اسرائیل کی فوج نے پیر کی صبح جنوبی غزہ میں مصر کے ساتھ سرحد پر واقع علاقے رفح میں فضائی حملے کیے ہیں۔
اسرائیلی فوج نے کہا کہ تازہ ترین کارروائیوں کا سلسلہ اب ختم کر دیا گیا ہے۔
خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ کے مطابق اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس نےرفح کے ضلعے شبورہ کے علاقے میں دہشت گردوں کے اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔
تاہم اسرائیلی فوج نے ان حملوں کے بارے میں مزید کوئی تفصیلات فراہم نہیں کیں۔
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ نے رپورٹ کیا کہ غزہ کے محکمۂ صحت نے کہا ہے کہ اسرائیل کے رفح میں حملوں میں کم از کم سات افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
قبل ازیں اتوار کو اسرائیلی وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو نے حماس کے خلاف زمینی کارروائی سے قبل رفح سے فلسطینیوں کے انخلا کے لیے محفوظ راستہ دینے کا وعدہ کیا تھا۔
البتہ یہ واضح نہیں ہے کہ یہ بے گھر فلسطینی کہاں جائیں گے۔
اتوار کو نیتن یاہو نے امریکی نشریاتی ادارے ’اے بی سی‘ کو بتایا تھا کہ مصر کی سرحد کے پاس موجود حماس کا صفایا کیے بغیر جنگجو گروپ کے خلاف فتح حاصل نہیں کی جا سکتی۔
خیال رہے کہ غزہ کی 23 لاکھ کی آبادی میں سے نصف سے زیادہ لوگ جنگ سے بچنے کے لیے انتہائی جنوبی علاقوں میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔
اس تناظر میں نیتن یاہو کی جانب سے ممکنہ زمینی حملے کے اشارے پر بین الاقوامی سطح نے تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔
بائیڈن کا نیتن یاہو سے گفتگو میں لوگوں کی حفاظت پر زور
امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے اتوار کو نیتن یاہو سے فون پر بات کی ہے۔
وائٹ ہاوس کے مطابق صدر بائیڈن نے کہا کہ اسرائیل کو رفح میں فوجی آپریشن کے ساتھ وہاں پناہ لیے ہوئے 10 لاکھ سے زائد لوگوں کی حفاظت اور مدد کو یقینی بنانے کے لیے قابلِ اعتبار اور قابلِ عمل منصوبے کے بغیر آگے نہیں بڑھنا چاہیے۔
اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا کہ اگر اسرائیلی فوج نے رفح میں اپنی جارحیت کو بڑھایا تو ایک بہت بڑے سانحے کا خطرہ رہے گا۔
SEE ALSO: اسرائیل کی امریکی حمایت کو امریکی ووٹر کس طرح دیکھ رہے ہیں؟بائیڈن نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ غزہ میں اسرائیلی فوجی مہم حد سے زیادہ ہے۔ وہ گزشتہ سال سات اکتوبر 2023 کے حماس کے حملے کے بعد اسرائیل کے دفاع کے حق کی حمایت کرتے رہے ہیں۔
حماس کا ردِ عمل
الاقصیٰ ٹیلی ویژن نے حماس کے ایک سینئر اہلکار کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ رفح میں کوئی بھی اسرائیلی زمینی کارروائی لڑائی کو روکنے اور حماس کے ہاتھوں یرغمال 100 افراد کی ممکنہ رہائی کے لیے مذاکرات کو تباہ کر دے گی۔
اسرائیل نے فضائی حملوں میں رفح کو ہفتے کو نشانہ بنایا تھا۔
’اے پی‘ نے صحت کے حکام اور عینی شاہدین کے حوالے سے بتایا کہ ہفتے کے روز کم از کم 44 افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں ایک درجن سے زائد بچے بھی شامل تھے۔
اسرائیل فضائی کارروائی میں لوگوں کے کئی گھر نشانہ بنے تھے۔
مصر کا رفح میں زمینی حملے پر انتباہ
ادھر مصری حکام نے خبردار کیا ہے کہ رفح میں کوئی بھی زمینی کارروائی یا سرحد پار سے بڑے پیمانے پر نقل مکانی اسرائیل کے ساتھ اس کے 40 سالہ پرانے کیمپ ڈیوڈ امن معاہدے کو نقصان پہنچائے گی۔
رفح کی گزرگاہ غزہ میں انسانی امداد کے داخلے کا اہم مقام بھی ہے اور یہاں شدید لڑائی امدادی سرگرمیوں کو مزید متاثر کر سکتی ہے۔
مصر کے وزیرِ خارجہ سامح شکری نے خبردار کیا کہ رفح پر کسی بھی اسرائیلی زمینی حملے کے تباہ کن نتائج ہوں گے۔
SEE ALSO: اسرائیل نے رفح پر حملہ کیا تو کیمپ ڈیوڈ معاہدہ معطل ہو جائے گا، مصر کی دھمکیشکری نے دعویٰ کیا کہ اسرائیل کا مقصد بالآخر فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے باہر نکالنا ہے۔
غزہ کی پٹی پر مہنیوں سے چلی آرہی سنگین انسانی صورتِ حال نے عرب ممالک اور اقوامِ متحدہ میں ان خدشات کو جنم دیا ہے کہ فلسطینیوں کو بالآخر سرحد کی طرف دھکیلا جا سکتا ہے۔
مصر کے دو سیکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ مصر نے غزہ کے ساتھ اپنی سرحد پر سیکیورٹی کو سخت کرنے کے سلسلے میں اقدامات کے طور پر گزشتہ دو ہفتوں کے اندر تقریباً 40 ٹینک اور بکتر بند اہلکار بردار جہاز شمال مشرقی سینائی میں بھیجے ہیں۔
بین الاقوامی تشویش میں اضافہ
جرمنی، برطانیہ اور سعودی عرب نے رفح پر فوجی حملے کے متعلق تشویش کا اظہار کیا ہے۔
جرمن وزیرِ خارجہ اینالینا بیربوک نے سوشل میڈیا پر ایک بیان میں کہا کہ غزہ کے لوگ ہوا میں غائب نہیں ہو سکتے۔
انہوں نے مزید کہا کہ رفح پر اسرائیلی حملہ ایک انسانی تباہی ہو گا۔
سعودی عرب کی وزارتِ خارجہ نے ہفتے کے روز رفح کو حملے کا نشانہ بنانے کے انتہائی سنگین نتائج سے خبردار کیا اور اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کا فوری اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا۔
SEE ALSO: نیتن یاہو: حماس کے جنگ بندی مطالبات مسترد، 'مکمل فتح' تک لڑنے کا عزمبرطانوی وزیرِ خارجہ ڈیوڈ کیمرون نے کہا کہ وہ ممکنہ حملے کے بارے میں شدید فکر مند ہیں۔
انہوں نے سوشل میڈیا پر ایک بیان میں کہا کہ ترجیح یہ ہونی چاہیے کہ لڑائی میں فوری وقفہ ہو، امداد کی غزہ میں ترسیل ہو اور یرغمالیوں کو نکالا جائے۔
جنگ میں جانی نقصان
حماس نے، جسے امریکہ، برطانیہ اور یورپی یونین نے دہشت گرد گروپ قرار دیا ہوا ہے، گزشتہ سال سات اکتوبر کو اسرائیل کے جنوبی حصوں پر حملہ کیا تھا جوکہ جنگ کا باعث بنا۔
اس حملے میں اسرائیلی حکام کے مطابق 1200 افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ جنگوؤں نے 240 افراد کع یرغمال بنا لیا تھا۔ یرغمالوں میں سے تقریباً 100 کو نومبر میں ایک ہفتے کی جنگ بندی میں رہا کر دیا گیا تھا۔
دوسری طرف حماس کے صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ غزہ میں اسرائیل کی جوابی کارروائی میں 28,000 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں اداروں اے پی، اے ایف پی اور رائٹرز سے لی گئی ہیں۔