جاپان میں خودکشی کرنے والوں کی مجموعی تعداد میں کمی آ رہی ہے لیکن اپنی جان لینے والی خواتین کی تعداد بڑھ رہی ہے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ سال 2021 میں خواتین کی خودکشیوں کی تعداد میں مسلسل دوسرے برس اضافہ ہوا ہے۔
جاپان میں خودکشی کی تاریخ بہت پرانی ہے اور یہاں شرم اور غیرت کے نام پر اپنی جان لینا ایک طرح سے روایت رہی ہے۔خودکشی کی وجہ سے اموات میں جاپان جی-سیون ممالک میں طویل عرصے تک سرِفہرست رہا ہے۔
اگرچہ جاپانی حکومت کی کوششوں سے گزشتہ 15 برسوں میں خودکشی کی شرح میں 40 فی صد کمی آئی تھی مگر وزارتِ صحت کے مطابق سال 2020 میں خودکشیوں میں ایک بار پھر اضافہ دیکھا گیا تھا جس کی وجہ کرونا وبا سے پیدا ہونے والے مسائل کو قرار دیا گیا تھا۔
جاپان کی نیشنل پولیس ایجنسی کے اعداد و شمار کے مطابق مجموعی طور پر خودکشی کی تعداد میں گزشتہ برس کے مقابلے میں 74 کی کمی ہوئی اور یہ 21 ہزار رہی۔البتہ خواتین کی خودکشیوں کی تعداد میں اضافہ ہو اور یہ سال 2020 کے مقابلے میں 42 عدد بڑھ کر 2021 میں سات ہزار 68 تک پہنچ گئیں۔
دوسری جانب مردوں میں 2020 کے مقابلےمیں 2021 میں 114 کم خودکشیاں ہوئیں اور یہ تعداد گھٹ کر13 ہزار939 ہوگئی۔
جاپان میں خواتین کی خودکشیوں کی شرح میں اضافے کی فوری طور پر کوئی وجہ نہیں بتائی گئی مگر جاپانی حکام ماضی میں دیے گئے بیانات میں کہہ چکے ہیں کہ کرونا وبا کی وجہ سے سیلز اور سروس کی صنعت میں بڑی تعداد میں ملازمتیں ختم ہوگئی جس کی وجہ سے اس صنعت سے وابستہ خواتین پر پریشانیوں کا بوجھ مزید بڑھ گیا تھا۔
واضح رہے کہ جاپان میں سال 2003 میں خودکشیوں کی شرح بلند ترین سطح پر تھی۔ ملک میں ایک سال میں اپنی جان لینے کے34 ہزار 427 واقعات نے حکومت کو ہلا دیا تھا جس کے بعد پالیسی سازوں کی مدد سے 2007 میں انسداد خودکشی پروگرام متعارف کرایا گیا تھا۔
اس پروگرام کی جامع حکمت عملی کی وجہ سے کرونا وبا کی آمد سے ایک سال پہلے ہی 2019 میں سال 2003 کے مقابلے میں ملک میں خودکشیوں کی تعداد میں 20 ہزار سے زائد تک کی کمی آئی تھی۔
اس خبر کا مواد خبر رساں ادارے رائٹرز سے لیاگیا ہے