چینی ساختہ چھ جدید جے 10 سی لڑاکا طیارے پاکستان ایئر فورس میں شامل کر لیے گئے ہیں۔ وزیرِ اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ برِصغیر میں طاقت کا توازن بگاڑنے کی کوشش کی جا رہی ہے جس کے لیے مضبوط دفاعی نظام ناگزیر ہے۔
اسلام آباد کے قریب پاکستان ایئر فورس بیس کامرہ میں ایک تقریب کے دوران جدید سہولیات کے حامل جے 10 سی طیاروں کو پاکستانی فضائیہ کے بیڑے میں شامل کیا گیا۔
پاکستانی دفاعی تجزیہ کار جے 10 سی طیاروں کی پاکستانی فضائیہ میں شمولیت کو بھارت کی جانب سے حال ہی میں فرانس سے حاصل کیے گئے رافیل طیاروں کا توڑ قرار دے رہے ہیں۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان کے پاس پہلے ہی سنگل انجن طیاروں ایف سولہ اور جے ایف 17 تھنڈر کا فلیٹ موجود ہے ، ایسے میں جے 10 سی کی شمولیت سے پاکستان کا فضائی دفاعی نظام مزید مؤثر ہو گا۔
یہ چھ طیارے فضائیہ کے 15 ویں اسکوارڈن میں شامل کیے گئے۔ 15 اسکوارڈن موجودہ ایئر چیف ایئر مارشل ظہیرالدین بابر سندھو کا اپنا اسکواڈرن تھا۔
'کوئی بھی ہم پر کسی قسم کا دباؤ نہیں ڈال سکتا'
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ بھارتی کشمیر کے ضلع پلوامہ میں حملے کے بعد ہونے والی فضائی جھڑپ میں دنیا نے پاکستان کا ردِعمل دیکھ لیا تھا۔
اُن کا کہنا تھا کہ یہ پاکستان کی دفاعی صلاحیت ہی ہے جس کی وجہ سے پاکستان کسی کے دباؤ میں نہیں آ سکتا۔
'جے 10 سی ایک مکمل ویپن سسٹم ہے'
پاک فضائیہ کےسابق ایئرکموڈور اور سینٹر فار ایروسپیس اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ضیا الحق شمسی نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا آج پاکستان فضائیہ کے لیے ایک بہت تاریخی دن ہے، یہ جہاز پاکستان فضائیہ کی آپریشنل صلاحیت میں اضافے کا باعث بنے گا۔
انہوں نے کہا کہ یہ جہاز سنگل انجن ہے اور پاکستان فضائیہ کو سنگل انجن اڑانے کا بہت زیادہ تجربہ ہے۔پاکستان فضائیہ میں ایف سولہ، ایف 7، میراج طیارے سب کے سب سنگل انجن تھے ۔
ڈاکٹر ضیا نے کہا کہ اگر ہم اس کو ففتھ جنریشن جہاز نہ بھی کہیں تو کم از کم یہ 4.5 جنریشن کا جہاز ہے۔ درمیانے درجے کے وزن کے حامل اس جہاز کی رفتار بہت شاندار ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ملٹی رول یہ جہازدشمن کے علاقہ میں جا کر حملہ کرنےاور سامنے آنے والے دشمن سے دفاع کا کام بخوبی سرانجام دے سکتا ہے۔ پاکستان کا اس وقت زیادہ انحصار ایف سولہ اور جے ایف 17 تھنڈر پر ہے، جب ان طیاروں کے ساتھ امتزاج میں اس طیارے کو استعمال کیا جائے گا تو یہ بہت خطرناک ہو جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ یہ اسٹیلتھ ٹیکنالوجی کا حامل جہاز نہیں اور ریڈار پر نظر آ سکتا ہے۔ اس کے ایویانکس اور ویپن سسٹم اسی مشین کے ساتھ منسلک ہیں ۔ اس میں بڑے سائز کا اے ای ایس اے ریڈار لگا ہوا ہے۔ اس کے ساتھ شارٹ رینج فضا سے فضا میں مار کرنے والا پی ایل 10میزائل لگا ہوا ہے۔
اُن کے بقول اس طیارے میں لانگ رینج بی وی آر میزائل یعنی حد نظر سے دور مار کرنے والا پی ایل 15 میزائل لگا ہوا ہے۔
'پاکستان ان طیاروں کے دو اسکواڈرن تیار کرنا چاہتا ہے'
ان طیاروں کی تعداد کے حوالے سے ڈاکٹر ضیا شمسی کا کہنا تھا کہ ـ "اس کی حتمی تعداد کے حوالے سے میں نہیں بتا سکتا، البتہ میرا اندازہ ہے کہ پاکستان فضائیہ اس جہاز کے دو اسکواڈرن تیار کرنا چاہے گا اور اس مقصد کے لیے پاکستان کو کم سے کم 25 طیاروں کی ضرورت ہوگی۔ ان میں سے 6 جہاز پاکستان پہنچ چکے ہیں اور اس سال 23 مارچ کو یہ جہاز پریڈ میں شامل ہوں گے۔
جے 10 سی فضا سے فضا، فضا سے زمین اور فضا سے سمندر میں ٹارگٹ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، جے ٹین لڑاکا طیاروں کو جے ایف 17 کے ساتھ مواصلاتی طور پر منسلک کرنے کا آپشن موجود ہے۔