اسرائیل کے وزیر داخلہ نے کہاہے کہ جنوبی افریقہ کے ایک جج رچرڈ گولڈ سٹون نے اسرائیل کا دورہ کرنے کی ان کی دعوت قبول کرلی ہے اور یہ وعدہ کیا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کے لیے اپنی اس رپورٹ کی منسوخی کے لیے کام کریں گے جس میں اسرائیل پر الزام لگایا گیا تھا کہ اس کے فوجی دستوں نے دو سال قبل غزہ کی پٹی پر حملے کے دوران فلسطینیوں شہریوں کو جان بوجھ کر اپنا نشانہ بنایا تھا۔
اسرائیلی وزیر داخلہ ایلی یاہو یی شائی نے کہاکہ انہوں نے پیر کے روز گولڈ سٹون کو فون پر ایک اخبارمیں شائع ہونے والے ان کے تبصروں پر شکریہ ادا کیا جس میں انہوں نے کہاتھا کہ بظاہر ایسا دکھائی دیتا ہے کہ ان کے الزامات درست نہیں تھے۔
گولڈ سٹون نے اپنے تبصروں میں کہا ہےاگراس وقت انہیں ان چیزوں کا علم ہوتا ، جس کا انہیں اب ہے ، تو ان کی رپورٹ مختلف ہوسکتی تھی۔ تاہم انہوں نے کہا کہ حقائق کا کھوج لگانے کے لیے ان کی ٹیم بہتر پوزیشن میں نہیں تھی کیونکہ اسرائیل نے تعاون کرنے سے انکار کردیاتھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان کا خیال ہے کہ انہیں تحقیقات کا حکم دینے والے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کمشن کی اسرائیل کے خلاف سوچ کی ایک تاریخ موجود ہے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ گولڈ سٹون کے اسرائیل کے دورے میں جنوبی حصے کی آبادیاں بھی شامل ہیں جہاں کئی برسوں سے غزہ کی پٹی کے فلسطینی عسکریت پسند ان پر راکٹ داغ رہے ہیں۔
اس ہفتے کے شروع میں اسرائیل نے اقوام متحدہ گولڈ سٹون کی رپورٹ واپس لینے کا مطالبہ کیاتھا۔
گولڈ سٹون کی رپورٹ میں یہ الزام بھی لگایا گیا ہے کہ حماس کی فورسز ، جن کے پاس غزہ کا کنٹرول ہے، اسرائیلی شہریوں پر سوچے سمجھے حملے کرکے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مرتکب ہوئی ہیں۔
غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملے کے نتیجے میں تقریباً 1400 افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں اکثریت فلسطینیوں کی تھی۔ اسرائیل نے یہ حملہ فلسطینی عسکریت پسندوں کی جانب سے اسرائیلی علاقوں پر راکٹ اور مارٹر گولوں کے حملے رکوانے کے لیے کیاتھا۔