فلسطینی وزارتِ صحت کے مطابق مغربی کنارے میں اسرائیل کی سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے ایک نو عمر ہلاک ہوا ہے۔
نابلس شہر کے قریب اسرائیلی آباد کاری کے خلاف جمعے کو ہونے والے احتجاج میں جھڑپوں کا آغاز ہوا ۔ عینی شاہدین کے مطابق فلسطینی مظاہرین نے ٹائر جلائے اور اسرائیلی فورسز پر پتھراؤ کیا جس کے بعد اسرائیلی اہلکاروں کی طرف سے آنسو گیس کے علاوہ ربڑ کی گولیوں کے ساتھ ساتھ جان لیوا گولیاں بھی فائر کی گئیں۔
فلسطینی وزارتِ صحت کے مطابق 15 سالہ فلسطینی گولیاں لگنے سے زخمی ہوا اور زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ وہ ان رپورٹس کا معائنہ کر رہے ہیں۔
خیال رہے کہ حال ہی میں 11 روز تک جاری رہنے والی اسرائیل اور حماس کی لڑائی میں غزہ میں اسرائیل نے بمباری کی تھی جب کہ حماس اور دیگر مسلح گروہوں نے اسرائیل کی طرف چار ہزار سے زائد راکٹ برسائے تھے۔
اس لڑائی میں 250 سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں اکثریت فلسطینیوں کی تھی۔
کشیدگی کا آغاز کب ہوا؟
یروشلم کے علاقے 'شیخ جراح' سے فلسطینی خاندانوں کی بے دخلی کے خلاف فلسطینی رواں سال مئی میں سراپا احتجاج تھے۔
آٹھ فلسطینی خاندانوں کو بے دخل کر کے یہودی آبادکاروں کو یہاں لانے پر ہونے والے احتجاج کے باعث اس علاقے میں کشیدگی شروع ہوئی تھی۔
اس کشیدگی میں اس وقت اضافہ ہوا جب یروشلم میں موجود الاقصیٰ مسجد کے صحن میں فلسطینیوں اور اسرائیلی سیکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپیں شروع ہوئیں۔
اس موقع پر اسرائیل کی فوج نے مسجد کے صحن میں جمع ہونے والے فلسطینیوں پر آنسو گیس، اسٹن گرنیڈ اور ربڑ کی گولیاں چلائیں جس کے نتیجے میں متعدد فلسطینی زخمی ہوئے۔
حماس نے اسرائیل کو مسجد اقصیٰ سے سیکیورٹی فورسز کو پیچھے نہ ہٹانے کی صورت میں راکٹ حملوں کی دھمکی دی جس پر باقاعدہ طور پر عمل درآمد بھی کیا گیا۔
حماس کے راکٹ حملوں کے جواب میں اسرائیلی فوج نے غزہ میں فضائی کارروائی کی اور دوطرفہ جھڑپوں کا سلسلہ شروع ہوا۔
لڑائی کو روکنے کے لیے امریکہ سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں احتجاجی مظاہرے بھی ہوئے تھے جن میں اس تنازع کے حل کے مطالبات کیے گئے تھے۔