|
ویب ڈیسک — لبنان کے ساتھ سرحد پر اسرائیل میں 25 کلو میٹر اندر واقع مسگاور کاؤنٹی میں راکٹ حملوں سے خبردار کرنے کے لیے سائرن بجائے گئے۔
اسرائیلی اخبار 'ٹائمز آف اسرائیل' کے مطابق اطراف متعدد علاقوں میں ممکنہ حملوں سے متعلق خبردار کرنے کے لیے بھی سائرن بجائے گئے۔
رپورٹس کے مطابق سائرن بجائے جانے سے متعلق فوج کی جانب سے فوری طور پر کوئی معلومات فراہم نہیں کی گئی۔
اس علاقے میں آخری بار راکٹ حملوں سے محفوط رہنے کے لیے سائرن کی آواز گزشتہ برس 13 اکتوبر کو سنی گئی تھی جب غزہ سے حماس کی طرف سے داغے گئے طویل فاصلے تک نشانہ بنانے والے راکٹوں کو اسرائیلی فضائی دفاعی نظام آئرن ڈوم نے تباہ کر دیا تھا۔
اسرائیل اور حماس میں جنگ کے آغاز کے بعد لبنانی عسکری تنظیم حزب اللہ کی اسرائیلی فورسز سے سرحدی جھڑپوں میں اضافہ ہوا ہے جب کہ عسکری گروہ کی جانب سے اسرائیل میں عسکری املاک کو میزائلوں سے نشانہ بنانے کی کوشش کی جاتی رہی ہے۔
اسرائیل اور حماس کا حالیہ تنازع سات اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد شروع ہوا تھا جس میں 1200 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اسرائیل کی جوابی کارروائیوں میں حماس کے زیرِ انتظام غزہ کے محکمۂ صحت کے مطابق اب تک 37 ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔
حزب اللہ کا اہم مقامات کو نشانہ بنانے کا دعویٰ
دوسری طرف لبنان کے عسکریت پسند گروپ حزب اللہ نے اتوار کو ایک کمانڈر کی ہلاکت کے ردِ عمل میں ڈرونز کے ذریعے اسرائیل میں فوجی مقامات کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔
خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ کے مطابق حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان مکمل جنگ شروع ہونے کے خدشات کی موجودگی میں حزب اللہ کا یہ دعویٰ ایک ویڈیو پیغام جاری ہونے کے چند گھنٹوں بعد سامنے آیا ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
حماس اور اسرائیل کے درمیان سات اکتوبر سے شروع ہونے والی جنگ کے بعد سے اسرائیل اور حماس کے اتحادی اور ایران کے حمایت یافتہ گروپ کے درمیان لگ بھگ روزانہ فائرنگ کا تبادلہ ہوتا رہا ہے۔
رپورٹس کے مطابق ہفتے کے روز عسکری کمانڈر ایمن غوطمہ کی ہلاکت کا اعلان کرتے ہوئے بتایا گیا تھا کہ وہ لبنان کے مشرقی علاقے میں اسرائیلی حملے میں نشانہ بنے۔
اسرائیل نے اس حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ غوطمہ حماس کو ہتھیار فراہم کرنے کے ذمہ دار تھے۔
دوسری طرف حزب اللہ کا اتوار کو کہنا تھا کہ اس کے جنگجوؤں نے کمانڈر ایمن غوطمہ کی ہلاکت کے جواب میں اسرائیل پر ڈرون کے ذریعے حملہ کیا۔
اسرائیلی فوج کا جاری کردہ بیان میں کہنا ہے کہ ایک ڈرون لبنان سے فضائی سرحد عبور کر کے بیت ہلیل میں گرا تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
فلسطینی شخص کو گاڑی سے باندھنے کا معاملہ
اسرائیلی فوج اہلکاروں کی جانب سے ایک کارروائی میں آپریشنل طریقۂ کار کی خلاف ورزی کا اعتراف کرتے ہوئے تحقیقات کا اعلان کیا ہے۔
اسرائیلی فوجیوں نے مغربی کنارے کے شہر جنین میں کارروائی کے دوران ایک زخمی فلسطینی کو فوجی گاڑی سے باندھ دیا جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر زیرِ گردش ہے۔
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق اسرائیلی فوج نے اعتراف کیا کہ فوجیوں نے آپریشنل طریقہ کار کی خلاف ورزی کی۔
Your browser doesn’t support HTML5
ہفتے کو پیش آنے والے واقعے کی ویڈیو میں جینن کے رہائشی کو ایک تنگ گلی میں فوجی جیپ کے بونٹ سے بندھا ہوا دیکھا جا سکتا ہے۔
فوج کا کہنا ہے کہ مطلوب مشتبہ فرد گرفتاری سے قبل وادی برقین کے علاقے میں جاری انسداد دہشت گردی آپریشن کے دوران زخمی ہوا۔
شمالی غزہ میں اسرائیل فضائی کارروائی
اسرائیل کے شمالی غزہ پر ہفتے کو کیے جانے والے فضائی حملوں میں کم از کم 39 افراد ہلاک ہو گئے جب کہ ریسکیو اہل کار ملبے تلے دبے زندہ بچ جانے والوں کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہیں۔
خبر رساں ادارے ‘ایسوسی ایٹڈ پریس’ کے مطابق غزہ شہر میں قائم الہلالی اسپتال کے ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ اسپتال میں تین درجن سے زائد لاشیں لائی گئی ہیں۔
علاوہ ازیں فلسطینی سول ڈیفینس کا، جو کہ غزہ میں ایک متحرک ایمرجینسی گروپ ہے، کہنا ہے کہ اس کے اہل کار غزہ کے مغرب میں قائم شتی مہاجرین کیمپ میں کیے جانے والے اسرائیلی حملے کے مقام پر کھدائی کر رہے ہیں تاکہ زندہ بچ جانے والوں کو نکالا جا سکے۔
SEE ALSO: اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان تازہ جھڑپوں کے بعد علاقائی جنگ کا خدشہگروپ کے مطابق اس کے اہل کاروں نے غزہ شہر کے مشرقی علاقے میں واقع عمارت سے کئی درجن لاشیں نکالیں جنہیں اسرائیل فورسز نے نشانہ بنایا تھا۔
دوسری طرف اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس کے جنگی جہازوں نے غزہ شہر میں حماس کے دو ٹھکانوں کو نشانہ بنایا تاہم اسرائیل کی جانب سے مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔
یہ ہلاکتیں شمالی شہر رفح میں ایک روز قبل خیموں کے کیمپس پر کیے جانے والے حملوں کے بعد سامنے آئی ہیں جن میں کم از کم 25 افراد ہلاک اور 50 افراد زخمی ہوئے تھے۔
اسرائیل کا ہفتے کو کہنا تھا کہ وہ وسطی اور جنوبی غزہ میں اپنی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے جہاں 10 لاکھ سے زائد فلسطینیوں نے جان بجانے کے لیے پناہ لے رکھی ہے۔
رپورٹس کے مطابق متعدد فلسطینی شہر چھوڑ کر جا چکے ہیں تاہم اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ غزہ میں کوئی مقام بھی محفوط نہیں ہے اور انسانی حالات انتہائی سنگین ہیں جس کی وجہ یہ ہے کہ خاندان مناسب خوراک، پانی یا طبی سامان کے بغیر خیموں اور تنگ اپارٹمنٹس میں پناہ لینے پر مجبور ہیں۔
اس رپورٹ میں خبر رساں اداروں ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ اور ’اے ایف پی‘ سے معلومات شامل کی گئی ہیں۔