نیتن یاہو کا موقف ملک کو نقصان پہنچا رہا ہے، اسرائیلی صدر

فائل

اسرائیلی صدر نے کہا کہ انہیں جوہری معاہدے کے معاملے پر صدر براک اوباما اور وزیرِاعظم نیتن یاہو کے درمیان "کھلنے والے محاذ" پر سخت تشویش ہے۔

اسرائیل کے صدر رووین رولین نے کہا ہے کہ وزیرِاعظم بینجمن نیتن یاہو کی جانب سے ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان ہونے والے جوہری معاہدے کی "پرزور مخالفت" سے اسرائیل کو نقصان پہنچ رہا ہے۔

جمعرات کو تین مختلف اخبارات کو دیے جانے والے اپنے انٹرویوز میں اسرائیلی صدر نے کہا کہ نیتن یاہو حکومت کی جانب سے جوہری معاہدے کی سرگرم مخالفت کے نتیجے میں اسرائیل اور امریکہ کے تعلقات میں کشیدگی در آئی ہے اور اسرائیل عالمی برادری میں تنہائی کا شکار ہورہا ہے۔

اسرائیل میں نافذ پارلیمانی نظامِ حکومت میں صدر کا منصب بڑی حد تک نمائشی ہے اور صدر کو زیادہ اختیارات حاصل نہیں۔

لیکن اس کے باوجود صدرکی جانب سے حکومت کی خارجہ پالیسی پر اس نوعیت کی کھلی تنقید سے نیتن یاہو حکومت کے لیے اندرونِ ملک سیاسی مشکلا ت اور بیرونِ ملک سفارتی دباؤ میں اضافہ ہوسکتا ہے۔

گزشتہ سال صدارت کا منصب سنبھالنے والے رووین رِولین دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے ایک معروف سیاست دان رہے ہیں جن کے بینجمن نیتن یاہو سے اختلافات کی تاریخ خاصی پرانی ہے۔

جمعرات کو مختلف اخبارات کے ساتھ الگ الگ گفتگو میں صدر رِولین نے ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان ہونے والے جوہری معاہدے کی مخالفت تو کی لیکن اس بارے میں نیتن یاہو حکومت کی حکمتِ عملی کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔

اسرائیلی صدر نے کہا کہ انہیں جوہری معاہدے کے معاملے پر صدر براک اوباما اور وزیرِاعظم نیتن یاہو کے درمیان "کھلنے والے محاذ" اور امریکہ اور اسرائیل کے باہمی تعلقات کی موجودہ صورتِ حال پر سخت تشویش ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیلی وزیرِاعظم نے امریکہ کے خلاف اس طرح کی مہم شروع کر رکھی ہے جیسے ایران اور امریکہ ایک جیسے ہوں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی اس نوعیت کی سفارت کاری اسرائیلی مفادات کو نقصان پہنچائے گی۔

اسرائیلی صدر کا کہنا تھا کہ وزیرِاعظم نیتن یاہو امریکہ کو ان سے زیادہ جانتے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ اسرائیل دنیا میں بڑی حد تک تنہا رہ گیا ہے۔

صدر رِولین نے کہا کہ وہ اسرائیلی وزیرِاعظم کو باور کراچکے ہیں اور ایک بار پھر ان پر واضح کر رہے ہیں کہ ایران کے خلاف ان کی جدوجہد درست ہے لیکن اس کے نتیجے میں اسرائیلی مفادات کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

بینجمن نیتن یاہو کی حکومت ایران کے ساتھ عالمی طاقتوں کے معاہدے کی سخت مخالفت کر رہی ہے اور یہ معاہدہ کرنے پر اسرائیلی وزیرِ اعظم صدر اوباما اور ان کی کابینہ پر کڑی تنقید کرتے آئے ہیں۔

اسرائیلی وزیرِاعظم کا استدلال ہے کہ جوہری معاہدہ ایران کو ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری سے نہیں روک سکے گا اور اگر ایران ایٹمی طاقت بن گیا تو اسرائیل کی سلامتی کو خطرات لاحق ہوجائیں گے۔