امریکہ نے پیر کے روز کو کہا کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان یرغمالوں کو رہا کرنے کا معاہدہ لڑائی میں وقفے کے بدلے میں ممکن ہے اور اس سے بہت فائدے ہوں گے۔
ادھراسرائیلی فورسز نے ایک ہلاکت خیز آپریشن کے بعد دو یرغمالوں کو ڈرامائی طور پر رہا کروا لیا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے صحافیوں کو بتایا کہ ہمیں یقین ہے کہ ایک معاہدہ ممکن ہے اور ہم اس سلسلے میں کوشش جاری رکھیں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ ہم سمجھتے ہیں کہ جنگ میں وقفے کے بدلے یرغمالوں کی رہائی کے بہت زیادہ فوائد ہیں۔ اس سے نہ صرف ان یرغمالوں کو فائدہ پہنچے کا جنہیں رہا کیا جائے گا بلکہ غزہ میں انسانی ہمدردی کی کوششوں اور اس تنازع کے سلسلے میں ایک حقیقی، دیرپا اور پائیدار حل کے لیے کوششیں شروع کرنے کی ہماری صلاحیت کو بھی فائدہ حاصل ہو گا۔
اس سے قبل میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ اسرائیلی فورسز نے پیر کی صبح غزہ کی پٹی کے ایک گنجان آباد علاقے میں ایک اپارٹنمٹ پر دھاوا بول کر دو یرغمالوں کو رہا کروا لیا۔
مقامی حکام نے بتایا ہے کہ اس کارروائی میں کم از کم 67 فلسطینی ہلاک ہوئے۔
بین الاقوامی تشویش میں اضافہ
جرمنی، برطانیہ اور سعودی عرب نے رفح پر فوجی حملے کے متعلق تشویش کا اظہار کیا ہے۔
جرمن وزیرِ خارجہ اینالینا بیربوک نے سوشل میڈیا پر ایک بیان میں کہا کہ غزہ کے لوگ ہوا میں غائب نہیں ہو سکتے۔
انہوں نے مزید کہا کہ رفح پر اسرائیلی حملہ ایک انسانی تباہی ہو گا۔
سعودی عرب کی وزارتِ خارجہ نے ہفتے کے روز رفح کو حملے کا نشانہ بنانے کے انتہائی سنگین نتائج سے خبردار کیا اور اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کا فوری اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا۔
غزہ میں جنگ نے ایک بڑے انسانی المیے کو جنم دیا ہے اور فلسطینی وزارت صحت کے اعداد و شمار کے مطابق 28000 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں 12 ہزار سے زیادہ بچے اور تقریباً ساڑھے آٹھ ہزار خواتین ہیں۔
تاہم ان اعداد و شمار میں یہ نہیں بتایا گیا کہ ان میں کتنے جنگجو شامل تھے۔
یہ جنگ 7 اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر بڑے حملے کے ردعمل میں شروع ہوئی جس میں 1200 افراد ہلاک اور تقریباً ڈھائی سو کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔
(اس رپورٹ کے لیے اے ایف پی اور اے پی سے کچھ معلومات کی گئیں ہیں)
فورم