|
اسرائیل کےایک سرکاری ذریعے نے منگل کو بتایا کہ رفح پر، جس کے بارے میں تل ابیب کا دعویٰ ہے کہ وہ حماس کا آخری گڑھ ہے، ایک زمینی حملے سےقبل غزہ کے تقریباً پانچ لاکھ باشندوں کو پناہ دینے کے لیے چالیس ہزار خیمے خرید رہا ہے ۔
وزارت دفاع کی ویب سائٹ پر شائع کردہ تجویز کے مطابق، اسرائیل نے خیموں کے لیے ٹینڈرز طلب کیے ہیں، جن میں سے ہر ایک میں 12 افراد یا کل4 لاکھ 80 ہزار لوگ رہائش پذیر ہو سکیں ۔
حکومتی ذریعے نے جو میڈیا سے بات کرنے کا مجاز نہیں تھا، اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست کرتے ہوئے اے ایف پی سے تصدیق کی کہ غزہ کی پٹی کے حوالے سے ٹینڈرزطلب لیے گئے ہیں۔”
اسرائیلی فوج کا اندازہ ہے کہ مصر کی سرحد پر واقع شہر رفح میں جہاں 15 لاکھ سے زیادہ لوگ پناہ لیے ہوئے ہیں، حماس کے جنگجوؤں کی چار بٹالین موجود ہیں۔
وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا کہ رفح پر زمینی حملے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔ انہوں نے اس حملے کے خلاف بین الاقوامی احتجاج کے باوجود یہ بیان دیا ہے ۔
SEE ALSO: نیتن یاہو: رفح حملے کی تاریخ مقرر،امریکہ کی فوری تنقیدپیر کو، انہوں نے یہ بتائے بغیر کہ حملہ کب شروع ہوگا، کہا کہ حملہ کے لیے”ایک تاریخ طے ہے”۔
اختتام ہفتہ فوج کی جانب سے غزہ شہر کے مرکزی جنوبی شہر خان یونس سے فوجیوں کے انخلا کے بعد دوسرے اسرائیلی حکام نے بھی یہ دعویٰ کیا ہے کہ رفح پر زمینی حملے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔
اے ایف پی کے نمائندوں نے اطلاع دی ہے کہ غزہ کے بہت سے لوگ اس شہر میں صرف اپنے گھروں کےکھنڈرات تلاش کرنے واپس آئے ہیں۔
غزہ کی جنگ اس کے بعد شروع ہوئی جب علاقے پر حکمرانی کرنے والے گروپ حماس نے سات اکتوبر کو اسرائیل پر ایک غیر معمولی حملہ کیا جس کے نتیجے میں اسرائیل کے سرکاری اعداد و شمار کی بنیاد پر اے ایف پی کے کے مطابق، 1,170 افراد ہلاک ہوئے، جن میں سے بیشتر عام شہری تھے۔
علاقے کی وزارت صحت کے مطابق، غزہ میں اسرائیل کی فوجی مہم میں اب تک 33,360 لوگ ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔
اس رپورٹ کا مواد اے ایف پی سے لیا گیا ہے۔