اسرائیل کے فٹ بال کلب 'بیت ار' یروشلم کے مالک، موشے ہوگیگ نے جمعرات کے روز کہا ہے کہ وہ بین الاقوامی شہرت یافتہ فٹ بال کلب بارسلونا کے ساتھ دوستانہ میچ کا منصوبہ ختم کر رہے ہیں، کیونکہ بارسلونا نے یروشلم میں کھیلنے سے انکار کر دیا ہے۔
یاد رہے کہ 1967 کی جنگ میں اسرائیل نے یروشلم پر قبضہ کر لیا تھا جسے بین الاقوامی طور پر قبول نہیں کیا گیا۔ اسرائیل یروشلم کو اپنا دارالحکومت مانتا ہے۔
بیت ار یروشلم کے مالک موشے ہوگیگ نے بارسلونا کی جانب سے میچ کا انعقاد کسی اور شہر میں کرنے کے مطالبے کو سیاسی قرار دیا۔
ان کے مطابق، جب انہیں یہ پتا چلا کہ 4 اگست کو ہونے والے میچ کے لیے اس مطالبے کے علاوہ اور بھی کئی مطالبے کئے گئے، جو انہیں پسند نہیں تھے، تو وہ بہت افسردہ ہوئے۔
SEE ALSO: اسرائیل نے مغربی کنارے میں ایک فلسطینی نژاد امریکی کا گھر گرا دیااپنے فیس بک پیج پر انھوں نے لکھا ہے کہ وہ یروشلم سے دھوکہ نہیں کر سکتے۔
یروشلم کے میئر موشے لیون نے اس فیصلے کو سراہتے ہوئے اس کی حمایت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو ٹیمیں یروشلم کا بائیکاٹ کرتی ہیں ان کی اسرائیل آمد کو روکنا چاہئے۔
انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ یروشلم اسرائیل کا دارالحکومت ہے اور اس کا بائیکاٹ نہ پیشہ ورانہ رویہ ہے اور نہ ہی یہ کھیلوں یا تعلیمی میدان سے تعلق رکھتا ہے۔
خبر رساں ایجنسی، ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق بارسلونا کلب کی جانب سے فوری طور پر کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔
بیت ار یروشلم کلب اسرائیل کا پہلا فٹ بال کلب ہے جس نے ایک عرب کھلاڑی کے ساتھ معاہدہ کیا ہے، اور اے پی کے مطابق، اس کے پرانے مداحوں کے نسل پرست ہونے کی ایک تاریخ موجود ہے۔ موشے ہوگیگ کا کہنا ہے کہ وہ نسل پرستی کے خلاف کام کرنا چاہتے ہیں اور عرب مخالف مداحوں کی رائے کی حمایت نہیں کریں گے۔
اسرائیلی پارلیمنٹ میں بالاد پارٹی کے قانون ساز سمیع ابو شاہیدہ ان افراد میں شامل ہیں جنہوں نے بارسلونا سے درخواست کی تھی کہ وہ یہ میچ منسوخ کر دیں۔ بقول ان کے، بیت ار یروشلم اسرائیلی معاشرے کے، مبینہ طور پر، سب سے انتہا پسند، نسل پرستانہ اور فسطائی طبقے کی نمائندگی کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ فلسطین کے فٹ بال کلبوں نے بھی بارسلونا کو لکھا تھا کہ وہ یروشلم میں نہ کھیلیں۔