اسرائیلی فوج نے پیر کو ایک فوٹیج جاری کی ہے جس کے بارے میں اس کا کہنا ہے کہ اس میں اسرائیلی یرغمال شیری بیباس اور اس کے دو چھوٹے بچوں کو فلسطینی عسکریت پسندوں کے ہاتھوں سات اکتوبر کو جنوبی اسرائیل سے اغوا کے فوراً بعد منتقل ہوتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔
سیکیورٹی کیمرے کی فوٹیج میں نظر آتا ہےکہ ایک عمارت کے صحن میں بظاہر ایک نوجوان عورت کو جو ایک بچے کو اپنے کندھے پر اٹھائے ہوئے تھی ،ایک لمبی ہلکے رنگ کی چادر میں لپیٹ کر ایک کار میں منتقل کیا گیا۔
فوج نے کہا کہ یہ فوٹیج چند روز قبل برآمد ہوئی تھی اور جنوبی غزہ کے خان یونس کے علاقے سے آئی تھی۔ کہا گیا ہے کہ تصاویر میں شیری بیباس کے ساتھ اس کے دو بیٹوں ایریل جس کی عمر اغوا کے وقت چار سال تھی ،اور دوسرے بیٹے سب سے کم عمر یرغمالی کفیر کو بھی دکھایا گیا تھا، جس کی عمر اغوا کے وقت نو ماہ تھی۔
SEE ALSO: غزہ میں یرغمال بچے کی اسرائیل میں پہلی سالگرہملٹری کے اعلیٰ ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینیئل ہگاری نے ایک نیوز بریفنگ میں بتایا، "فوٹیج میں دکھایا گیا ہے کہ دہشت گرد شیری اور اس کے بچوں کو ایک چادر میں لپیٹ رہے ہیں، اور انہیں چھپانے کی کوشش کر رہے ہیں۔" انہوں نے مزید کہا کہ فوٹیج ان کے اغوا کے دن کی ہے۔
انہوں نے کہا،"ہم اپنی دستیاب معلومات کی بنیاد پر، شیری، ایریل اور کفیر کی خیرو عافیت کے لیے فکر مند ہیں۔" انہوں نے مزید کہا کہ اس خاندان کو ’مجاہدین بریگیڈز‘ نامی ایک گروپ کی تحویل میں رکھا گیا تھا۔
بیباس کے خاندان نے ایک بیان جاری کیا جس میں ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
خاندان نے کہا، "ہم اسرائیل اور دنیا بھر میں مذاکرات میں شامل تمام فیصلہ سازوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ انہیں فوری طور پر واپس گھر لائیں۔"
SEE ALSO: اسرائیلی یرغمالوں کی تلاش میں جنوبی غزہ کے مرکزی اسپتال پر دھاواشیری بیباس کو ان کے شوہر یارڈن اور دو بچوں کے ساتھ غزہ کے قریب نیر اوز کے علاقےسے اغوا کیا گیا تھا اور وہ ان 134 یرغمالیوں میں شامل ہیں جو غزہ میں ابھی تک قید ہیں۔
سات اکتوبر کو اغوا کیے گئے 100 سے زیادہ افراد کو، زیادہ تر بچوں سمیت، نومبر میں ایک مختصر جنگ بندی کے دوران رہا کر دیا گیا تھا۔ لیکن بیباس کے خاندان کا ابھی تک کچھ اتہ پتہ معلوم نہیں ہے ۔
7 اکتوبر کو حماس کے حملے نے، جس میں اسرائیل کے بقول 1200 کے لگ بھگ افراد مارے گئےتھے، غزہ میں اسرائیل اور حماس جنگ کو جنم دیا، جس میں حماس کے زیر انتظام علاقے میں صحت کے حکام کے مطابق 29000 سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔
اس رپورٹ کا مواد رائٹرز سے لیا گیا ہے۔