اٹلی نے2014ء میں غیرملکی افواج کےانخلا کے بعد افغانستان کو اُس کے پیروں پر کھڑا ہونے میں مدد فراہم کرنے کے لیے تعاون کرنے پراتفاق کیا ہے۔
افغانستان کے صدر حامد کرزئی اور اٹلی کے وزیرِ اعظم ماریو مونٹی نے جمعرات کو روم میں طویل المدتی تعاون کے ایک منصوبے پر دستخط کیے جِس کے تحت اٹلی 2014ء کے بعد افغانستان کو سیاسی، معاشی، سیکیورٹی اور انسداِ دِ منشیات کے امور میں تعاون فراہم کرے گا۔
اِس موقع پر اطالوی وزیرِاعظم نےصدر کرزئی کو یقین دلایا کہ اُن کا ملک "افغانستان کا ساتھ نہیں چھوڑے گا"۔
افغانستان میں اٹلی کےتقریباً 4000فوجی موجود ہیں جو 2014ء تک سلامتی کی ذمہ داریاں مقامی فورسز کے سپرد کرکے دیگر اتحادی افواج کے ہمراہ افغانستان سے نکل جائیں گے۔
یاد رہے کہ صدر کرزئی تین ملکی دورہ یورپ کے پہلے مرحلے میں بدھ کو اٹلی پہنچے تھے۔ دورے کے دوران افغان صدر برطانوی وزیرِاعظم ڈیوڈ کیمرون سے ملاقات کے لیے لندن جانے سے قبل جمعے کو پیرس جائیں گے جہاں وہ اپنے فرانسیسی ہم منصب نکولا سرکوزی سے ملاقات کریں گے۔
امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ صدر کرزئی کے دورہ برطانیہ اور فرانس کے دوران بھی اسی نوعیت کے معاہدوں پر دستخظ کیے جائیں گے۔
اس سے قبل بدھ کو صدر کرزئی نے روم میں اطالوی صدر جارجیو نپولیتانو سے ملاقات کی تھی جس میں انہوں نے افغانستان میں قیامِ امن کے لیے اطالوی فوجیوں کی قربانیوں کو سراہا تھا۔
یورپ آمد سے قبل افغان صدر نے ترکمانستان کے دارالحکومت ترکمان باشی میں صدر قربان علی بردیمخامیدوف سے ملاقات کی تھی جس میں دونوں رہنماؤں نے دو طرفہ تعلقات اور تعاون میں اضافے پر تبادلہ خیال کیا تھا۔
ملاقات کے دوران ترکمانستان سے براستہ افغانستان، پاکستان تک گیس پائپ لائن پروجیکٹ اور دونوں ملکوں کے درمیان بذریعہ ریل رابطوں کے فروغ سے متعلق معاملات بھی زیرِ غور آئے تھے۔