اسرائیلی صدر آئزک ہرزوگ نے کہا ہے کہ جنگ کے بعد حماس کے عسکریت پسند گروپ کو دوبارہ ابھرنے سے روکنے کے لیے مستقبل قریب میں ایک بہت مضبوط قوت کو غزہ میں رہنے کی ضرورت ہو سکتی ہے۔ لیکن امریکی صدر جو بائیڈن نے خبردار کیا ہے کہ غزہ پر قبضہ کرنا ایک بڑی غلطی ہو گی۔
جمعرات کو 'فنانشل ٹائمز' کو دیے گئے انٹرویو میں اسرائیلی صدر کا کہنا تھا کہ "اگر ہم (غزہ) سے پیچھے ہٹتے ہیں تو پھر اسے کون سنبھالے گا؟ ہم کوئی خلا نہیں چھوڑ سکتے۔ ہمیں اس کے لیے کوئی طریقۂ کار سوچنا ہو گا، اس حوالے سے بہت سے خیالات سامنے آئے ہیں۔"
اُن کا کہنا تھا کہ کوئی بھی اس جگہ کو دوبارہ دہشت گردوں کے اڈوں کے طور پر نہیں دیکھنا چاہے گا۔
اسرائیلی صدر کے بقول حکومت بہت سے ایسے آپشنز پر غور کر رہی ہے کہ جنگ ختم ہونے کے بعد غزہ کو کس طرح چلایا جائے گا۔ اس حوالے سے امریکہ اور خطے میں ہمارے ہمسایہ ملکوں کا بھی کردار ہو گا۔
صدر بائیڈن کا انتباہ
دوسری جانب بائیڈن نے بدھ کو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو پر واضح کر دیا ہے کہ دو ریاستی حل ہی اسرائیل اور فلسطینیوں کے تنازع کو حل کرنے کا واحد راستہ ہے اور غزہ پر قبضہ ایک "بڑی غلطی" ہو گا۔
صدر بائیڈن کا کہنا تھا کہ حماس نے اسپتال کے نیچے اپنا فوجی ہیڈکوارٹر قائم کر کے جنگی جرائم کا ارتکاب کیا۔
واضح رہے کہ امریکہ اور مغربی ممالک نے حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دے رکھا ہے۔
امریکی صدر نے مزید کہا کہ اسرائیلی فوجیوں کی محدود تعداد بندوقوں کے ساتھ الشفا اسپتال میں داخل ہوئی اور ہم نے اُن کے انتہائی محتاط رہنے کی ضرورت پر تبادلۂ خیال کیا تھا۔
فلسطینی اتھارٹی کاجو مقبوضہ مغربی کنارے کے کچھ علاقوں پر انتظامی اختیار رکھتی ہے مؤقف ہے کہ غزہ مستقبل کی فلسطینی ریاست میں شامل ہو گا۔
اسرائیل نے حماس کو تباہ کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ لیکن اس نے یہ طے کرنے کے لیے کوئی منصوبہ پیش نہیں کیا کہ جنگ کے بعد غزہ کا انتظام کون سنبھالے گا۔
نیتن یاہو کہہ چکے ہیں کہ اسرائیل کو غیر معینہ مدت کے لیے غزہ میں سیکیورٹی کی مجموعی ذمہ داری کو برقرار رکھنا ہو گا۔
Your browser doesn’t support HTML5
الشفا اسپتال سے متعلق دعوے
جمعرات کو اسرائیل کی فوج کی توجہ غزہ کے سب سے بڑے اسپتال الشفا پر رہی جہاں اس کا دعویٰ ہے کہ حماس نے ہتھیاروں کو ذخیرہ کیا اور عمارتوں کے نیچے سرنگوں میں کمانڈ سینٹر چلایا۔
اسرائیلی فوج بدھ کو علی الصبح الشفا اسپتال میں داخل ہوئی تھی اور پورا دن وہاں تلاشی کا عمل جاری رکھا تھا۔
اسرائیلی فوج نے بدھ کو ایک ویڈیو بھی جاری کی تھی جس میں اسپتال کمپلیکس سے خود کار ہتھیار، گولہ بارود، دستی بم اور دیگر ساز و سامان برآمد کرنے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔
تاہم اسرائیلی فوج نے یہ واضح نہیں کیا تھا کہ یہ مواد اسپتال کے کس حصے سے برآمد کیا گیا ہے۔
فوج کے ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینئل ہگاری نے بدھ کو رات گئے ایک پریس بریفنگ میں کہا کہ "اسرائیلی فوج مستند انٹیلی جینس معلومات کی بنیاد پر اسپتال میں سرچ آپریشن جاری رکھے ہوئے ہے۔"
اسرائیلی فوج نے اسپتال میں سرنگ کے داخلی راستے تلاش کرنے کا کوئی ذکر نہیں کیا۔
اس نے پہلے دعویٰ کیا تھا کہ حماس نے اسپتال کے نیچے سرنگوں کا نیٹ ورک بنایا ہے۔
حماس نے اسرائیلی فوج کے اس دعوے کی تردید کی ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
قطر میں مقیم حماس کے سینئر رکن عزت الرشق نے کہا کہ "قابض افواج ابھی تک جھوٹ بول رہی ہیں کیوں کہ وہ کچھ ہتھیار، کپڑے اور اوزار لائے اور انہیں انتہائی شرمناک طریقے سے اسپتال میں رکھا۔"
اُن کا کہنا تھا کہ ہم نے متعدد بار اقوامِ متحدہ، عالمی ادارہ صحت اور ریڈ کراس سے ایک کمیٹی کا مطالبہ کیا ہے تاکہ اسرائیلی فوج کے دعوؤں کی حقیقت سامنے آ سکے۔"
ایندھن کے پہلے ٹرک کی غزہ آمد
جنگ کے آغاز کے بعد سے غزہ میں ایندھن لے جانے والا پہلا ٹرک بدھ کو مصر سے اقوامِ متحدہ کے امدادی اداروں کو ڈیزل پہنچانے کے لیے وہاں پہنچا۔ تاہم اسے بڑے پیمانے پر ایندھن کی ضرورت کے لیے ناکافی سمجھا جا رہا ہے۔
اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل نے بدھ کو امداد تک رسائی دینے کے لیے لڑائی میں کئی روز کے وقفے پر زور دیا ہے۔
سلامتی کونسل کی ایک قرارداد میں حماس کے زیر حراست تمام یرغمالیوں کی فوری اور غیر مشروط رہائی کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔
اسرائیل نے اب تک جنگ بندی کے مطالبات کو مسترد کیا ہے جس کا کہنا ہے کہ اس سے حماس کو فائدہ ہو گا۔ تاہم قطر کی ثالثی میں ہونے والے مذاکرات میں لڑائی میں وقفے پر تبادلۂ خیال کیا گیا ہے۔
اس خبر کے لیے معلومات خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔