جاپان کے 82 سالہ بادشاہ اکی ہیتو نے ایک غیر معمولی ویڈیو پیغام میں پیر کو کہا کہ کہ بڑھتی ہوئی عمر کے باعث اُن کے لیے یہ مشکل ہو رہا ہے کہ وہ اپنی ذمہ داریاں پوری طرح نبھا سکیں۔
خبر رساں ادارے ’رائیٹرز‘ کے مطابق بادشاہ کے اس بیان سے عمومی تاثر یہ ہی لیا جا رہا ہے کہ وہ دستبردار ہونا چاہتے ہیں۔
لیکن بادشاہ نے اپنے خطاب میں ’دستبردار‘ ہونے کے لفظ استعمال نہیں کیے۔
رائیٹرز کے مطابق گزشتہ ماہ جاپان کے نشریاتی ادارے ’این ایچ کے‘ نے یہ خبر دی تھی کہ بادشاہ اکی ہیتو، جن کا حال ہی میں دل کا آپریشن ہوا اور اُن کا پروسٹیٹ کینسر کا علاج بھی جاری ہے، آئند چند سالوں میں یہ منصب چھوڑنا چاہتے ہیں۔
1989 میں اپنے والد کے انتقال کے بعد اکی ہیتو جاپان کے صدر بنے تھے۔ جاپان میں یہ علامتی منصب ہے جو ریاست اور عوام کے اتحاد کی علامت تصور کیا جاتا ہے، تاہم بادشاہ کے پاس کسی طرح کی بھی سیاسی طاقت نہیں ہوتی۔
واضح رہے کہ جاپان میں صدر اپنا منصب نہیں چھوڑ سکتا اور اس کے لیے قانون میں تبدیلی ضروری ہے۔
تاہم جاپان کے عام شہریوں کی اکثریت بادشاہ سے ہمدردی رکھتے ہوئے اس بات کی حامی ہے کہ اگر بادشاہ اپنا عہدہ چھوڑنے کے خواہمشند ہیں تو اُنھیں ایسا کرنے دینا چاہیئے۔