مشرف کے الفاظ میں: ’ملک کو دہشت گردی اور معاشی بدحالی جیسے سنگین مسائل کا سامنا ہے اور دہشت گردی کے مسئلے سے نمٹے بغیر معاشی ترقی ممکن نہیں۔ اِس لیے، اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے انتہائی تدبر اور دانشمندی سے کام لینا ہوگا۔‘
واشنگٹن —
سابق صدر جنرل پرویز مشرف نے کہا ہے کہ پچھلے اعلانات کے برخلاف جب کہ اُنھوں نے پاکستان جانے کا اعلان کیا اور پھر ارادہ ملتوی کردیا، اِس بار یہ قطعی فیصلہ ہے کہ وہ ہر صورت میں پاکستان جائیں گے۔
’وائس آف امریکہ‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے، پرویز مشرف نے کہا کہ اُنھوں نے اپنی پارٹی، ’آل پاکستان مسلم لیگ‘ الیکشن میں حصہ لینے کے لیے ہی بنائی ہے، اور اگر اب بھی وہ پاکستان نہیں گئے تو سب کچھ بے مقصد ہو کر رہ جائے گا۔
جنرل (ر) مشرف نے دوبئی سے اپنے انٹرویو میں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ وہ پاکستان میں اپنے خلاف مقدمات کا بھی سامنا کریں گے اور مخالفین سے بھی مقابلہ کریں گے۔
ایک سوال کے جواب میں اُنھوں نے اس امکان کو مسترد نہیں کیا کہ وہ دوسری جماعتوں کے ساتھ کوئی انتخابی اتحاد بنا سکتے ہیں۔
اُنھوں نے کہا کہ اس سلسلے میں بات چیت چل رہی ہے۔
پاکستان کے سابق صدر نے کہا کہ اپنے دورِ حکومت میں کبھی ڈرون حملوں کی امریکہ کو اجازت نہیں دی۔اُن کے بقول، اگر کسی کے پاس اس کا ثبوت موجود ہے تو وہ پیش کرے۔
ایک اور سوال کے جواب میں اُنھوں نے کہا کہ ، ’ملک کو دہشت گردی اور معاشی بدحالی جیسے سنگین مسائل کا سامنا ہے اور دہشت گردی کے مسئلے سے نمٹے بغیر معاشی ترقی ممکن نہیں۔ اِس لیے، اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے انتہائی تدبر اور دانشمندی سے کام لینا ہوگا۔ خاص طور پر ایسی صورت میں جب کہ بھارت امریکی فوجوں کے افغانستان سے جانے کے بعد ایک پاکستان مخالف افغانستان بنانا چاہتا ہے‘۔
تفصیلی انٹرویو سننے کے لیے کلک کیجئیے:
’وائس آف امریکہ‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے، پرویز مشرف نے کہا کہ اُنھوں نے اپنی پارٹی، ’آل پاکستان مسلم لیگ‘ الیکشن میں حصہ لینے کے لیے ہی بنائی ہے، اور اگر اب بھی وہ پاکستان نہیں گئے تو سب کچھ بے مقصد ہو کر رہ جائے گا۔
جنرل (ر) مشرف نے دوبئی سے اپنے انٹرویو میں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ وہ پاکستان میں اپنے خلاف مقدمات کا بھی سامنا کریں گے اور مخالفین سے بھی مقابلہ کریں گے۔
ایک سوال کے جواب میں اُنھوں نے اس امکان کو مسترد نہیں کیا کہ وہ دوسری جماعتوں کے ساتھ کوئی انتخابی اتحاد بنا سکتے ہیں۔
اُنھوں نے کہا کہ اس سلسلے میں بات چیت چل رہی ہے۔
پاکستان کے سابق صدر نے کہا کہ اپنے دورِ حکومت میں کبھی ڈرون حملوں کی امریکہ کو اجازت نہیں دی۔اُن کے بقول، اگر کسی کے پاس اس کا ثبوت موجود ہے تو وہ پیش کرے۔
ایک اور سوال کے جواب میں اُنھوں نے کہا کہ ، ’ملک کو دہشت گردی اور معاشی بدحالی جیسے سنگین مسائل کا سامنا ہے اور دہشت گردی کے مسئلے سے نمٹے بغیر معاشی ترقی ممکن نہیں۔ اِس لیے، اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے انتہائی تدبر اور دانشمندی سے کام لینا ہوگا۔ خاص طور پر ایسی صورت میں جب کہ بھارت امریکی فوجوں کے افغانستان سے جانے کے بعد ایک پاکستان مخالف افغانستان بنانا چاہتا ہے‘۔
تفصیلی انٹرویو سننے کے لیے کلک کیجئیے:
Your browser doesn’t support HTML5