جاپان چاند پر اسپیس کرافٹ بھیجنے والا پانچواں ملک بن گیا ہے۔ بغیر خلا بازوں کے جاپانی اسپیس کرافٹ نے کامیابی کے ساتھ چاند کی سطح پر لینڈنگ کی ہے۔
جاپان سے قبل امریکہ، روس، چین اور بھارت چاند کی سطح پر پہنچنے والے ممالک ہیں۔
اسمارٹ لینڈر فار انویسٹی گیٹنگ مون (سلم) نامی یہ مشن ہفتے کو ٹوکیو کے وقت کے مطابق رات 12 بج کر 20 منٹ پر چاند کی سطح پر اترا۔
خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق جاپان کی خلائی ایجنسی کے حکام کا کہنا ہے کہ ابھی انہیں اس بات کا تجزیہ کرنے میں مزید وقت درکار ہے کہ آیا ان کے چاند پر تحقیق کرنے والے مشن نے پن پوائنٹ لینڈنگ کی ہے یا نہیں۔
حکام کا یہ بھی کہنا ہے کہ اسپیس کرافٹ کا سولر پینل پاور بنانے میں ناکام رہا ہے جس کی وجہ سے چاند پر اس کی سرگرمی کم ہونے کا امکان ہے۔
SEE ALSO: جاپان نے بھی چاند گاڑی لانچ کر دیجاپان کے خلائی ادارے کے انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس اینڈ ایسٹرونائٹیکل سائنس کے سربراہ ہتوشی کونناکا کا کہنا ہے کہ حکام کا ماننا ہے کہ خلائی مشن کو منصوبے کے تحت ہی لانچ کیا گیا تھا کہ معلومات جمع کرکے زمین پر بھیجے گا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ مشن کی سولر بیٹری پاور نہیں بنا رہی جس کی وجہ سے اس کی بیٹری میں صرف چند گھنٹے چلنے کا ہی وقت ہے اور کرافٹ کی ترجیح چاند سے زیادہ سے زیادہ معلومات جمع کرنا ہے۔
یاد رہے کہ جاپان کے خلائی پروگرام کو مسائل کا سامنا رہا ہے۔ اس سے قبل اپریل میں جاپان کی ایک روبوٹک گاڑی چاند پر اترنے کے دوران گر کر تباہ ہو گئی تھی۔
اس سے پہلے فروری میں اس کا راکٹ فنی خرابی کی وجہ سے لانچ نہیں ہو سکا تھا۔ جب کہ مارچ میں راکٹ کو دوبارہ لانچ کیا گیا تو وہ راستے میں ہی تباہ ہو گیا تھا۔
اس رپورٹ میں خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ سے معلومات شامل کی گئی ہیں۔