ممتاز قادری کی پھانسی پر احتجاج کا کوئی جواز نہیں: غامدی

جاوید احمد غامدی نے کہا ہے کہ توہینِ رسالت کا قانون انسانوں کا بنایا ہوا ہے۔ بقول ان کے، ’’بے بنیاد قانون ہے اور وہ برسوں سے کہہ رہے ہیں کہ اسے تبدیل ہونا چاہئے؛ اور سلمان تاثیر بھی یہی بات کہتے تھے، جو کہ کوئی جرم نہیں ہے‘‘

معرف مذہبی اسکالر جاوید احمد غامدی نے سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر کے قتل کے جرم میں ممتاز قادری کو پھانسی دیے جانے کے عمل کی حمایت کرتے ہوئے اسے حکومت کا ’’قابل ستائش اقدام‘‘ قرار دیا ہے۔

’وائس آف امریکہ‘ کے پروگرام ’جہاں رنگ‘ میں میزبان شہناز نفیس سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’’سلمان تاثیر کا قتل نہایت ظالمانہ فعل تھا۔ انھوں نے کوئی جرم نہیں کیا تھا، جبکہ ان کے مقابلے میں ممتاز قادری نے دوہرے جرم کا ارتکاب کیا۔ وہ ان کی حفاظت پر مامور تھا۔ لیکن اس نے نہ صرف اپنے عہد کو توڑا بلکہ ایک بے گناہ شخص کو قتل بھی کیا‘‘۔

جاوید احمد غامدی کا کہنا تھا کہ توہین رسالت کا قانون انسانوں کا بنایا ہوا ہے۔ بقول ان کے ’’بے بنیاد قانون ہے‘‘ اور یہ کہ وہ ’’برسوں سے کہہ رہے ہیں کہ اسے تبدیل ہونا چاہئے اور سلمان تاثیر بھی یہی بات کہتے تھے، جو کہ کوئی جرم نہیں ہے‘‘۔

تاہم، ممتاز قادری کی پھانسی پر پاکستان میں احتجاج کیا جا رہا ہے اور رویت ہلال کمیٹی کے سربراہ مفتی منیب الرحمٰن اور جماعت اسلامی کے سربراہ سراج الحق سمیت متعدد علما نے اس پھانسی کی مذمت کی اور اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

جاوید احمد غامدی کی وائس آف امریکہ سے ہونے والی گفتگو کی تفیصلات کے لئے درج ذیل لنک کلک کیجئے:

Your browser doesn’t support HTML5

Jahan Rang Ghamdi