اعداد و شمار کے مطابق اب بھی تقریباً تین لاکھ لوگوں کے پاس اپنے مستقل گھر نہیں ہیں۔
جاپان میں 2011ء میں آنے والے تباہ کن سونامی کے دو برس مکمل ہونے پر خصوصی تقاریب کا انعقاد کیا جس میں ہلاک ہونے والوں کے لیے چند لمحوں کی خاموشی اختیار کی گئی۔
سونامی سے 19000 افراد ہلاک یا لاپتہ ہو گئے تھے جب کہ یہ بدترین جوہری حادثے کا بھی سبب بنا جس سے ملک کے ایٹمی پلانٹس سے تابکاری کا اخراج ہوا تھا۔
قومی تقریب پیر کو ٹوکیو میں ہوئی جس میں بادشاہ اکی ہیٹو ان کی اہلیہ اور حکومت کے اعلیٰ عہدیداروں نے شرکت کی اور 2 بج کر 46 منٹ پر عین اس وقت خاموشی اختیار کی جب 11 مارچ 2011ء کو آنے زلزلے کی شدت ریکٹر اسکیل پر نو ریکارڈ کی گئی تھی۔
جوہری توانائی کے مخالفین نے مظاہرے بھی کیے جن میں جاپان سے نیوکلیئر توانائی کے منصوبوں کو بند کرنے کو کہا گیا۔
زلزلے کے بعد سونامی کی لہروں نے ساحلی آبادیوں اور فوکوشیما جوہری پلانٹ کو شدید متاثر کیا او لگ بھگ 19 ہزار افراد ہلاک یا لاپتہ ہو گئے تھے۔
متاثرہ علاقوں میں تعمیر نو کا کام سست روی کا شکار ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق اب بھی تقریباً تین لاکھ لوگوں کے پاس اپنے مستقل گھر نہیں ہیں۔
سونامی سے 19000 افراد ہلاک یا لاپتہ ہو گئے تھے جب کہ یہ بدترین جوہری حادثے کا بھی سبب بنا جس سے ملک کے ایٹمی پلانٹس سے تابکاری کا اخراج ہوا تھا۔
قومی تقریب پیر کو ٹوکیو میں ہوئی جس میں بادشاہ اکی ہیٹو ان کی اہلیہ اور حکومت کے اعلیٰ عہدیداروں نے شرکت کی اور 2 بج کر 46 منٹ پر عین اس وقت خاموشی اختیار کی جب 11 مارچ 2011ء کو آنے زلزلے کی شدت ریکٹر اسکیل پر نو ریکارڈ کی گئی تھی۔
جوہری توانائی کے مخالفین نے مظاہرے بھی کیے جن میں جاپان سے نیوکلیئر توانائی کے منصوبوں کو بند کرنے کو کہا گیا۔
زلزلے کے بعد سونامی کی لہروں نے ساحلی آبادیوں اور فوکوشیما جوہری پلانٹ کو شدید متاثر کیا او لگ بھگ 19 ہزار افراد ہلاک یا لاپتہ ہو گئے تھے۔
متاثرہ علاقوں میں تعمیر نو کا کام سست روی کا شکار ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق اب بھی تقریباً تین لاکھ لوگوں کے پاس اپنے مستقل گھر نہیں ہیں۔