جاپان: جوہری حادثے کے حقائق پوشیدہ رکھے گئے

جاپان: جوہری حادثے کے حقائق پوشیدہ رکھے گئے

جاپان کی حکومت کو گذشتہ سال زلزلے اور سونامی کے بعد جوہری حادثے کے باعث ایک انتہائی تشویش ناک صورت حال کا خطرہ تھا کہ اس سانحے کے نتیجے میں ٹوکیوکے رہائشیوں سمیت لاکھوں افراد کو آلودگی سے بچنے کے لیے اپنا گھر بار چھوڑنا پڑے گا۔لیکن بڑے پیمانے پر خوف وہراس کے خدشے کے پیش نظر حکومت نے ماہرین سے اس خبر کو پوشیدہ رکھنے کے لیے کہاتھا۔

ماہرین کی تیار کردہ 15 صفحات پر مبنی یہ انتباہی رپورٹ گذشتہ سال 11 مارچ کے زلزلے اور سونامی کے دو ہفتوں کے بعد اس وقت کے وزیر اعظم ناؤتو کان کو پیش کی گئی تھی۔ اس تباہی کے نتیجے میں جوہری بجلی گھر کے ری ایکٹر کو نقصان پہنچاتھا اور تابکاری سے بچنے کے لیے 80 ہزار سے زیادہ افراد کو علاقہ چھوڑنا پڑاتھا۔

سونامی اور جوہری پلانٹ کو پہنچنے والے نقصان سے تقریباً 20 ہزار افراد ہلاک یا لاپتا ہوگئے تھے۔

25 مارچ کو رپورٹ وصول ہونے کے بعد مسٹر کان اور ان کے عہدے داروں نے یہ اصرار کیا کہ بڑے پیمانے پرآبادی کے انخلاء کی ضرورت نہیں ہے۔

ایسوسی ایٹڈ پریس نے کابینہ کے وزیر گوشی ہوسونو کے حوالے سے کہا ہے کہ مذکورہ رپورٹ مفروضوں پر مبنی تھی اور سانحے سے گذرنے کے دوران بھی ہمیں یہ بتایاگیاتھا کہ لوگوں کے پاس علاقہ خالی کرنے کے لیے کافی وقت موجود ہے۔