حماس کے شدت پسندوں نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر غزہ میں اسرائیل کے ساتھ 24 گھنٹوں کے لیے جنگ بندی پر آمادگی ظاہر کی ہے۔
اتوار کو گروپ کے ایک ترجمان سمیع ابو ظہری نے خبر رساں ادارے رائٹرز کو بتایا کہ " اقوام متحدہ کی مداخلت اور اپنے لوگوں کی صورتحال اور عید کو مدنظر رکھتے ہوئے تمام دھڑے 24 گھنٹوں کے لیے فائربندی پر آمادہ ہیں اور یہ مقامی وقت کے مطابق اتوار دوپہر دو بجے شروع ہو رہی ہے۔"
اسرائیل کی طرف سے اس بیان پر فوری ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔
قبل ازیں اسرائیل نے یہ کہتے ہوئے کہ حماس کے عسکریت پسندوں نے اقوام متحدہ کی درخواست پر 24 گھنٹوں کی جنگ بندی کی خلاف ورزی کی ہے، اتوار کو دوبارہ غزہ میں اپنی کارروائیاں شروع کر دی تھیں۔
فوج کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کی جانے والی جنگ بندی کے دوران حماس کی طرف سے راکٹ داغے جاتے رہے۔
"فوج غزہ میں اپنی فضائی، بحری اور زمینی کارروائیاں دوبارہ شروع کر رہی ہے۔"
اس اعلان کے کچھ ہی دیر بعد خبررساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق غزہ میں متعدد دھماکے سنے گئے۔
اقوام متحدہ کی درخواست پر اسرائیل نے ہفتہ کو کی گئی جنگ بندی میں 24 گھنٹوں کی توسیع پر اتفاق کیا تھا لیکن حماس کی طرف سے اس توسیع کو یہ کہہ کر مسترد کر دیا گیا کہ پہلے اسرائیل غزہ سے اپنے فوجی واپس بلائے۔
تقریباً تین ہفتوں سے اسرائیل نے غزہ میں حماس کے جنگجوؤں کے خلاف کارروائیاں شروع کر رکھی ہیں جس کا مقصد اس کے بقول حماس کی طرف سے اسرائیلی علاقوں میں راکٹ داغنے کو روکنا ہے۔
ان کارروائیوں میں ایک ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں اکثریت عام شہریوں کی ہے اور ان میں خواتین اور بچے میں بھی شامل ہیں۔
لڑائی میں اسرائیل کے 42 فوجی مارے جا چکے ہیں۔