حالیہ دنوں میں سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کے اہل خانہ کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کرنے یا نہ کرنے کے معاملے پر بحث اس قدر بڑھی کہ سابقہ اور موجودہ وزیرداخلہ ایک دوسرے کے خلاف سخت بیانات دینے لگے ہیں، مبینہ طور پر اسی جھگڑے کے دوران ای سی ایل میں نام شامل کرنے والے ایڈیشنل سیکرٹری کا بھی تبادلہ وزارت داخلہ سے وزارت اقتصادی امور میں کردیا گیا ہے۔
یہ معاملہ نیب کی طرف سے نوازشریف اور ان کے اہل خانہ کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے لیے وزارت داخلہ کو لکھے گئے خط کے بعد شروع ہوا۔ نیب نے مختلف ریفرنسز میں شریف خاندان کا نام ہونے کی وجہ سے ان کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کے لیے دو بار خطوط لکھے لیکن جواب نہ آسکا۔
اس پر معاملہ عدالت میں جانے کے پیش نظر ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ شیر افگن نے نوازشریف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی اجازت دیدی، اگلے ہی دن ان کا تبادلہ اکنامک افئیرز ڈویژن میں کردیا گیا۔ مبینہ طور پر انہیں لسٹ میں نام ڈالنے کی اجازت دینے کی وجہ سے وزارت سے الگ کیا گیا۔
اس معاملے پر وزیرداخلہ احسن اقبال کا کہنا ہے اگست 2016 میں عدالت عظمیٰ کے فیصلے میں "وفاقی حکومت" کا لفظ لکھا ہوا ہے وہاں وفاقی حکومت کا مطلب کابینہ ہے اور ای سی ایل میں نام ڈالنا یا نکالنا وفاقی حکومت کا اختیار ہے۔ احسن اقبال نے کہا کہ "چودھری نثار نے 2015ء میں فیصلوں کیلئے ایڈیشنل سیکرٹری کی کمیٹی کی جو پالیسی بنائی تھی اس پر اگست 2016ء میں نظرثانی کی جانی چاہئے تھی تاکہ ای سی ایل میں نام ڈالنے یا نکالنے کے فیصلوں کی کابینہ سے توثیق حاصل کی جاتی لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا جس کی وجہ سے یہ عمل چلتا رہا۔"
احسن اقبال نے بتایا کہ "ہم نے اگست 2016ء سے ای سی ایل پر ڈالے یا نکالے جانے والے کیسز بشمول نواز شریف اور اسحاق ڈار کے کیسز منظوری کیلئے کابینہ کو بھیج دیئے ہیں،اب کابینہ کسی کا نام ای سی ایل میں ڈالنے یا نکالنے کی مجازہے۔"
اس معاملے پر چودھری نثار کا موقف مختلف ہے اور ان کا کہنا ہے کہ اپنے دور میں انہوں نے اس حوالے سے پالیسی تشکیل دی تھی، جس کے مطابق ایڈیشنل سیکرٹری کی
سربراہی میں چار رکنی کمیٹی موجود ہے، یہ ایک پالیسی معاملہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ اگر نوازشریف کا نام نیب کی سفارش پر ای سی ایل میں شامل نہیں کیا جاتا اور یہ فیصلہ اس کمیٹی میں نہیں ہوا ا تو اس کا مطلب ہے کہ "اس کا فیصلہ کہیں اور ہوا ہے۔"
ان بیانات کے بعد دونوں اطراف سے تندوتیز جملوں کا تبادلہ ہورہا ہے اورالزامات عائد کیے جارہے ہیں۔ چودھردری نثار نے ٹیکسلا میں ایک نیوز کانفرنس میں یہ بھی کہہ دیا کہ بہت سی چیزوں کی وضاحت کا وقت آگیا ہے اور جلد ہی وہ بہت سے باتوں کی وضاحت کریں گے۔