برطانیہ اور جاپان کے رہنماؤں نے بدھ کو ایک دفاعی معاہدے پر دستخط کیے جس کے تحت ان کے فوجیوں کو ایک دوسرے کے ملکوں میں تعینات کیا جا سکتا ہے۔
چین کی تائیوان کی جانب، جسے وہ اپنا ایک باغی صوبہ سمجھتا ہے بڑھتی ہوئی فوجی جارحیت پر تشویش میں اضافے کے دوران دونوں ملک اپنے فوجی تعلقات کو مضبوط کر رہے ہیں ۔
برطانیہ کےوزیراعظم رشی سونک اور جاپانی وزیراعظم فومیو کیشیدا نے ٹاور آف لندن کے علامتی پس منظر میں معاہدے پر باضابطہ دستخط کیے۔ برطانوی حکومت نے کہا کہ یہ معاہدہ ،ہند اور بحر الکاہل کے خطے سے ہماری وابستگی کو مضبوط کرتا ہے۔
سو نک نے اپنے جاپانی ہم منصب کو بتایا کہ نہ صرف تجارت اور سیکیورٹی کے شعبوں میں بلکہ ہماری اقدار کے حوالےسے بھی دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط ہیں ۔
کیشیدا نے، جاپان اور برطانیہ کے درمیان سیکیورٹی اور تعاون کی اہمیت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انہیں امید ہے کہ سونک او ر ان کے درمیان اسٹریٹجک امور پر بات چیت ہوگی۔
اس معاہدے کے تحت جو جاپان کا کسی یورپی ملک کے ساتھ پہلا دفاعی معاہدہ ہے، گروپ سیون کے یہ دو نوں ملک مشترکہ فوجی مشقیں کر سکیں گے ۔ اس معاہدے پر کئی برسوں سے کام ہو رہا تھا اور یہ مئی میں ا س وقت زیر بحث آیا تھاجب کشیدا نے اس وقت کے وزیر اعظم بورس جانسن سے لندن میں ملاقات کی۔
برطانوی حکومت نے کہا کہ وہ برطانیہ اور جاپان کی مسلح افواج کو بڑی اور مزید پیچیدہ فوجی مشقوں اور تعیناتیوں کی منصوبہ بندی اور ان پر عمل در آمد کی اجازت دے گی۔
یہ معاہدہ 2020 میں یورپی یونین سے علیحدگی کے بعد برطانیہ کی خارجہ پالیسی میں، انڈو پیسیفک خطے کی جانب ایک نئے جھکاؤ کی عکاسی کرتا ہے۔ برطانیہ جاپان کو اپنا اہم مشرقی ایشیائی اتحادی سمجھتا ہے ۔
سونک نے کہا تیز مسابقت والی دنیا میں یہ بات پہلے سے کہیں زیادہ اہم ہو گئی ہے کہ جمہوری معاشرے کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے رہیں کیوں کہ ہم اپنے وقت کے غیر معمولی چیلنجوں سے نبرد آزما ہیں ۔
جاپان نے یوکرین پر روس کے حملے کی مذمت اور ماسکو کے خلاف پابندیاں عائد کرنے میں مغربی ملکوں کاساتھ دیا ہے۔ جاپان نے یوکرین کو ہیلمٹ اور دوسری غیر ہلاکت خیز فوجی امداد بھی فراہم کی ہے۔
جاپان کو خدشہ ہے کہ یوکرین پر روس کے حملے کا اثر مشرقی ایشیا پر پڑ سکتا ہے، جہاں چین کی فوجی جارحیت میں اضافہ ہو گیا ہے اور اس نے دھمکی دی ہے اگر ضرورت پڑی تو وہ تائیوان کو طاقت کے ذریعے اپنے ساتھ ضم کر لے گا ۔
چین اور شمالی کوریا میں ہتھیاروں میں تیز پیش رفت سے فکرمند جاپان نے دسمبر میں سیکیورٹی اور دفاعی شعبوں میں اہم اصلاحات کی تھیں جن میں جوابی حملہ کرنے کی صلاحیت میں اضافہ بھی شامل ہے جو صرف اپنے دفاع کے اس اصول سے ایک انحراف ہے جس پر جاپان دوسری عالمی جنگ میں اپنی شکست کے بعد سے کاربند رہا ہے ۔
اس سال گروپ سیون کی صدارت جاپان کے پاس ہے، اوروزیر اعظم کیشیدا اٹلی، فرانس، کینیڈا اور امریکہ سمیت اتحادی ملکوں کے ایک ہفتے کے دورے پر ہیں۔ وہ جمعے کو وائٹ ہاؤس میں صدر جو بائیڈن سےملاقات کریں گے ۔
اس رپورٹ کا مواد اے پی سے لیا گیا ہے۔