر سے ہتھیار اور دھماکہ خیز مواد پکڑا گیا جسے اس نے تباہ کر دیا ۔
اسرائیلی فوج کا یہ بھی کہنا ہے کہ شمالی قصبے جینین میں رات گئے ایک الگ چھاپے میں ا س وقت دو فلسطینیوں کو گولی مار دی گئی اور تین کو گرفتار کر لیا گیا جب اسرائیلی فورسز حملے کی زد میں آئیں ۔
اسرائیلی فورسز نے رات بھر کے دوران پانچ دوسرے مقامات اور دو پناہ گزین کیمپوں، آیولا اور عقبات پر بھی چھاپے مارے۔
2022 کے موسم بہار سے اب تک اسرائیلی فائرنگ سے 250 سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ اسرائیلیوں کے خلاف فلسطینی حملوں میں تقریباً 50 افرادبھی مارے جا چکے ہیں۔
(اس رپورٹ کا مواد ایسو سی ایٹڈ پریس سے لیاگیا ہے )