یورپی اور شمالی امریکہ کے فوجی اتحاد کے سیکرٹری جنرل اسٹولٹن برگ نے خبردار کیا ہے کہ بیجنگ یوکرین میں ہونے والی پیش رفت پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور وہ اس صورت حال سے سیکھ رہا ہے جو اس کے مستقبل کے فیصلوں پر اثر انداز ہو سکتی ہے۔انہوں نے یہ بات جاپان کے وزیر اعظم فومیو کیشیدا کے ساتھ ملاقات کے بعد کہی۔
جاپان کے وزیر اعظم سے ملاقات اسٹولٹن برگ کے ایشائی ممالک کے دورے کا ایک حصہ تھی جس کا مقصد جمہوری اتحادیوں کے ساتھ تعلقات کو فروغ دینا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ’’جو آج یورپ میں ہو رہا ہے وہی کل مشرقی ایشیا میں بھی ہو سکتا ہے۔ اس لیے ہمیں متحد اور مضبوط رہنا چاہیے۔آزادی اور جمہوریت کے لیے ایک ساتھ ڈٹے رہنا چاہیے۔‘‘
اسٹولٹن برگ اور کیشیدا نے کہا کہ وہ چین اور روس کے درمیان بڑھتے ہوئے تعاون سے پریشان ہیں۔ انہوں نے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ ہم چین کے ساتھ روس کے بڑھتے ہوئے فوجی تعاون پر تشویش کا اظہار کرتے ہیں جس میں جاپان کے آس پاس مشترکہ آپریشنز اور مشقیں بھی شامل ہیں۔
SEE ALSO: شمالی کوریا کا خطرہ: امریکہ اور جنوبی کوریا کا فوجی تعاون بڑھانے کا عزماسٹولٹن برگ نے سیئول میں جنوبی کوریا سے کہا کہ وہ یوکرین کے لیے فوجی تعاون میں اضافہ کرے جس پر تقریباً ایک سال قبل اس کے پڑوسی ملک روس نے حملہ کیا تھا۔
انہوں نے جاپان کی طرف سے یوکرین کے لیے ’’ ٹھوس مؤقف ‘‘ اور ’’کافی حمایت‘‘ کی تعریف کی۔
ٹوکیو نے جی سیون کے شراکت داروں کے ساتھ مل کر ماسکو پر پابندیاں عائد کر دی ہیں اور دفاعی ساز و سامان بھیجنے اور جنگی تنازع سےبچ کر وہاں سے نکلنے والے افراد کو پناہ دینے کے اقدامات کیے ہیں۔اسٹولٹن برگ نے کہا کہ انہوں نے اور کشیدا نے شمالی کوریا کے ’’اشتعال انگیز رویے‘‘ پر بھی تشویش کا اظہار کیا جس میں جوہری سرگرمی سے لے کر بیلسٹک میزائل کے تجربات جیسی سرگرمیاں شامل ہیں۔
سٹولٹن برگ نے کہا کہ چین ہمارا ’’حریف ‘‘ نہیں ہے، لیکن انہوں نے ایشیا میں اس کی بڑھتی ہوئی فوجی موجودگی کے بارے میں خبردار کیا ۔ انہوں نے کہا کہ اس موجودگی میں جوہری ہتھیار، پڑوسیوں پر دھونس ، تائیوان کو دھمکیاں دینا اور اس کے ساتھ ساتھ نیٹو اور یوکرین کے بارے میں غلط معلومات پھیلانابھی شامل ہے ۔
کیشیدا نے کہا کہ جاپان نیٹو کے ساتھ اپنے تعلقات کو مضبوط بنانے کی کوششوں کے ایک حصے کے طور پر ایک آزاد نمائندہ دفتر قائم کرے گا۔
کشیدا نے مزید کہا کہ ان کا ملک اتحاد کی طرف سے منعقد کی جانے والے اعلیٰ سطحی اجلاسوں میں باقاعدہ شرکت پر بھی غور کرے گا۔
جاپان نے دسمبر میں کئی دہائیوں کے بعد اپنی دفاعی اور سلامتی کی حکمت عملی میں بڑی تبدیلی کا اعلان کیا ہے۔نئی حکمت عملی میں مالی سال 2027 تک دفاعی اخراجات کو جی ڈی پی کے دو فیصد تک بڑھانے کے منصوبے شامل ہیں جس سے جاپان کو نیٹو کے رکن ممالک کے لیے رہنما خطوط کے مطابق لایا جائے گا۔
(اس رپورٹ کے لیے معلومات اے ایف پی سے لی گئی ہیں)