اسرائیل نے اقوامِ متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتریس کی سلامتی کونسل میں کی گئی تقریر کو حقائق کے برعکس قرار دیتے ہوئے ان سے فوری مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔
انتونیو گوتریس نے منگل کو سلامتی کونسل کے اجلاس کے دوران اپنی تقریر میں کہا تھا کہ حماس نے اسرائیل پر یوں ہی حملے نہیں کیے، گزشتہ 56 برس سے فلسطینی قبضے جیسے گھٹن کے ماحول میں رہ رہے ہیں جس کے دوران انہوں نے اپنی زمین کو آبادکاروں کے تسلط میں آتے ہوئے دیکھا، ان کے گھر تباہ ہوئے، ان کی معیشت کو نقصان پہنچا اور انہوں نے تنازع کے سیاسی حل کی امید کو ختم ہوتے دیکھا۔
اقوامِ متحدہ میں اسرائیل کے سفیر گیلاد اردان نے انتونیو گوتریس کی تقریر پر اپنے ردِ عمل کا اظہار کرتے ہوئے ان سے فوری مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔
سماجی رابطے کی سائٹ ایکس [سابق ٹوئٹر] پر ایک پوسٹ میں انہوں نے کہا کہ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں انتونیو گوتریس کی تقریر چونکا دینے والی تھی اور یہ تقریر اس وقت ہوئی جب اسرائیل پر راکٹ داغے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کسی بھی شک و شبے کے بغیر ثابت ہوتا ہے کہ سیکریٹری جنرل خطے سے متعلق حقائق سے ناواقف ہیں اور حماس کی جانب سے کیے گئے قتلِ عام کے بارے میں انکا نقطہ نظر غیر اخلاقی اور گمراہ کن ہے۔
واضح رہے کہ فلسطینی عسکری تنظیم حماس نے سات اکتوبر کو اسرائیل پر حملہ کر کے 1400 افراد ہلاک اور 200 سے زیادہ کو یرغمال بنا لیا تھا۔ اسرائیل کی جوابی کارروائی میں اقوامِ متحدہ کے مطابق پانچ ہزار سے زائد فلسطینی مارے جا چکے ہیں جب کہ ساڑھے 15ہزار افراد زخمی ہوئے ہیں۔ اقوامِ متحدہ غزہ اور مغربی کنارے کے طبی حکام کی جانب سے فراہم اعداد و شمار جاری کر رہا ہے۔
منگل کو سلامتی کونسل کے اجلاس کے دورا ن اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ حماس کے حملوں کو جواز بنا کر فلسطینی لوگوں کو اذیت میں مبتلا نہیں کیا جا سکتا اور انہیں اجتماعی سزا نہیں دی جا سکتی۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ جنگ کے بھی اصول ہوتے ہیں۔
انتونیو گوتریس نے غزہ کے محصورین تک امداد پہنچانے کے لیے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا اور کہا کہ ہر گزرتے گھنٹے کے ساتھ صورتِ حال خطرناک ہوتی جا رہی ہے۔
اسرائیلی سفیر نے اپنی ایک اور پوسٹ میں کہا کہ اقوامِ متحدہ کے سربراہ کا یہ بیان کہ "حماس کے یہ حملے یوں ہی نہیں ہوئے"، دہشت گردی اور قتل عام کے بارے میں سمجھ بوجھ نہ ہونےکا اظہار ہے اور یہ ناقابلِ تصور ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ افسوس ناک ہے کہ ایک عالمی تنظیم کے سربراہ اس طرح کے خیالات رکھتے ہیں۔
اسرائیل کے سفیر نے کہا کہ سیکریٹری جنرل نے خواتین، بچوں اور بزرگوں کے قتلِ عام کی مہم کی حمایت کر کے یہ ثابت کیا ہے کہ وہ اقوامِ متحدہ کی قیادت کے لیے موزوں نہیں ہیں۔