اسرائیل نے فلسطینی علاقے غزہ پر اپنے حملے طویل عرصے تک جاری رکھنے کی دھمکی دی ہے جب کہ 'حماس' کے جنگجووں نے سرنگ کے ذریعے سرحد پار کرکے ایک اسرائیلی گاؤں کو نشانہ بنایا ہے۔
عید الفطر کے روز غزہ پر کیے جانے والے مبینہ اسرائیلی حملوں میں آٹھ بچوں سمیت 10 فلسطینی ہلاک ہوگئے ہیں جب کہ فلسطینی مزاحمت کاروں کی کارروائی میں مزید پانچ اسرائیلی فوجی مارے گئے ہیں۔
خیال رہے کہ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل اور بین الاقوامی برادری نے اسرائیل اور غزہ پر حکمران فلسطینی مزاحمتی تنظیم 'حماس' سے مسلمانوں کے مذہبی تہوار عید الفطر کے موقع پر پیر کو لڑائی بند رکھنے کی اپیل کی تھی۔
'حماس' نے جنگ بندی کو تسلیم کرنے کا اعلان کیا تھا جسے ابتداً اسرائیل نے مسترد کردیا تھا۔ لیکن غزہ سے راکٹ حملے نہ ہونے کے بعد اسرائیل نے بھی بمباری کا سلسلہ بند کردیا تھا جس کے بعد بعد اتوار کی شب سے فریقین کے درمیان جنگ بندی عملاً موثر ہوگئی تھی۔
لیکن دن بھر لڑائی میں وقفے کے بعد پیر کو سرِ شام ہی غزہ یکے بعد دیگرے کئی دھماکوں سے گونج اٹھا جو، فلسطینی حکام کے مطابق، اسرائیلی بمباری اور میزائل حملوں کا نتیجہ تھے۔
غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق ایک اسرائیلی میزائل نے غزہ کے شمالی علاقے میں قائم فلسطینی مہاجرین کی ایک بستی کے پارک کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں وہاں کھیلنے والے آٹھ بچوں سمیت 10 افراد ہلاک ہوئے۔
اسی دوران غزہ کے مرکزی 'الشفا اسپتال' پر بھی میزائل حملہ کیا گیا جس میں تاحال کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ہے۔
اسرائیل کی حکومت ماضی میں الزام عائد کرتی آئی ہے کہ 'حماس'کے جنگجو اس اسپتال کو پناہ گاہ کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔
اسرائیل کی حکومت نے دونوں حملوں کا الزام 'حماس' پر عائد کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ اسپتال اور باغ کو فلسطینی مزاحمت کاروں کی جانب سے فائر کیے جانے والے ان راکٹوں نے نشانہ بنایا جو اپنے راستے سے بھٹک گئے تھے۔
'حماس' کا اسرائیلی گاؤں پر حملہ
غزہ میں ہونے والے ان حملوں کے بعد 'حماس' نے اپنے ایک بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ اس کے جنگجووں نے سرنگ کے ذریعے اسرائیل میں داخل ہو کر کارروائی کی ہے۔
غزہ میں 'حماس' کے ترجمان سمیع ابو زہری کے مطابق ان کی تنظیم نے یہ کارروائی غزہ کے پارک پر اسرائیلی حملے اور اس میں بچوں کی ہلاکت کا بدلہ لینے کے لیے کی ہے۔
اسرائیل کے مقامی ذرائع ابلاغ نے ایک سرحدی گاؤں پر کیے جانے والے 'حماس' کے اس حملے میں بعض افراد کے ہلاک ہونے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ لیکن اسرائیلی حکومت اور فوج نے اس حملے کے متعلق کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا ہے۔
دریں اثنا اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ پیر کو غزہ میں پیش آنےو الے دو مختلف واقعات میں اس کے مزید پانچ فوجی اہلکار ہلاک ہوگئے ہیں جس کے بعد گزشتہ 21 روز سے جاری لڑائی میں مرنے والے اسرائیلی فوجیوں کی تعداد 48 ہوگئی ہے۔
اسرائیلی فوج کے ایک بیان کے مطابق چار فوجی اہلکار فلسطینی جنگجووں کے ایک راکٹ حملے میں ہلاک ہوئے۔
آٹھ جولائی سےغزہ پر جاری اسرائیلی حملوں اور بمباری کے نتیجے میں مرنےو الے فلسطینیوں کی تعداد 1060 تک جاپہنچی ہے جن میں اکثریت عام شہریوں کی ہے۔
عالمی اداروں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ مرنےو الوں میں 200 سے زائد فلسطینی بچے بھی شامل ہیں۔
جنگ جاری رہے گی: نیتن یاہو کا اعلان
دریں اثنا اسرائیل کے وزیرِ اعظم بینجمن نیتن یاہو نے اسرائیلی قوم سے کہا ہے کہ وہ غزہ میں جاری فوجی کارروائی کو طویل عرصے تک جاری رکھنے کے لیے تیار رہے۔
پیر کو ٹی وی پر قوم سے خطاب میں اسرائیلی وزیرِاعظم نے اعلان کیا کہ ان کے ملک کو غزہ بحران کا صرف وہی حل قبول ہوگا جس میں غزہ کے فلسطینی علاقے سے جنگجووں کا خاتمہ شامل ہو۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی فوج اس وقت تک غزہ پر حملے نہیں روکے گی جب تک وہاں سے ان سرنگوں کا خاتمہ نہیں کردیا جاتا جس کا مقصد اسرائیلی شہریوں کو قتل کرنا اور ان کی املاک کو نقصان پہنچانا ہے۔
نیتن یاہو نے اسرائیلی قوم سے کہا کہ وہ غزہ میں طویل فوجی کارروائی کے لیے تیار رہے۔