متحدہ عرب امارات کا ایک سینئر وفد اپنے پہلے سرکاری دورے پر اسرائیل پہنچا ہے جہاں دونوں ملکوں نے دو طرفہ معاہدوں پر دستخط کئے ہیں، جس میں ویزا کی پابندی ختم کرنا بھی شامل ہے۔
گزشتہ ماہ دونوں ملکوں نے ایک امن معاہدے پر دستخط کیے تھے۔
اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے اماراتی وفد کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ آج ہم تاریخ رقم کر رہے ہیں۔
نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ اس امن معاہدے کے حوالے سے ہمارے لوگوں میں بہت جوش و خروش پایا جاتا ہے۔ یہ حقیقی, وسیع اور عمیق ہے۔ اور یہ اُس امکان کی عکاسی کرتا ہے جو آج حاصل ہوا ہے۔
ایک معاہدے کے مطابق، اسرائیلیوں کو متحدہ عرب امارات جانے کیلئے ویزا درکار نہیں ہو گا اور اماراتی بھی آزادی سے جب چاہیں اسرائیل جا سکتے ہیں۔
توقع کی جا رہی ہے کہ آئندہ سال جنوری سے براہ راست پروازوں کا سلسلہ شروع ہو جائے گا۔ اسرائیل کے شعبہ سیاحت کو کووڈ 19 کی وجہ سے سخت نقصان پہنچا ہے اور اسے امید ہے کہ ہر سال ڈھائی لاکھ اماراتی اسرائیل کا دورہ کریں گے۔ چند اسرائیلی کمپنیاں ابھی سے ابوظہبی اور دوبئی کے سیاحتی دوروں کی تشہیر کر رہی ہیں۔
دونوں ملکوں نے اسرائیل متحدہ عرب امارات اور امریکہ کے درمیان تین ارب ڈالر کے ایک سہہ فریقی فنڈ کو بھی متعارف کرایا ہے جو سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کرے گا۔
بنیامین نیتن یاہو کیلئے، یو اے ای کے وفد کا یہ مختصر دورہ، اپنی سیاسی پریشانیوں سے نجات کا مثبت پہلو لئے ہوئے تھا۔ ان کی مقبولیت میں اضافہ ہوا ہے اور یہ ایسے میں ہو رہا ہے جب ان پر کووڈ 19 سے نمٹنے کی کوششوں پر تنقید ہو رہی تھی اور آئندہ سال جنوری سے ان پر کرپشن کے متعدد الزامات پر مقدمہ کی کاروائی کا آغاز ہونا ہے۔
صدر ٹرمپ کو امید ہے کہ گزشتہ ماہ امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں طے پانے والے معاہدے سے ان کی انتخابی مقبولیت میں اضافہ ہو گا۔ امریکی وزیر خزانہ سٹیو منوچن کا کہنا ہے کہ ان معاہدوں سے مشرق وسطیٰ میں تبدیلی آئے گی۔
سٹیو منوچن کا کہنا تھا کہ ابراہام معاہدوں سے مشرق وسطیٰ کی تیزی سے پھیلتی اور ترقی کرتی دو معیشتوں میں براہ راست مالی روابط قائم ہوں گے اور یہ تعلقات بے تحاشا معاشی ترقی، مواقع ، اختراع اور خوشحالی لائیں گے۔
امارات کیلئے، اسرائیل جدید ترین اختراعات اور کاروباری مواقع لیکر آئے گا۔ امارات کے وزیر مملکت برائے معاشی امور عبید حامد الطائر کا کہنا ہے کہ دونوں ملک ایک دوسرے کو مواقع فراہم کریں گی۔ امارات، خطے میں معاشی اصلاحات، بین الاقوامی تجارت میں کھلے پن، سیاسی استحکام اور امن میں خطے کا لیڈر ہونے کی اپنی حیثیت کو برقرار رکھے گا۔
اماراتی وزیر کا کہنا تھا کہ اس معاہدے پر دستخطوں کے بعد مالیات اور سرمایہ کاری میں معاشی تعاون اس وقت حاصل ہو گا۔
کرونا وائرس کی عالمی وبا کی وجہ سے، دورے پر آیا وفد، ہوائی اڈے کی حدودو سے باہر نہیں گیا۔ اسرائیلی وزیراعظم نے عالمی وبا کے خاتمے کے بعد، وفد کو دوبارہ دورے کی دعوت دی ہے تاکہ وہ تمام مذاہب کیلئے مقدس مقامات کی زیارت کر سکیں۔