رسائی کے لنکس

برطانیہ اور جاپان میں دفاعی معاہدے پر دستخط


 برطانوی وزیر اعظم رشی سونک اور جاپانی وزیر اعظم فیومو کشیدا ٹاور آف لندن میں بدھ کے روز ایک دفاعی معاہدے پر دستخط کرر ہے ہیں ۔ فوٹو اے پی 11 جنوری 2023
برطانوی وزیر اعظم رشی سونک اور جاپانی وزیر اعظم فیومو کشیدا ٹاور آف لندن میں بدھ کے روز ایک دفاعی معاہدے پر دستخط کرر ہے ہیں ۔ فوٹو اے پی 11 جنوری 2023

برطانیہ اور جاپان کے رہنماؤں نے بدھ کو ایک دفاعی معاہدے پر دستخط کیے جس کے تحت ان کے فوجیوں کو ایک دوسرے کے ملکوں میں تعینات کیا جا سکتا ہے۔

چین کی تائیوان کی جانب، جسے وہ اپنا ایک باغی صوبہ سمجھتا ہے بڑھتی ہوئی فوجی جارحیت پر تشویش میں اضافے کے دوران دونوں ملک اپنے فوجی تعلقات کو مضبوط کر رہے ہیں ۔

برطانیہ کےوزیراعظم رشی سونک اور جاپانی وزیراعظم فومیو کیشیدا نے ٹاور آف لندن کے علامتی پس منظر میں معاہدے پر باضابطہ دستخط کیے۔ برطانوی حکومت نے کہا کہ یہ معاہدہ ،ہند اور بحر الکاہل کے خطے سے ہماری وابستگی کو مضبوط کرتا ہے۔

برطانوی وزیر اعظم رشی سونک اور جاپانی وزیراعظم فیمو کشیدا ٹاور آف لندن کے سامنے : فوٹو رائٹرز 11 جنوری 2023
برطانوی وزیر اعظم رشی سونک اور جاپانی وزیراعظم فیمو کشیدا ٹاور آف لندن کے سامنے : فوٹو رائٹرز 11 جنوری 2023

سو نک نے اپنے جاپانی ہم منصب کو بتایا کہ نہ صرف تجارت اور سیکیورٹی کے شعبوں میں بلکہ ہماری اقدار کے حوالےسے بھی دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط ہیں ۔

کیشیدا نے، جاپان اور برطانیہ کے درمیان سیکیورٹی اور تعاون کی اہمیت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انہیں امید ہے کہ سونک او ر ان کے درمیان اسٹریٹجک امور پر بات چیت ہوگی۔

اس معاہدے کے تحت جو جاپان کا کسی یورپی ملک کے ساتھ پہلا دفاعی معاہدہ ہے، گروپ سیون کے یہ دو نوں ملک مشترکہ فوجی مشقیں کر سکیں گے ۔ اس معاہدے پر کئی برسوں سے کام ہو رہا تھا اور یہ مئی میں ا س وقت زیر بحث آیا تھاجب کشیدا نے اس وقت کے وزیر اعظم بورس جانسن سے لندن میں ملاقات کی۔

برطانوی وزیر اعظم رشی سونک اور جاپانی وزیر اعظم فیومو کشیدا لندن میں دفاعی معاہدے پر دستخط کے بعد ۔فوٹو اے پی 11 جنوری 2023
برطانوی وزیر اعظم رشی سونک اور جاپانی وزیر اعظم فیومو کشیدا لندن میں دفاعی معاہدے پر دستخط کے بعد ۔فوٹو اے پی 11 جنوری 2023

برطانوی حکومت نے کہا کہ وہ برطانیہ اور جاپان کی مسلح افواج کو بڑی اور مزید پیچیدہ فوجی مشقوں اور تعیناتیوں کی منصوبہ بندی اور ان پر عمل در آمد کی اجازت دے گی۔

یہ معاہدہ 2020 میں یورپی یونین سے علیحدگی کے بعد برطانیہ کی خارجہ پالیسی میں، انڈو پیسیفک خطے کی جانب ایک نئے جھکاؤ کی عکاسی کرتا ہے۔ برطانیہ جاپان کو اپنا اہم مشرقی ایشیائی اتحادی سمجھتا ہے ۔

سونک نے کہا تیز مسابقت والی دنیا میں یہ بات پہلے سے کہیں زیادہ اہم ہو گئی ہے کہ جمہوری معاشرے کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے رہیں کیوں کہ ہم اپنے وقت کے غیر معمولی چیلنجوں سے نبرد آزما ہیں ۔

جاپان نے یوکرین پر روس کے حملے کی مذمت اور ماسکو کے خلاف پابندیاں عائد کرنے میں مغربی ملکوں کاساتھ دیا ہے۔ جاپان نے یوکرین کو ہیلمٹ اور دوسری غیر ہلاکت خیز فوجی امداد بھی فراہم کی ہے۔

جاپان کو خدشہ ہے کہ یوکرین پر روس کے حملے کا اثر مشرقی ایشیا پر پڑ سکتا ہے، جہاں چین کی فوجی جارحیت میں اضافہ ہو گیا ہے اور اس نے دھمکی دی ہے اگر ضرورت پڑی تو وہ تائیوان کو طاقت کے ذریعے اپنے ساتھ ضم کر لے گا ۔

چین اور شمالی کوریا میں ہتھیاروں میں تیز پیش رفت سے فکرمند جاپان نے دسمبر میں سیکیورٹی اور دفاعی شعبوں میں اہم اصلاحات کی تھیں جن میں جوابی حملہ کرنے کی صلاحیت میں اضافہ بھی شامل ہے جو صرف اپنے دفاع کے اس اصول سے ایک انحراف ہے جس پر جاپان دوسری عالمی جنگ میں اپنی شکست کے بعد سے کاربند رہا ہے ۔

اس سال گروپ سیون کی صدارت جاپان کے پاس ہے، اوروزیر اعظم کیشیدا اٹلی، فرانس، کینیڈا اور امریکہ سمیت اتحادی ملکوں کے ایک ہفتے کے دورے پر ہیں۔ وہ جمعے کو وائٹ ہاؤس میں صدر جو بائیڈن سےملاقات کریں گے ۔

اس رپورٹ کا مواد اے پی سے لیا گیا ہے۔

XS
SM
MD
LG